افغانستان اپنی سکیورٹی صورتحال کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا بند کرے ، سرتاج عزیز

طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے حوالے سے اپنی ’مبہم سوچ‘ پر نظر ثانی کی جائے ہم چاہتے ہیں کہ قومی اتحاد پر مبنی افغان حکومت کامیاب ہو، اپنی رٹ قائم کرے، انٹرویو

بدھ 18 جنوری 2017 21:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 جنوری2017ء) وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ افغانستان اپنے ملک میں بگڑتی ہوئی سیکیورٹی کی صورتحال کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا بند کرے اور طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے حوالے سے اپنی ’مبہم سوچ‘ پر نظر ثانی کرے۔ امریکی میڈیا کو اپنے انٹرویو میں سرتاج عزیز نے کہا کہ ’افغانستان میں یہ ابہام اور سیاسی عدم اتفاق موجود ہے کہ طالبان کو قومی سیاست میں باغی سمجھا جائے، دہشت گرد سمجھا جائے یا انہیں اسٹیک ہولڈرز مانا جائے‘۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ یہی ابہام افغان حکومت اور طالبان کے درمیان بین الاقوامی حمایت یافتہ امن مذاکرات کے آغاز میں رکاوٹ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’افغان حکومت کی طالبان سے بات کرنے کا طریقہ بہت ہی زیادہ منتشر ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ قومی اتحاد پر مبنی افغان حکومت کامیاب ہو، اپنی رٹ قائم کرے اور طالبان و دیگر گروپس کو یہ واضح پیغام بھیجے کہ پوری دنیا چاہتی ہے کہ وہ حکومت سے مذاکرات کریں اور مسئلے کو حل کریں کیوں کہ کوئی بھی افغانستان میں لڑائی جاری رہنے کا خواہاں نہیں‘۔

(جاری ہے)

سرتاج عزیز نے کہا کہ افغان حکومت کی سوچ میں وضاحت، پاکستان کی جانب سے اپنی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کے عزم اور عالمی دباؤ مشترکہ طور پر طالبان کو واضح پیغام بھیج سکتے ہیں اور ممکن ہے کہ اس طرح وہ مذاکرات کی میز پر آجائیں ۔۔