فاٹا میں اجتماعی ذ مہ داری کا قانون ظلم ہے، صدر ممنون حسین

فاٹا اصلاحات کے ذریعے اس کا خاتمہ کر دیا جائے گا،امن کی بحالی کے لئے لیویز اور خاصا داران کی آسامیوں کو بڑھانے اور انکو پولیس فورس کے برابر لانے کی تجاویز فاٹا اصلاحاتی کمیٹی کی رپورٹ کا اہم جزو ہیں، جنوبی وزیرستان کے مشران سے ملاقات کے دوران گفتگو

بدھ 18 جنوری 2017 23:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 جنوری2017ء) صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ فاٹا میں اجتماعی ذ مہ داری کا قانون ظلم ہے ، فاٹا اصلاحات کے ذریعے اس کا خاتمہ کر دیا جائے گا، امن کی بحالی کے لئے لیویز اور خاصا داران کی آسامیوں کو بڑھانے اور انکو پولیس فورس کے برابر لانے کی تجاویز فاٹا اصلاحاتی کمیٹی کی رپورٹ کا اہم جزو ہیں جس پر کام جلد مکمل کر لیا جائے گا،فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ضم کرنے یا الگ صوبہ بنانے کی تجاویز بھی فاٹا اصلاحاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ کی صورت میں پارلیمان میں پیش کی ہیں اور حتمی فیصلہ کرلیاجا ئے گا۔

یہ بات صدر مملکت ممنون حسین نے جنوبی وزیرستان کے مشران سے ملاقات کے دوران کہی جنہوں نے ایوان صدر میں صدر مملکت سے ملاقات کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وفاقی وزیر سفیران عبدالقادر بلوچ اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔صدر ممنون حسین نے کہا کہ ایف سی آر کو ختم کرنے اور سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار کو قبائلی علاقوں تک توسیع دینے کیلئے فاٹا اصلاحاتی کمیٹی نے بڑی اہم تجاویز دی ہیں۔

اس کی بابت ایک نیا قانون قبائلی علاقوں کو دیا جائے گا جو کہ قبائلی ثقافت اور رواج کی نہ صرف پاسداری کرے گا بلکہ اجتماعی ذمہ داری جیسے ظالمانہ قانون کو ختم کرنے میں مؤثر ثابت ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امن کی بحالی کے لئے لیویز اور خاصا داران کی آسامیوں کو بڑھانے اور انکو پولیس فورس کے برابر لانے کی تجاویز فاٹا اصلاحاتی کمیٹی کی رپورٹ کا اہم جزو ہیں جس پر کام جلد مکمل کر لیا جائے گا۔

اسی طرح انتظامیہ کو بہتر بنانے کے لئے متعلقہ افسران اور اداروں کو وفاقی حکومت سے ہدایات جاری کی جا رہی ہیں۔فاٹا اصلاحاتی کمیٹی نے وفاقی حکومت کو قبائلی علاقوں کے لئے اسپیشل ترقیاتی فنڈ کی تجویز بھی دی ہے نیشنل فنانس کمیشن کی اگلی میٹنگ میں زیرِغور لائی جائیگی۔صدر ممنون حسین نے کہا کہ فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ضم کرنے یا الگ صوبہ بنانے کی تجاویز بھی فاٹا اصلاحاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ کی صورت میں پارلیمان میں پیش کی ہیں اور حتمی فیصلہ کرلیاجا ئے گا۔

صدر مملکت نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے اسّی فیصد بے گھر افراد اپنے گھروں کو واپس جاچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بہت جلد باقی ماندہ افراد بھی اپنے گھروں میں پہنچ جائیں گے۔ اس سلسلے میں قبائلیعلاقہ جات کے عوام کے مسائل کے حل کے لیے وفاقی حکومت کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ فاٹا اصلاحات میں قبائلی ثقافت اور رواج کی پاسداری کی جائے گی فاٹا کو دیگر علاقوں کے برابر لانے کے لیے تعلیم اور صحت کی سہولتوں میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔

اس سلسے میں جنوبی وزیرستان میں نئی تحصیلیں اور عوامی سہولت کے لیے دفاتر قائم کیے جائیں گے۔ اسی طرح مختلف مقامات پر نادرا کے دفاتر اور بجلی کے گرڈ اسٹیشن قائم کیے جائیں گے۔ صدر مملکت نے مزید کہا کہ خرابی کا دور گزر چکا ہے اب پاکستان اور قبائلی علاقوں میں ترقی و خوشحالی ہو گی۔ اس موقع پر وزیرسفیران قادر بلوچ نے کہا کہ قبائلی نوجوانوں کو مزید ملازمتیں دی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ گومل زام ڈیم کے منصوبے کی تکمیل کے لیے علاقے کے نوجوانوں کو ترجیحی بنیادوں پر ملازمتیں دی جائیں گی۔صدر مملکت اس موقع پر قبائلی قائدین میں گھل مل گئے اور ان کے سوالوں کے جوابات بھی دئیے۔