Live Updates

وزیر اعلیٰ پنجاب کاگوادر کے 10طلبا و طالبات کو چینی زبان سکھانے کیلئے چین بھجوانے کا اعلان

برس کے دوران کرپٹ حکمرانوں نے اربوں روپے کے قومی وسائل بے دردی سے لوٹے،مارشل لاء کی حکومتیں ہوں یاسویلین،کئی سو ارب کے ڈاکے ڈالے گئے ہیںاورغریب قوم کی جیب بے دردی کے ساتھ کاٹی گئی، اگرچہ سب بددیانت نہیں،ایماندار بھی ہیںلیکن کرپشن کے کینسر نے ملک کی بنیادوں کو ہلاکر رکھ دیا ہے اور پنجے گاڑ رکھے ہیں،ماضی میں بلوچستان کیساتھ کئی وجوہات کی بنا پر انصاف نہیں کیاگیالیکن آج بلوچستان کی ترقی اورخوشحالی کیلئے وفاق پیش پیش ہے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی بلوچستان کے طالبات اوراساتذہ کے وفد سے گفتگو

بدھ 18 جنوری 2017 21:48

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 جنوری2017ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمدشہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان چار صوبوں،آزاد کشمیر اورگلگت بلتستان پر مشتمل ہے اوراس میں بسنے والے 20کروڑ عوام باہمی اخوت اوربھائی چارے کے رشتے میں بندھے ہیں۔سب اکائیاں ملکر ترقی کریں گی تبھی پاکستان آگے بڑھے گا۔بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑااورآبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا صوبہ ہے لیکن آبادی کاکم ہونا کسی بھی صورت بلوچستان کی ترقی اورخوشحالی میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے۔

بلوچستان کی تعلیمی ،آمد روفت اوردیگر ضروریات کو پورا کرنا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے اور وزیراعظم محمد نوازشریف کی قیادت میں مسلم لیگ(ن) کی حکومت یہ ذمہ داری نبھارہی ہے تاہم ماضی میں بلندوبانگ دعوے تو کیے گئے لیکن بلوچستان کے ساتھ کئی وجوہات کی بنا پر انصاف نہیں کیاگیالیکن آج بلوچستان کی ترقی اورخوشحالی کیلئے وفاق پیش پیش ہے۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو ماڈل ٹاؤن میں منعقدہ تقریب کے دوران پنجاب کے دور ے پر آئے جمعیت المحسنات انٹرکالج کوئٹہ اوربلوچستان کے دیگرغیر سرکاری تعلیمی اداروںکی طالبات اوراساتذہ کے وفد سے گفتگو کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی قیادت میں بلوچستان کی ترقی کیلئے بڑے منصوبے پر تیزی سے کام ہورہا ہے ۔گوادر پورٹ کیلئے اراضی وفاقی حکومت نے اپنے وسائل سے لے کر دی ہے تاہم اس منصوبے پر سی پیک کے تحت چین کام کررہا ہے۔

اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ بلوچستان کے ساتھ زیادتی ہوتی رہی ہیںتاہم بلوچستان کے اندربھی گورننس کے معاملات ہیں اوریہ صوبائی حکومت کا معاملہ ہے اور وزیراعلیٰ ثناء اللہ زہری اس حوالے سے پوری کوشش کررہے ہیں ۔سی پیک اگرچہ پورے پاکستان کا عظیم منصوبہ ہے تاہم اس سے سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کو ہوگا۔چین سی پیک کے تحت پاکستان میں 52ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کررہا ہے ۔

اس خطیر رقم سے بلوچستان سمیت پورے پاکستان میں منصوبے لگ رہے ہیں ۔بلوچستان میں بجلی ،ٹرانسپورٹ،ذرائع آمد ورفت ،ٹرانسمیشن کے علاوہ گوادر میں 300میگاواٹ کا بجلی کا منصوبہ اور انڈسٹریل ا سٹیٹ بھی بنے گی اور اس کوریڈور کے ذریعے گوادر کاشغر سے منسلک ہوگا۔چین کی برآمدات اوردرآمدات اسی بندرگاہ سے ہوںگی۔سی پیک سے بلوچستان اوروہاں بسنے والے ہمارے بہن بھائیوں کی تقدیر بدلے گی۔

