مانسہرہ میں طالبہ اجتماعی زیادتی کیس میں مدعی پارٹی نے سیشن عدالت کے فیصلہ کو پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

جمعرات 19 جنوری 2017 15:00

مانسہرہ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جنوری2017ء) مانسہرہ میں طالبہ اجتماعی زیادتی کیس میں مدعی پارٹی نے سیشن عدالت کے فیصلہ کو پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ طالبہ اجتماعی زیادتی کیس میں مدعیہ مسماة پاکیزہ بی بی کے ماموں ارشاد خان نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ ملزمان کے خلاف لگائی گئی دہشت گردی کی دفعات ختم ہونے کے بعد مقدمہ کی سیشن کورٹ میں سماعت ہوئی جہاں پر ملزمان کو سزائیں ملیں۔

انہوں نے بتایا کہ عدالت نے جو فیصلہ کیا ہے ہم اس پر بحث یا رائے تو نہیں دے سکتے مگر ہمارے ساتھ جو ظلم ہوا اس کی تلافی ممکن نہیں ،ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچانے کیلئے آخری حد تک جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملزمان کو تختہ دار پر دیکھنا چاہتے ہیں تاکہ آئندہ کوئی بچی ایسے کسی واقعہ کا سامنا نہ کرے، ہم ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت کی جانب سے کم سزائوں کے خلاف مقدمہ کو جلد پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ چند روز قبل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج مانسہرہ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے مسماة پاکیزہ بی بی اجتماعی زیادتی کیس میں مرکزی ملزمان قاری نصیر اور فیضان عرف فیضی کو 14، 14 سال قید اور ایک ایک لاکھ روپے جرمانے جبکہ شریک ملزم حسین مشتاق کو پانچ سال قید اور 20 ہزار روپے جرمانہ کی سزا سنائی ،عدالت نے ملزم انعم سلیم کو بری کر دیا گیا تھا۔

مانسہرہ میں 5 مئی 2014ء کو کیمسٹری کا پرچہ دیکر آنے والی مسماة پاکیزہ کو اس کی سہیلی انعم سلیم نے شاہراہ ریشم پر کھڑی گاڑی نمبر اے جی 4477- میں ورغلا کر بٹھا تھا تاہم گاڑی میں موجود قاری نصیر، فیضان عرف فیضی اور حسین مشتاق موجود تھے جس میں سے قاری نصیر اور فیصان عرف فیضی نے مسماة پاکیزہ کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا جس کے خلاف تھانہ سٹی مانسہرہ میں علت نمبر 540 کے تحت زیر دفعہ 376-2 کے تحت مقدمہ درج ہوا۔

اس وقت کے ڈی پی او خرم رشید کی ہدایت پر ڈی ایس پی ذوالفقار جدون نے فرار ہونے کی کوشش میں تینوں ملزمان کو گرفتار کر کے گاڑی برآمد کر لی۔ بعد ازاں مقدمہ میں انسداد دہشت گردی کی دفعات کا اضافہ کیا گیا تھا، ملزمان نے کیس کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جس کے بعد مقدمہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج مانسہرہ کے پاس منتقل ہوا، مقدمہ کی سماعت مکمل ہونے پر ملزمان کو سزائیں سنائی گئیں۔ حسین مشتاق اور انجم سلیم ضمانت پر رہا تھے جبکہ قاری نصیر اور فیضان جیل میں تھے۔ ادھر مدعی پارٹی نے ملزمان کو ملنے والی سزائوں کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :