مغربی روٹ سی پیک کا حصہ بن چکا ہے،باقاعدہ تحریری شکل بھی دی جا چکی ہے،پرویزخٹک

گلگت سے شندور ، چترال تا چکدرہ سی پیک کا متبادل روٹ ہے۔ اس روٹ کی توسیع پر چینی کمپنیوںکے ساتھ ایم او یو پر جلد دستخط ہو گا،وزیراعلی خیبرپختونخوا

بدھ 18 جنوری 2017 23:14

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جنوری2017ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ مغربی روٹ سی پیک کا حصہ بن چکا ہے جسے باقاعدہ تحریری شکل بھی دی جا چکی ہے اور منٹس میں آچکے ہیں۔ گلگت سے شندور ، چترال تا چکدرہ سی پیک کا متبادل روٹ ہے۔ اس روٹ کی توسیع پر چینی کمپنیوںکے ساتھ ایم او یو پر جلد دستخط ہو گا۔وہ وزیراعلیٰ ہائوس میں سی پیک کے تناظر میں مختلف محکموں کی طرف سے دیئے گئے بریفینگ کے موقع پر اظہار خیال کر رہے تھے ۔

اجلاس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان، مرکزی سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی جہانگیر خان ترین ، صوبائی وزراء ، چیئرمین ازدمک ، اے سی ایس ، انتظامی سیکرٹریوں اور دیگر سرکاری حکام بھی موجود تھے ۔اس موقع پر صنعت ، معدنیات، توانائی، سیاحت ، مواصلات، روڈ کمیونیکشن ، صنعتی بستیوں ، سی پیک میں شامل سکیموں اور فاٹا ریفارمز پر بریفینگ دی گئی ۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے کہاکہ اُن کی حکومت صوبے میں صنعتی کاری کو معیشت کا بنیادی زینہ سمجھتے ہوئے بین الاقوامی خطوط پر کام کر رہی ہے۔ہمارے پاس بے تحاشہ قدرتی وسائل موجود ہیں جبکہ سی پیک کی وجہ سے صوبے کی جغرافیائی اہمیت کھل کر سامنے آئی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ بین الاقوامی سرمایہ کار صوبے میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں ۔ حکومت سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے ون ونڈو آپریشن سمیت بہت زیادہ سہولیات دے رہی ہے ۔

بنیادی مقصد صوبے کے وسائل کو دیکھتے ہوئے صنعتی کار کرنی ہے تاکہ یہ صنعتیں فیزیبل ہوں اور مستقبل میں اور سرمایہ کار یہاں کی قدرتی وسائل میں برتری میں سرمایہ کار ی کیلئے آگے آئیں۔میرے حالیہ دورہ چین کے دوران متعدد بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ نتیجہ خیز بات چیت ہوئی ہے سرمایہ کاری کیلئے اُن کی دلچسپی دیکھتے ہوئے مجھے اُمید ہے کہ یہ خطہ صنعتی اور تجارتی حب بننے جارہی ہے ۔

میں تمام صوبائی محکموں میں قائم ورکنگ گروپ کو تیاری کی پہلے ہی ہدایت کر چکا ہوں اس کے علاوہ ہمیں صنعتی ترقی کے تناظر میں تربیت یافتہ افرادی قوت بھی تیار کرنی ہے ۔ ساتھ ساتھ ہم نے سیکورٹی کی صورتحال پر بھی کافی کام کیا اوراس میں یہ بہتری نظر آنے لگی ہے ۔انہوںنے مائنز اینڈ منرل کمپنی کو کام کی رفتار تیز کرنے کی ہدایت کی اور کہاکہ سی پیک خطے میں انقلاب لارہی ہے۔

سی پیک کے تناظر میں گریٹر پشاور ماس ٹرانزٹ صوبے کے پانچ اضلا ع کو باہم مربوط کرنے جارہا ہے۔یہ پشاور ، نوشہرہ، صوابی، مردان، چارسدہ اور ملاکنڈ کے علاقے کو ریل کے ذریعے منسلک کرے گا۔اسی طرح فاصلے سمٹیں گے لوگ قریب آئیں گے اور ترقی کا پہیہ تیز رفتاری کے ساتھ چلے گا۔ انہوںنے محکمہ تعلیم کو پروفیشنل اور چینی زبان سیکھنے کیلئے کورسز کی تیاری کا کہا تاکہ مستقبل کیلئے ہماری آج سے تیاری ہو۔

صوبے میں حطار موٹروے ، ڈی آئی خان ، کرک ، کوہاٹ سمیت متعد د صنعتی زونز کو ترقی دینا ہے ۔ انہوںنے ازدمک کیلئے دو ارب روپے فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا اور کہاکہ ازدمک تمام صنعتی زونوں پر فاسٹ ٹریک سے کام کرے ۔وزیراعلی ٰ نے کہاکہ کی گریٹر پشاور ماس ٹرانزٹ پر برق رفتار ی کے ساتھ کام کی ہدایت کی اس کے لئے ٹی او آرز بنا کر ایک علیحدہ کمپنی بنانے کی ہدایت کی ۔