جو لوگ کہتے ہیں کہ سی پیک کی بات نہیں کرنی چاہیے بلکہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا چاہیے اس بارے اگرچہ کوئی دورائے نہیں لیکن یہ لوگ اس وقت خاموش تماشائی بنے رہے جب دیگر ممالک شرائط کے ساتھ امداد کے نام پر چند کوڑیاںہمیں دیتے تھے۔سی پیک میں کوئی سیاسی،سماجی ، معاشی،معاشرتی یا جغرافیائی شرط نہیں ہے بلکہ یہ چین کی قیادت اورچینی عوام کا غیر مشروط والہانہ محبت کا ثبوت ہے۔

سی پیک کی بنیاد رکھی جاچکی ہے اوراس منصوبے میں صدیوں تک اضافہ ہوتا رہے گا اوراس منصوبے سے بلوچستان کی معاشی تقدیر بدل جائے گی۔بلوچستان میں سینڈک اورریکوڈیک جیسے بڑے منصوبے بھی موجود ہیں ۔بدقسمتی سے ریکوڈیک کا منصوبہ تو قانونی چیلنجزز کا شکار ہوا ہے ۔میرا ایمان ہے کہ پاکستان ہے تو ہم سب ہیں اورہماری پہچان پاکستان کی وجہ سے ہے۔

ہمیں ملکر دوریوں کو ختم اورفاصلوں کو مٹانا ہے۔محنت،امانت اوردیانت کو شعار بناکر پاکستان کو ترقی اور خوشحالی کی منزل سے ہمکنار کرنا ہے۔وزیراعلیٰ نے بلوچستان کی طالبات اوراساتذہ کو لیپ ٹاپ دیئے اورگوادر سے تعلق رکھنے والے 10طلبا و طالبات کو پنجاب حکومت کے اخراجات پر چینی زبان سکھانے کیلئے چین بھجوانے کا اعلان کیا ۔وزیراعلیٰ میں بلوچستان کے طلبا و طالبات کیلئے پنجاب کے تعلیمی اداروں میں کوٹہ بڑھانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت اس حوالے سے حاضر ہے تاہم کوٹہ بڑھانا مسئلے کا حل نہیں اس کے لئے صوبائی حکومت کو دوردراز علاقوں میں تعلیم کی سہولتوں کو بہترکرنا ہے۔

وزیراعلیٰ طالبات کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم بلوچستان سے آئی ہوئی قوم کی بیٹیوں اوربہنوں کو خوش آمدید کہتے ہیں اور پنجاب ان کا اپنا گھر ہے۔بلوچستان پاکستان کا بے حد اہم اورخوبصورت صوبہ ہے اوربلوچستان میں بسنے والے محب وطن اور ہمارے عظیم بھائی ہیں۔پنجاب حکومت نے 2010ء کے قومی مالیاتی ایوارڈ کی منظوری میں بلوچستان کی ضروریات پوری کرنے کیلئے اپنے حصے کی قربانی دی اور11ارب روپے سالانہ بلوچستان کو دیئے اوراب تک پنجاب اس مد میں 66ارب روپے فراہم کرچکا ہے ۔

انہوںنے کہا کہ نیشنل فنانس ایوارڈ2010ء یقینا اس وقت کی وفاقی اورچاروں صوبائی حکومتوں کاعظیم الشان کارنامہ ہے اور یہ تاریخی کارنامہ لاہور میں ہوا جبکہ اس ایوارڈ پر دستخط گوادر میں ہوئے۔انہوںنے کہا کہ وفاقی اورصوبائی قیادتوں کی رضامندی سے طے پانے والے اس ایوارڈ کے تحت بلوچستان کے وسائل میں 100 فیصد اضافہ ہوااورپنجاب حکومت نے اس ایوارڈ کی منظوری کیلئے اپنے حصے کی قربانی دی جس پر ہمیںبے حد خوشی ہے ۔

