بی بی سی رپورٹ میں غلط تاثر دینے کی کوشش کی گئی اور حقائق توڑمروڑکر پیش کئے گئے، زیب النساء اعوان

معاملہ سپریم کورٹ میں زیر بحث ،عدالت عظمیٰ کو ڈسٹرب کرنے کی کوشش کی گئی،رکن صوبائی اسمبلی

بدھ 18 جنوری 2017 22:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 جنوری2017ء) پاکستان مسلم لیگ(ن)کی رہنما و رکن صوبائی اسمبلی بیگم زیب النساء اعوان نے کہاہے کہ بی بی سی کی رپورٹ میں پاکستان کے وزیراعظم میاں نوازشریف کے متعلق حقائق کے متعلق غلط تاثر دینے کی کوشش کی گئی اور ایک ایسے وقت میں جب معاملہ کورٹ میں زیر بحث ہو،عدالت کو ڈسٹرب کرنے کی کوشش کی گئی ہے، پاکستان مسلم لیگ(ن) کی حکومت پانامہ لیکس بارے کسی دبائومیں مبتلانہیں۔

انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کی آڑ میں جو یہ سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم میاں نوازشریف یا ان کی حکومت کسی دبائو میں ہے یہ عناصر اس بات کو پیش نظر رکھیں کہ حکومت نے ا س سے قبل بھی ایسی سازشوں اور سازشی عناصر کا مقابلہ کیا اور اب بھی کریں گے، ہم وزیراعظم میاں نوازشریف اور ان کے خاندان پر لگائی جانے والی مضحکہ خیز بہتان تراشیوں کا تمام سیاسی اور قانونی محاذوں پر موثرجواب دیں گے ۔

(جاری ہے)

اپنے بیان میں بیگم زیب النساء اعوان نے مزیدکہاکہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پانامہ لیکس مقدمہ کوئی ثبوت پیش نہ کرسکنے کی وجہ سے مایوسی کا شکار ہو کر وزیراعظم میاں نوازشریف پر بے جا الزام تراشی کررہے ہیں،پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف عوام میں اپنی مقبولیت بڑھانے کیلئے مسلم لیگ(ن) کی حکومت پر تنقید کو سیاسی ہتھیار کے طورپر استعمال کررہی ہے لیکن وہ کسی خوش فہمی میں نہ رہے کیونکہ باشعور عوام سب جانتے ہیں۔

مسلم لیگی رہنما بیگم زیب النساء اعوان نے کہاکہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کی حکومت توانائی بحران اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے،پاکستان مسلم لیگ(ن) نے سیاست میں رواداری اور جمہوری اقدار اور شفافیت کے مثالی کلچر کو فروغ دیا ہے جبکہ مخالفین نے سیاست کو پراگنداکرنے کی کوشش کی ہے۔ بیگم زیب النساء اعوان نے کہاکہ ایسے جب ملک میں ترقی کا پہیہ تیزی سے گھوم رہا ہے ،اندھیرے چھٹتے جا رہے ہیںمنفی سیاست ملک کیلئے زہر قاتل اور تباہی کے مترادف ہے،موجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ ہم سب ملکر ملک کی ترقی کیلئے کام کریں اور "میں" کی روش چھوڑ کر "ہم" کی روش اختیار کریں،موجودہ صورتحال اختلافات کو بھلا کر مل بیٹھ کر مسائل کے حل کرنے کی متقاضی ہے۔