تاخیر اور رکاوٹیں ناقابل برداشت ہیں۔ چینی کمپنیوں کے ساتھ ایم او یو پر دستخط کرنے کی ہدایت کی جو ٹائم لائن سے مشروط ہو۔30 مارچ سے قبل فزیبلیٹی تیار کرنے کی ہدایت کی ۔ یہ منصوبہ پشاور، نوشہرہ ، چارسدہ ، مردان ، صوابی ، چکدرہ سے لنک ہو گا اور اسے جون تک کلیئر کرنے کی ہدایت کی۔وزیر اعلیٰ نے کہاکہ پشاور سے ڈیر ہ تک روٹ اور ریلوے ٹریک پی ایس ڈی پی میں شامل کئے گئے ہیں۔

پشاور سے کراچی ڈبل ریلوے ٹریک سی پیک کا حصہ ہے۔وزیراعلیٰ نے موٹروے صنعتی زون کیلئے اضافی زمین کے حصول کی ہدایت کی جس میں چینی کمپنیوں نے ان صنعتی زونز کو ترقی دینے، انفراسٹرکچر ڈالنے ، بڑے اور درمیانی درجے کی صنعتیں لگانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔اس موقع پر صوبائی حکومت نے چین کی سرکاری کمپنی CNEEC کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کئے معاہدے کے تحت 2000 ایکڑ پر مشتمل موٹروے پر رشکئی اسپشیل اکنامک زون ڈویلپ کیا جائے گا۔

کمپنی اس زون کو چینی سرمایہ کاروں کو ڈی سائن اور مارکیٹ کرے گی ۔ون ٹرک اینڈ ون ٹریکٹر مینوفیکچرنگ کمپنی پہلے سے ہی اسمبلی کم مینوفیکچرنگ کے قیام کیلئے رضامندی ظاہر کر چکی ہے۔ کمپنی ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ سمیت 225 میگاواٹ کا پاور سٹیشن بھی قائم کرے گی کمپنی ازدمک کے تعاون سے نوشہرہ ، مردان اور چارسدہ اور ان کے نواحی علاقوں سے دس ہزار ورکرز کو تربیت دے گی اس منصوبے پر کام جلد شروع کیا جا رہا ہے اور یہ سی پیک منصوبوں کا حصہ ہے جن کی جے سی سی کے اجلاس میں منظوری دی جا چکی ہے ۔

وزیراعلیٰ نے حطار، جلوزئی، غازی، ڈی آئی خان اور دیگر صنعتی بستیوں پر کام تیز کرنے کی ہدایت کی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کے لوگوں کو سو فیصد ملازمتیں ملیں گی ۔ کرک آئل ریفائنری کیلئے 500ایکٹر اراضی حاصل کی گئی ہے جبکہ کوہاٹ میں ایک ہزار کنال اراضی جو کسی بھی ایمرجنسی سے نمنٹنے کیلئے کوہاٹ میں رن وے کی تعمیر کی ہدایت کی۔ایف ڈبلیو او کوچترال میں پن بجلی پید اکرنے کیلئے تین سائٹس دینے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

انہوںنے 1700 میگاواٹ پن بجلی کی سکیمیں جو سی پیک کا حصہ بن چکی ہیں پلان کرنے کی ہدایت کی انہوںنے 350 کلومیٹر ٹرانسمیشن لائن بچھانے کیلئے چینی کمپنیوں کے ساتھ ایم او یوز دستخط کرنے کی بھی ہدایت کی ۔ انہوں نے کہا کہ بھاشا ڈیم سی پیک کا حصہ بن چکا ہے۔ انہوںنے ہدایت کی کہ ورکنگ گروپس اپنے محکموں کی سکیموں کو حتمی شکل دیں تاکہ مارچ میں بیجنگ روڈ شو میں مارکیٹ کیا جا سکے۔

اجلاس میں کرائم گراف میں کمی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔وزیراعلیٰ نے سکیورٹی کی بہترصورتحال کو پروجیکٹ کرنے کی ہدایت۔ ہر صنعتی پارک میں ہر شعبے کیلئے علیحدہ پاکٹس ہو ں گے ۔انہوںنے مائنز اینڈ منرل کے شعبے میں کمپنی پر کام تیز کرنے کی ہدایت کی جبکہ انرجی اور پاور کے منصوبوں کو چینی کمپنیوں کو مارکیٹ کرنے کے پلان کی تیار ی کی ہدایت بھی کی ۔

وزیراعلیٰ نے فاٹا اصلاحات سے متعلق بریفینگ کے دوران کہا کہ ہم فاٹا کے خیبرپختونخوا کے انضمام کے حق میں ہیں اور اس کیلئے پوری طرح تیار ہیں۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے بریفینگ کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ فاٹا میں بتدریج اصلاحات متعارف کرانی چاہیں اور پہلے مرحلے میں وہاں بلدیاتی نظام کو توسیع دینی چاہیئے تاکہ جرگہ سسٹم اور فاٹا کی روایات برقرار رہنا چاہیئے کیونکہ یہ فاٹا کی حسن و خوبصورتی ہے۔ ہمیں فاٹا کے بہتر مستقبل کیلئے بہتر فیصلے کرنا ہوں گے ۔وہاں روایتی طور پر جمہوری کلچر موجود ہے۔ہمیں بھر پور وژن کے ساتھ فاٹا کو ساتھ لے کر چلنا ہے۔

متعلقہ عنوان :