جب میں نے ایوارڈ کی منظوری کے بعد پنجاب اسمبلی کے اجلاس سے شرکت تو ایوان نے پنجاب کے اس فیصلے کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ یقینا اس سے بلوچستان سے محبت ،ایثار اوریکجہتی کی آوازیں آئیں گی اوراس طرح ان کی جائز شکایات کی تلافی بھی ہوگی۔صوبے کی عوام کی ترقی و خوشحالی کیلئے ان وسائل کو بھر پور طریقے سے استعمال میں لانا وہاں کی حکومت کی ذمہ داری ہے ۔

انہوںنے کہا کہ گزشتہ 70برس کے دوران پاکستان کو کئی بڑے حادثات کا سامنا کرنا پڑا ہے ،اسی طرح بلوچستان میں بھی کچھ محرومی رہی ہے اورکچھ اس کے بارے میں مبالغہ آرائی کی گئی ہے ،ہم سب کو پاکستان کیلئے سوچنا چاہیے۔اگر روٹی ایک ہے تو چاروں بھائیوں کو ملکر کھانی ہے ،ایک دوسرے کے دکھ اورخوشیوں میں شریک ہونا ہے ۔ترقی کے سفر میں قدم سے قدم ملاکر چلنا ہے ،کسی ایک صوبے کی ترقی پاکستان کی ترقی نہیں بلکہ تمام اکائیاں ترقی کرے گی تو پاکستان ترقی کرے گا۔

مجھے بے پناہ خوشی ہے کہ چین میں سی پیک کے مشترکہ کو آرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں کوئٹہ،پشاور اورکراچی کیلئے میٹروماس ٹرانزٹ کے منصوبے شامل کیے گئے ہیں۔پہلے لاہور میں اورنج لائن میٹروٹرین بن رہی تھی تو اعتراض کیا جاتا تھاگوکہ لاہور اورنج لائن میٹروٹرین کا منصوبہ سی پیک کا حصہ ہے تاہم اس کا قرضہ پنجاب حکومت نے ادا کرنا ہے،وفاق نے نہیں۔

پاکستان ہم سب کامشترکہ ملک ہے چاروں صوبے اسی رفتار سے چلیں گے تو گاڑی منزل تک پہنچے گی ۔انہوںنے کہا کہ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور چین کی قیادت ،حکومت اورعوام کا پاکستان کیلئے عظیم تحفہ ہے جس سے ملک و قوم کی تقدیر بدلے گی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ پنجاب حکومت نے اپنے تعلیمی پروگراموں میں پاکستان کی تمام اکائیوں کے طلبا و طالبات کو شامل کیا ہے ۔

پنجاب کے تعلیمی اداروں میں بلوچستان کے طلبا و طالبات کا کوٹہ دو دفعہ بڑھایا گیا ہے۔پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ جو جنوبی ایشیاء کا سب سے بڑا فنڈ بن چکا ہے اس نے بھی بلوچستان سمیت پاکستان کی تمام اکائیوں کے طلبا و طالبات شامل ہیں اوراس تعلیمی فنڈ سے تعلیم حاصل کر نیوالے ملک کی تعمیر ترقی میں اپنا بھر کردارادا کررہے ہیں اوراس تعلیمی فنڈ سے پونے دو لاکھ کم وسیلہ ہونہار طلبا و طالبات اعلی تعلیمی اداروںمیں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔

