اقتصادی عالمگیریت دوہری دھار والی تلوار ہے اس کو عالمی مسائل کا مورد الزام ٹھہرانا حقیقت سے بعید ہے ، صدر شی

چین اور دیگر ممالک کی بڑی تعداد میں بین المربوط ترقی نے عالمی معیشت کو زیادہ متواز ن بنا دیا ہے ْ غربت مٹائو میں چین کی نمایاں کامیابی نے زیادہ مشمولہ عالمی پیداوار میں کردار ادا کیا ہے تحفظاتی ازم کو مسترد کر کے اقتصادی عالمگیریت اپنانے اور رہنمائی کیلئے مل جل کر کام کیا جائے مالیاتی بحران لالچ اور ناقص ریگولیشن جبکہ پناہ گزینوں کا بحران جنگ ، تنازعات اور علاقائی ابتلائوں کا نتیجہ ہے چپنی کمپنیوں نے شاہرا ہ ریشم روٹوں سے متصل منصوبوں میں پچاس بلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے ، ڈیووس فورم سے خطاب

جمعرات 19 جنوری 2017 13:07

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 جنوری2017ء) چینی کمپنیوں نے پاکستان سمیت شاہراہ ریشم کے روٹوں سے متصل ممالک میں متعدد اہم منصوبے شروع کئے ہیں اور 50بلین ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے جس سے ان ممالک کی اقتصادی ترقی کو مہمیز ملی ہے اور مقامی روزگار کے کئی مواقع پیدا ہوئے ہیں،چین کے صدر شی چن پھنگ نے ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم میں بیلٹ وروڈ منصوبے کی کامیابی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ سب کچھ چین میں شروع کئے جانیوالے بیلٹ و روڈ منصوبے کی بدولت ہوا ہے لیکن اس کے فوائد اس کی سرحدوں سے کافی پرے پہنچے ہیں اور 100سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں نے اس کا پرجوش جواب دیا ہے۔

صدر شی چن پھنگ نے کہا کہ چالیس سے زیادہ ممالک اور بین الاقوامی اداروں نے چین کے ساتھ تعاون کے معاہدوں پر دستخط کئے ہیں اور بیلٹ و روڈ سے متصل دوستوں کا ان کا حلقہ بڑھتا جارہا ہے ۔

(جاری ہے)

صدر شی نے اعلان کیا کہ چین اس سال مئی میں بیجنگ میں بیلٹ و روڈ فورم برائے بین الاقوامی تعاون کی میزبانی کرے گا جس کا مقصد تعاون کو فروغ دینا ، تعاون کے پلیٹ فارم کی تعمیر اور تعاون کے نتائج کا تبادلہ کرنا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ فورم عالمی اور علاقائی معیشت کو درپیش مسائل کے ازالے کے حل کے طریقے تلاش کرے گا،بین المربوط ترقی پر عمل کیلئے تازہ توانائی پیدا کرنے اور بیلٹ و روڈ منصوبے کے متعلقہ ممالک کی عوام کیلئے زیادہ فوائد مہیا کرنے کی طریقوں پر بھی غور کیا جائے گا ، عالمی معیشت میں چین کے اہم کردار کی نشاندہی کرتے ہوئے صدر شی چن پھنگ نے کہا کہ 1950ء اور 2016ء کے درمیان اپنی معمولی سطح کی ترقی اور معیار زندگی کے باوجود چین نے 400بلین یوآن سے زائد کی غیر ملکی امداد فراہم کی ، 5000سے زائد غیرملکی امدادی منصوبے شروع کئے جن میں قریباً 3000مکمل منصوبے بھی شامل ہیں اور دیگر ترقی پذیر ممالک کے 260000سے زائد افراد کیلئے چین میں 11000سے زائد تربیتی ورکشاپوں کا انعقاد کیا ، کھلے پن اور اصلاحات کے آغاز کے بعد سے چین میں 1.7ٹریلین امریکی ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری کی گئی ہے اور 1.2ٹریلین امریکی ڈالر سے زیادہ کی براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کی گئی ہے اور اس طرح عالمی اقتصادی ترقی میں زبردست کردار ادا کیا گیا ہے ، بین الاقوامی مالیاتی بحران پیدا ہونے کے بعد کے کئی برسوں میں چین نے اوسطاً ہر سال عالمی پیداوار کا تیس فیصد سے زیادہ کردار ادا کیا ، یہ تمام اعدادوشمار دنیا میں سب سے زیادہ ہیں ، یہ اعدادوشمار خود بولتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ چین کی ترقی دنیا کیلئے ایک موقع ہے ، چین نے نہ صرف اقتصادی عالمگیریت سے فائدہ اٹھا یا ہے بلکہ اس نے کردار بھی ادا کیا ہے ، چین میں تیز رفتار پیداوار عالمی اقتصادی استحکام اور پھیلائو کیلئے پائیدار اور طاقتور انجن ہے ، چین اور دیگر ممالک کی بڑی تعداد میں بین المربوط ترقی نے عالمی معیشت کو زیادہ متواز ن بنا دیا ہے غربت مٹائو میں چین کی نمایاں کامیابی نے زیادہ مشمولہ عالمی پیداوار میں کردار ادا کیا ہے اور اصلاحات اور کھلے پن میں چین کی مسلسل پیشرفت نے کھلی عالمی معیشت میں کہیں زیادہ رفتار پیدا کی ہے۔

چینی صدر نے دنیا پر زور دیا کہ تحفظاتی ازم کو مسترد کیا جائے اور اس کی بجائے اقتصادی عالمگیریت اپنانے اور رہنمائی کیلئے مل جل کر کام کیا جائے ،ڈیووس میں عالمی پاور بروکرز کے سالانہ اجتماع کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر شی چن پھنگ نے اعتراف کیا کہ اقتصادی عالمگیریت دوہری دھار والی تلوار ہے تاہم انہوں نے اس بات پرزور دیا کہ اس کو عالمی مسائل کا مورد الزام ٹھہرانا حقیقت سے بعید ہے اور مسائل کے حل میں مدد گار ثابت نہیں ہو سکتا ۔

چین نے اس بات پر اصرار کیا ہے کہ دنیا کو درپیش کئی مسائل کی وجہ اقتصادی عالمگیریت نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ مالیاتی بحران لالچ اور ناقص ریگولیشن کا نتیجہ ہے جبکہ پناہ گزینوں کا بحران جنگ ، تنازعات اور علاقائی ابتلائوں کا نتیجہ ہے۔

متعلقہ عنوان :