وزیر قانون نے وعدہ کیا ہے وہ چوبیس گھنٹوں میں حکومتی سطح پر ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے کوششیں کریں گے‘سراج الحق

حکومت ڈاکٹر اعافیہ صدیقی کو اپنی بیٹی، قوم کی بیٹی، قوم کی ماں سمجھ کر ان کی رہائی کے لیے تمام تر کوششیں بروئے کار لائے‘ میڈیا سے گفتگو

بدھ 18 جنوری 2017 21:30

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جنوری2017ء) امیر جماعتِ اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ آج ایک بہت ہی اہم مسئلے پر ہم نے سینیٹ میں بات کی ہے جو میرا یا ایک جماعت کا نہیں بلکہ پوری قوم کا مسئلہ ہے اور بیس کروڑ عوام کی عزت کا مسئلہ ہے، اور وہ یہ کہ چودہ سالوں سے امریکی جیل میں قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ موجود ہے، ڈاکٹر عافیہ کے وکلا نے بتایا ہے کہ اب تک وہاں کی عدالتوں میں ان پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوا۔

لیکن اب ایک مسئلہ ایسا آیا ہے کہ کلائیمنسی ایکٹ کے تحت اوباما کیساتھ یہ اختیار ہے کہ وہ اس کو رہا کرسکتا ہے،موجودہ وزیر اعظم نے یوسف رضا گیلانی کو خط لکھا تھا کہ ریاست اور حکومت امریکہ سے مطالبہ کرے ڈاکٹر عافیہ کو واپس لانے کے لیے اور 2013کے الیکشن سے قبل موجودہ وزیر اعظم ڈاکٹر عافیہ کے والد سے ملنے کراچی گئے تھے اور انہوں نے وہاں جاکر یہ وعدہ کیا تھا کہ میں اقتدار میں آیا تو پہلے سو دنوں میں اپنی کوششوں کے نتیجے میں ڈاکٹر عافیہ کو پاکستان لاؤں گا۔

(جاری ہے)

سینیٹ اجلاس کے بعد پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ اس وقت اوباما کی ڈیسک پر دو لسٹیں موجود ہیں: ایک ان قیدیوں کی ہے جو بلیک لسٹ اور وہ کسی صورت انہیں رہا نہیں کرنا چاہتے۔ اور ایک ان لوگوں کا ہے جن کو رہائی مل سکتی ہے۔ تو ڈاکٹر عافیہ کا نام اس فہرست میں ہے جن کو رہائی مل سکتی ہے۔ لیکن ان کے وکلاء کے ساتھ رابطہ ہے اور ان کی طرف سے یہ کہنا ہے کہ اس کے لیے ضروری ہے کہ ریاست پاکستان کی حکومت امریکہ اور اوباما انتظامیہ کیساتھ رابطہ کرے۔

اس لیے کہ بیس جنوری کو ٹرمپ حلف لے گا اور اس کی اپنی پالیسی ہوگی اور ایک نئی صورت حال بنے گی۔ لہٰذا پاکستانی حکومت کے پاس اب بھی چوبیس گھنٹے ہیں کہ وہ تمام تر کوششوں کے ذریعے ڈاکٹر عافیہ کو وطن واپس لاسکتے ہیں۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پہلے تو ڈاک خانوں، جہازو ںکے ذریعے خطوط بھیجے جاتے تھے، لیکن اب تو ای میل، واٹس ایپ موجود ہے۔ بلکہ امریکہ میں ہامرا سفارت خانہ موجود ہے۔

لیکن اگر حکومت کی ول ہو تو یہ کام بہت آسانی کیساتھ ہوسکت اہے۔ اوبامہ نے بہت سارے لوگوں کو رہا کیا اور وہ چاہتے ہیں کہ لوگوں کو رہا کیا جائے۔ میں نے سینیٹ میں یہ مسئلہ اٹھایا اور وہاں وزیر قانون نے بھی اور راجہ ظفر الحق صاحب نے بھی سینیٹ کیساتھ یہ وعدہ کیا کہ وہ فوری اس مسئلے کو اٹھائیں گے۔ لیکن ہم یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ حکومت پاکستان اور وزارت خارجہ اس مسئلے میں کتنی جلدی ایکشن لیتے ہیں۔

اس وقت ڈاکٹر عافیہ ہڈیوں کا ڈھانچہ بن گیا ہے۔ وہ قرآن کریم کی حافظہ ہے۔ میں دو دن پہلے ان کے گھر کراچی گیا تھا، ان کی بہن اور بیٹی سے بھی ملاقات ہوئی، جو ان کیساتھ قید میں رہے۔ تو میں حکومت سے یہ مطالبہ کرتا ہوں کہ ڈاکٹر اعافیہ صدیقی کو اپنی بیٹی، قوم کی بیٹی، قوم کی ماں سمجھ کر ان کی رہائی کے لیے تمام تر کوششیں بروئے کار لائیں، تاکہ ہمارے دامن پر یہ دھبہ نہ رہ جائے کہ بیس کروڑ عوام کی بہن رہا ہوسکتی تھی، امکانات موجود تھے، لیکن حکومت پاکستان اور پاکستان کے لوگوں نے وہ کوشش نہ کی۔

اللہ نہ کرے کہ وہ لمحہ آئے کہ ان کو وہاں جیل میں ہی موت آجائے۔ تاریخ پھر کبھی ہمیں معاف نہیں کرے گا۔ اس لیے میں ایک بار پھر اپیل کروں گا، اور وزیر قانون نے بھی ہم سے یہ وعدہ کیا ہے کہ وہ چوبیس گھنٹوں میں حکومتی سطح پر ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے کوششیں کریں گے۔