پوزیشن ہولڈرز طلبا کو بیرونی ممالک مطالعاتی دوروں پر بھجوانا ہو یا لیپ ٹاپ کی تقسیم کا پروگرام تمام صوبوں کے ہونہار بچے اس میں شامل ہیں۔وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے طلبا و طالبات کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کرپشن پاکستان کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور اگر آج کوئی بچہ تعلیم سے محروم ہے یا لوگوں کو علاج معالجہ کی سہولت میسر نہیں تو اس کی بڑی وجہ بھی کرپشن ہی ہے۔

دنیا میں کہیں بھی اگرچہ کرپشن فری سوسائٹی موجود نہیں ۔کرپشن ایک کینسرہے۔70برس کے دوران کرپٹ حکمرانوں نے بلاامتیاز اربوں روپے کے قومی وسائل بے دردی سے لوٹے ہیں۔مارشل لاء کی حکومتیں ہوں یاسویلین،کئی سو ارب کے ڈاکے ڈالے گئے ہیںاورغریب قوم کی جیب بے دردی کے ساتھ کاٹی گئی ہے۔اگرچہ سب بددیانت نہیںلیکن اس کے باوجودکرپشن کے کینسر نے ملک کی بنیادوں کو ہلاکر رکھ دیا ہے ۔

کرپٹ حکمرانوں نے غریب قوم کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالااور اربوں روپے کے قومی وسائل بے دردی سے لوٹے۔چاہے کوئی سیاستدان ہے یا بیورکریٹس یاملک کی ترقی سے وابستہ ادارے یا افراد سب نے ملکرملک کو اس نہج پر پہنچایا ہے ۔گزشتہ 70سالوں سے کرپشن نے ملک میں پنجے گاڑ رکھے ہیں ۔جو لوگ خود کو پارسا کہتے ہیں اورکرپشن کے حوالے سے لیکچرز دیتے ہیں انہوںنے سیاسی بنیادوں پر اربوں روپے کے قرضے معاف کروارکھے ہیں۔

ان کے پاس گاڑیاں بھی موجود ہیں ، عالیشان محلات بھی ہیں ، ان کی آف شور کمپنیاں بھی ہیں اورکارخانے بھی ہیں۔اس کے باوجود ان عناصر نے قرضے معاف کروائے ہیںاوران کی تضاذ بیانی پر خون کھولتاہے ۔وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں کرپشن کے خاتمے کیلئے ٹھوس اقدامات کیے گئے ہیں اورگزشتہ تین برسوں کے دوران کرپشن کے خاتمے کے حوالے سے ہمارے انڈکس میں بہتری آئی ہے جس کی عالمی ادارے بھی گواہی دے رہے ہیں ۔

جرمنی کی ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے بھی موجودہ حکومت کی جانب سے کرپشن کے خاتمے کیلئے کیے جانے والے اقداما ت کو سراہاہے۔ہمارا ہر قدم کرپشن فری سوسائٹی کی جانب بڑھ رہا ہے اورپنجاب میں بھی کرپشن کے خلاف زیروٹالرنس کی پالیسی اپنائی گئی ہے اور بعض کرپٹ افسروں کو ہتھکریاں لگی ہیںاورانہیں جیل بھجوایاگیاہے جبکہ ایک اوراہم منصوبے میں نااہلی،غفلت اورغیر پیشہ ورانہ انداز اپنانے پر افسروں کو معطل کیاگیا ہے ،اگرچہ اس منصوبے میں کرپشن نہیںہوئی تھی لیکن اگر ہم ایکشن نہ لیتے تو کرپشن کاامکان تھا۔

کرپشن کے خاتمے کیلئے پوری قوم کو اپنا کرادارادا کرنا ہے ۔بالخصوص اشرافیہ کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ اس حوالے سے اپنا کردارادا کرے۔انہوںنے کہا کہ اشرافیہ جس میں سیاستدان، جج،جرنیل ،بڑے صنعت کار،بیورکریٹ اورتاجر شامل ہیں۔انہوں نے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں اورپاکستان کے عوام کی توقعات پر پورانہیں اترے۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہاکہ بلوچستان اگرچہ معدنیات کے حوالے سے مالا مال صوبہ ہے لیکن ان معدنیات سے استفادہ کرنے کیلئے بلوچستان حکومت کو اپنی استعدادکاربڑھانا ہوگی اوراسی سے ہی بلوچستان اپنی ترقی اورخوشحالی کا سفر طے کرے گا۔

