سینٹ :حکومت کو پھر شکست، قومی احتساب ترمیمی آرڈیننس2017ء مسترد

اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کے حق میں 33، مخالفت میں 21ووٹ پڑے رضاکارانہ طور پر پلی بارگینگ کی شقوں پر عوام میں تحفظات پائے جاتے ہیں ، زاہد حامد یہ آرڈیننس غیر آئینی ہے،صدر مملکت کی طرف سے اجلاس طلب کئے جانے کی2 دن کے بعد یہ آرڈیننس جاری کیا گیا، سینیٹر تاج حیدر قانون کی نظر میں سب برابر ہیں،احتساب کا طریقہ کار سب کیلئے برابر ہونا چاہئے، چیئرمین سینٹ

بدھ 18 جنوری 2017 23:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 جنوری2017ء) سینیٹ میں قومی احتساب ترمیمی آرڈیننس2017ء کو کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا،اپوزیشن کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد پر حکومت کو پھر شکست کا سامنا کرنا پڑا،قرارداد کے حق میں 33جبکہ مخالفت میں 21ووٹ پڑے۔بدھ کے روز پیپلزپارٹی،اے این پی،پی ٹی آئی اور(ق) لیگ نے مشترکہ طور پر قرارداد پیش کی تھی۔

حکومت کی اتحادی جماعت پختونخوا عوامی ملی پارٹی نے بھی قرارداد کی حمایت میں ووٹ دیا،قرارداد کی ایوان سے کثرت رائے سے منظوری کے بعد قومی احتساب ترمیمی آرڈیننس غیر فعال ہوگیا۔آرڈیننس کے ذریعے پلی بارگین کرنے والوں کو تاحیات نااہل قرار دینے کی شق شامل کی تھی۔بدھ کے روز سینیٹ کے اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن،میاں محمد عتیق شیخ،خان زادہ خان،سلیم مانڈوی والا،الیاس احمد بلور،سید شبلی فراز،بریگیڈیئر(ر) جان کینتھ ویلیمز،محمد علی خان سیف،حسن عزیز،گہیان چند،ستارہ ایاز،شاہی سید،لیاقت خان ترکئی،ہلال الرحمان،بازمحمدخان،تاج حیدر،محمد اعظم خان سواتی،کامل علی آغا،ثمینہ عابد،بیگم روبینہ خالد،فرحت اللہ بابر،داؤدخان اچکزئی،میر اسراراللہ زہری،احمد حسن،سسی پلیجو،عبدالرحمان ملک،سجاد حسین سمیت دیگر سینیٹرز کی جانب سے ایک قرارداد پیش کی گئی جس میں قومی احتساب ترمیمی آرڈیننس2017ء کی شق آرڈیننسن نمبر11 کو مسترد کرنے کی التجا کی تھی۔

(جاری ہے)

چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے قرارداد پر رائے شماری کرائی حکومت کی جانب سے قرارداد کے حق میں 33جبکہ اپوزیشن کی جانب سی21ووٹ پڑے۔قبل ازیں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے ایوان میں قرارداد پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ رضاکارانہ طور پر پلی بارگینگ کی شقوں پر عوام میں تحفظات پائے جاتے ہیں اور اس پر شدید تنقید ہورہی ہے۔مشتاق رئیسانی کے معاملہ پر سپریم کورٹ نے سوموٹو ایکشن لیا ہے،ماضی میں سول سرونٹ کرپشن اور بدعنوانی کے بعد ملازمت جوائن کرتے تھے،قانون کے مطابق نااہل نہیں کرسکتے تھے اب آئین میں ترمیم کی گئی ہے،سیاست دانوں اور بیوروکریسی کو کرپشن کے بعد کلین چٹ مل جاتی تھی،اب کرپشن کرنے والوں کے تمام رقم اور اس پر حاصل ہونے والا منافع بھی قومی خزانے میں جمع کرانا ہوگا،اس بل کی مخالفت کرکے سینیٹ میں معزز اراکین اقوام عالم اور عوام میں کیا پیغام دے رہے ہیں،کیا لوگوں کو کرپشن کا لائسنس جاری کردیں متعلقہ ٹریڈنگ کمپنی میں اعتزاز احسن،فرحت اللہ بابر اور فاروق ایچ نائیک نے اس کی حمایت کی تھی،قانون سے بالا تر کوئی نہیں ہے،قومی احتساب آرڈیننس میں ترمیم کرکے آئین اور قانون کی بالادستی کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ تمام اراکین سینیٹرز کی اس کی حمایت کریں۔سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ یہ آرڈیننس غیر آئینی ہے،صدرمملکت کی طرف سے اجلاس طلب کئے جانے کی2 دن کے بعد یہ آرڈیننس جاری کیا گیا۔انہوں نے مطالبہ کیا پلی بارگین کی شق ختم کریں،جس کی حمایت کی گئی اور اپوزیشن کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے قرارداد کی منظوری کے بعد کہا عدلیہ اور سول ملٹری کیلئے قانون برابر ہونا چاہئے۔قانون کی نظر میں سب برابر ہیں،احتساب کا طریقہ کار سب کیلئے برابر ہونا چاہئی۔۔۔(ولی)

متعلقہ عنوان :