حکومت ان عناصر کے خلاف سخت کاروائی کرے جو خوراک بالخصوص دودھ میں ملاوٹ کرکے انسانی جانوں سے کھیل رہے ہیں،ماہرین کا مطالبہ

بدھ 18 جنوری 2017 21:50

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 جنوری2017ء) ماہرین نے لاہور چیمبر میں ملاوٹ کے نقصانات پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اٴْن عناصر کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائے جو خوراک بالخصوص دودھ میں ملاوٹ کرکے انسانی جانوں سے کھیل رہے ہیں۔ سالانہ 42ملین ٹن پیداوار کے ساتھ پاکستان دودھ پیدا کرنے والا چوتھا بڑا ملک ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان خراب، مضر صحت اور جعلی دودھ بنانے والے ممالک میں بھی سرفہرست ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ ان عناصر کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے جو خوراک بالخصوص دودھ میں ملاوٹ کرکے نہ صرف انسانی جانوں سے کھیل رہے ہیں بلکہ عالمی سطح پر ملک کی بدنامی کا باعث بھی ہیں۔ سیکریٹری لائیوسٹاک نسیم صادق نے کہا کہ جلد ہی دودھ میں ملاوٹ سے متعلق شکایات کا ازالہ کرنے کے لیے ایک سیل قائم کیا جائے گا، گوالوں کے مطالبات پر غور کیا جارہا ہے جبکہ اٴْن کے اور صارفین کے درمیان براہِ راست تعلقات قائم کیے جائیں گے کیونکہ مڈل مین ہی برائیوں کی جڑ ہے۔

(جاری ہے)

لاہور چیمبر کے صدر عبدالباسط اور نائب صدر محمد ناصر حمید خان نے کہا کہ عدلیہ خراجِ تحسین کی مستحق ہے جس نے دودھ میں ملاوٹ کا نوٹس لیکر متعلقہ حکام کو فعال کیا۔ انہوں نے کہا کہ اٴْن عناصر کو کٹہرے میں لانا ضروری ہے جو ذاتی فائدے کے لیے لوگوں کی جانوں کو دائو پر لگارہے ہیں۔ انہوں نے حکومت پر پر زور دیا کہ وہ کمرشل پراسیسنگ پلانٹ لگائے جس سے دودھ کا ضیاع بچے گا اور لوگوں کو صاف دودھ میسر آئے گا۔

سیمینار سے خطاب کرنے والوں میں لاہور چیمبر کے صدر عبدالباسط، نائب صدر محمد ناصر حمید خان، سیکریٹری لائیوسٹاک نسیم صادق، پر نسیپل علا مہ اقبال میڈیکل کالج، ڈاکٹر محمود شوکت، چیئرمین این این ٹی جناح ہسپتال ڈاکٹر راشد ضیا، پرنسپل سمارٹ سکول سسٹم لاہور حنا بدر، ایگزیکٹو کمیٹی اراکین میاں زاہد جاوید، شاہ رڈ جمال، سابق اراکین خواجہ خاور رشید، ظفر محمود اور حاجی محمد اکرم نے بھی خطاب کیا۔ (قیوم زاہد)

متعلقہ عنوان :