خیبرپختونخوا حکومت نے این ایف سی پر قومی اتفاق رائے کیلئے صوبائی حکومتوں سے رابطوں کا آغاز کر دیا

بدھ 18 جنوری 2017 22:53

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 جنوری2017ء) خیبرپختونخوا حکومت نے نویں این ایف سی ایوارڈ کی تشکیل اور قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے صوبائی حکومتوں سے رابطوں کا آغاز کر دیا ہے صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ نے جو مہم کے پہلے مرحلے میں سندھ کا چنائو کرتے ہوئے منگل کی رات قومی ائیرلائن سے کراچی پہنچے تھے بدھ کو سندھ سیکرٹریٹ میں مصروف ترین دن گزارا اور شام گئے تک سندھ کے وزراء اور بیوروکریسی سے تفصیلی ملاقاتیں کیں جن میں قومی مالیاتی ایوارڈ، امن و امان اور مردم شماری کے علاوہ سی پیک سے متعلق امور بھی زیر بحث آئے اس بات پر اتفاق پایا گیا کہ سی پیک خطے میں گیم چینجر منصوبہ ثابت ہو گا البتہ چھوٹے صوبوں کے مفادات کو پیش نظر رکھنا اور انکے تحفظات دور کرنا وسیع تر قومی مفاد کے ساتھ ساتھ خودو فاقی حکومت کے حق میں بھی انتہائی بہتر ہو گا اس بات پر بھی اتفاق رائے پایا گیا کہ نئے این ایف سی ایوارڈ کے بروقت اعلان سے صوبوں کی مالی مشکلات ختم ہونے کے علاوہ سی پیک کیلئے انفراسٹرکچر اور سیکورٹی کے معاملات خوش اسلوبی سے نمٹانے میں بھی صوبائی حکومتیں عملی طور پر حصہ لینے کی پوزیشن میں ہونگی تاہم وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے جنکے پاس وزارت خزانہ کا قلمدان بھی ہے اندرون سندھ ترقیاتی دورے اور انکے ٹیلی فونک رابطے اور درخواست کے سبب مظفر سید ایڈوکیٹ کو وہاں اپنے قیام میں ایک روز کی توسیع بھی کرنا پڑی اور آج وزیراعلیٰ سندھ سے سی ایم ہائوس کراچی میں ملاقات کے دوران مزید کئی امور زیرغور لانے اور مرکز کو صوبوں کو درپیش مسائل کے فوری اور پائیدار حل پر مائل کرنے کیلئے مشترکہ لائحہ عمل اپنانے کا امکان ہے سندھ کابینہ کے ارکان اور بیوروکریسی نے این ایف سی جیسے اہم اور حساس قومی ایشو پر اتفاق رائے کیلئے صوبائی رابطوں کا طریقہ اپنانے پر خیبرپختونخوا حکومت کی تعریف کی اور سندھ حکومت کی جانب سے بھی اس کے جواب میں اسی طرح کا انداز اپنانے اور وزارتی سطح پر خیبر پختونخوا کے دوروں کا عندیہ دیا جس پر مظفر سید ایڈوکیٹ نے انہیں دورہ پشاور کی باضابطہ دعوت بھی دی اور واضح کیا کہ وہ اگلے مرحلے میں دیگر صوبوں کا دورہ بھی کر رہے ہیں جن میں بلوچستان اور پنجاب کے علاوہ گلگت بلتستان بھی شامل ہیں مظفر سید ایڈوکیٹ کا استدلال تھا کہ ہمیں اپنے صوبے کے مفاد سے زیادہ قومی یکجہتی اور استحکام عزیز ہے اور اس مقصد کیلئے ہم ہر قسم کی قربانیاں دینے کو تیار ہیں جس کا عملی مظاہرہ خیبر پختونخوا کی حکومت اور عوام افغانستان پر مشکل وقت آنے کے وقت لاکھوں افغان مہاجرین کی کئی عشروں تک میزبانی اور بعد ازاں دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ اور آئی ڈی پیز کی کفالت کی صورت میں کرتے آرہے ہیں تاہم وفاق کی طرف سے تمام اکائیوں سے یکساں اور عادلانہ سلوک بھی ناگزیر ہے۔

متعلقہ عنوان :