ْ مغربی دریائوں پر بھارت کے پن بجلی منصوبے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہیں ،ْ خواجہ آصف

چار ہزار میگاواٹ کی ٹرانسمیشن لائن سی پیک کا حصہ ہے وہ دو سال میں بن جائیگی ،ْسینٹ میں وقفہ سوالات دوہری شہریت کے حامل فرد کا او جی ڈی سی ایل کا مینجنگ ڈائریکٹر بننے پر کوئی پابندی نہیں ،ْ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر ایران پر پابندیوں کی وجہ سے کام آگے نہیں بڑھ سکا‘ پاکستان کی طرف سے ایران کو جرمانے کی رقم نہیں دی جائے گی ،ْشاہد خاقان عباسی

بدھ 18 جنوری 2017 20:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جنوری2017ء) سینٹ کوبتایا گیا ہے کہ مغربی دریائوں پر بھارت کے پن بجلی منصوبے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہیں ،ْ چار ہزار میگاواٹ کی ٹرانسمیشن لائن سی پیک کا حصہ ہے وہ دو سال میں بن جائیگی ،ْدوہری شہریت کے حامل فرد کا او جی ڈی سی ایل کا مینجنگ ڈائریکٹر بننے پر کوئی پابندی نہیں ،ْ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر ایران پر پابندیوں کی وجہ سے کام آگے نہیں بڑھ سکا‘ پاکستان کی طرف سے ایران کو جرمانے کی رقم نہیں دی جائے گی ۔

بدھ کو سینٹ میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف نے کہا کہ پچھلے 47 سال کے دوران 118 بار پاکستان اور بھارت نے ایک دوسرے کے تعمیراتی مقامات کا دورہ کیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پانی کے دو طرفہ مسائل حل ہوں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس معاہدے میں عالمی بنک کا کردار سہولت کار کا ہے ،ْ انہوں نے کہا کہ بجلی کی فراہمی بہتر بنانے کے لئے بجلی کی ٹرانسمیشن لائنوں پر کام ہو رہا ہے۔

چار ہزار میگاواٹ کی ٹرانسمیشن لائن سی پیک کا حصہ ہے وہ دو سال میں بن جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی بجلی کی طلب 1100, 1200 میگاواٹ ہے۔ اس وقت 800 سے 850 میگاواٹ فراہم کی جارہی ہے۔ رواں سال طلب اور رسد میں کمی کا فرق دور ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مغربی دریائوں پر بڑی تعداد میں پن بجلی گھر تعمیر کر رہا ہے۔ منصوبوں کے ڈیزائن سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہیں۔

وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے بتایا کہ ورسک بجلی گھر کی استعداد 243 میگاواٹ تھی تاہم مشینری پرانی ہونے کی وجہ سے پیداواری استعداد کم ہو کر 185 میگاواٹ ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی پیداواری استعداد کی بحالی کیلئے دو کروڑ 22 لاکھ روپے کا پی سی ون منظور ہو چکا ہے۔ قرضے کے لئے معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعمیراتی کاموں کی نگرانی کے لئے کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرنے کا عمل جاری ہے۔

ایوان کوبتایا گیا کہ پی ڈبلیو ڈی ٹھیکیداروں کو دیئے جانے والے کام کی نگرانی پی ڈبلیو ڈی خود کرتا ہے۔ کراچی میں 27 ہزار گھر غیر قانونی طریقے سے الاٹ کئے گئے قائمہ کمیٹی کو اس کی فہرست دے دی گئی ہے۔ ایف آئی اے اور نیب کے نوٹس میں بھی یہ لایا گیا ہے ،ْانہوں نے کہا کہ تعمیراتی منصوبوں میں غیر معیاری سامان کے استعمال پر ذمہ داروں کے خلاف ایکشن لیا گیا ۔

وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ تیل و گیس تلاش کرنے والی کمپنیاں سماجی بھلائی کے فنڈ کی رقم متعلقہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر کے مشترکہ اکائونٹ میں جمع کرانے کی پابند ہیں ،ْیہ رقم عوامی بھلائی کے منصوبوں پر خرچ کی جاتی ہے۔ وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ ایم ڈی او جی ڈی سی ایل کے لئے انتخاب کے لئے دو بار اشتہار دیا گیا لیکن کوئی موزوں امیدوار نہیں مل سکا۔

اس وقت ایم ڈی کے عہدے پر کام کرنے والے دوہری شہریت کے حامل ہیں۔ یہ پہلے بھی ملٹی نیشنل آئل اینڈ گیس کمپنیوں میں کام کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں او جی ڈی سی ایل میں سفارش پر کوئی بھرتی نہیں ہوئی۔ تمام بھرتیاں میرٹ پر ہوتی ہیں او جی ڈی سی ایل میں دوہری شہریت کے حامل کسی بھی شخص کو تعینات کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ ایران پاکستان پائپ لائن منصوبے کے تحت گیس وی خرید و فروخت کے معاہدے میں ترمیم کے لئے پاکستان نے درخواست کی ہے جس سے دونوں فریقین کو توسیع شدہ عرصے کے دوران منصوبے کو مکمل کرنے کی سہولت مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ پاکستان کا ایک وفد جلد ہی ایران کا دورہ کرے گا اور اس پر مزید پیشرفت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جی آئی ڈی سی کی مد میں بجٹ میں 2016-17ء میں 25 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ جس میں ایران پاکستان گیس پائپ لائن پروجیکٹ بھی شامل ہے۔