ایک اورسوال کے جواب میں کہا کہ بلاشبہ سوئی گیس کا خزانہ بلوچستان میں موجود ہے اوراسے وہاں کے عوام ترقی اورخوشحالی کیلئے استعمال ہونا چاہیے۔تاہم وفاقی حکومت نے بلوچستان کی ترقی کیلئے کئی ایک منصوبے کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچائے ہیں اورمتعدد منصوبوں پر کام جاری ہے ۔گوادرمیں صاف پانی نہ ہونے کے سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ سی پیک کے منصوبے پر کام جاری ہے اورجب چینی ماہرین اس منصوبے پر گوادر میں کام کریں گے تو یقینا علاقے میں پینے کے صاف پانی کا پلانٹ بھی لگے گا اورعوام کو پینے کا صاف پانی ملے گا۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم من حیث القوم محنت کرنے کے عادی نہیں،غیر ملکی امداد کو ہی ہم ترقی کا ذریعہ سمجھتے ہیں جبکہ امانت ،دیانت و محنت جیسے شعار کو نہیں اپنایا گیا۔بھیک اورامداد سے کبھی قومیں ترقی نہیں کرتی۔اپنے وسائل پر انحصار کرکے آگے بڑھنے والی قومیں ہی اپنی منزل حاصل کرتی ہے ۔اشرافیہ پاکستان کے عوام کی توقعات پر پورا نہیں اتری اورمارشل لاء کی حکومتوں کے ساتھ سیاسی حکومتوں نے وسائل عوام کی ترقی پر نچھاور کرنے کی بجائے لوٹ مار ہوتی رہی ۔

پاکستان کی ترقی کے راستے میں یہ ایک بھاری پتھر ہے اورہمیں ملکر اس پتھر کو ہٹانا ہے ۔ایک اورسوال کے جواب میں کہا کہ چینی زبان سکھانے کیلئے 200طلبا و طالبات کاوفد چین بھجوایا گیا ہے جس پردیگر صوبوں کے بچے و بچیاں بھی شامل ہیں۔ گوادر سے بھی 10بچے اوربچیاں چینی زبان سیکھانے کیلئے چین بھجوائیں گے۔انہوںنے کہا زبان پل کا کردارادا کرتی ہے اورسی پیک کے منصوبے سے بھر پور استفادہ کرنے کیلئے پاکستانی نوجوانوں کو چینی زبان سکھانا لازمی ہے ۔

ایک اورسوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ پنجاب میں نوجوانوں کو بااختیار بنانے کیلئے خود روزگار سکیم شروع کی گئی ہے جس کے تحت نوجوانوں کو اربوں روپے کے بلاسود قرضے فراہم کیے گئے ہیں۔ بلوچستان کے نوجوان بھی پنجاب حکومت کی سکیم سے استفادہ کرسکتے ہیں ۔وزیراعلیٰ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم سب نے ملکر پاکستان کو ایک طاقتور ملک بنانا ہے ۔ پاکستان صرف نعروں یا تقریروں سے ترقی نہیں کرسکتا بلکہ اس کیلئے ہم سب کو محنت ،امانت اوردیانت جیسے سنہری اصولوں کو اپنا کر آگے بڑھنا ہے ۔صوبائی وزیر ہائر ایجوکیشن سیدرضاعلی گیلانی،اراکین صوبائی اسمبلی،اساتذہ،ماہرین تعلیم اور حکومت کے اعلی حکام بھی اس موقع پر موجود تھے ۔
Live وزیراعظم شہباز شریف سے متعلق تازہ ترین معلومات