خیبرپختونخوا پولیس آرڈیننس کے حوالے سے اجلاس میں پولیس آرڈیننس سے متعلق اپوزیشن اراکین کا بعض شقوں پر اختلاف برقرار

بدھ 18 جنوری 2017 20:36

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جنوری2017ء) خیبرپختونخوا پولیس آرڈیننس کے حوالے سے اجلاس میں پولیس آرڈیننس سے متعلق اپوزیشن اراکین کا بعض شقوں پر اختلاف برقرار رہا۔

(جاری ہے)

پولیس آرڈیننس کے بارے میں وزیر اعلیٰ کی زیرصدارت سلیکٹ کمیٹی اجلاس میں پولیس آرڈیننس سے متعلق اپوزیشن کا بعض شقوں پر اختلاف برقرار رہا،وزیر اعلیٰ نے آرڈیننس پراتفاق رائے طے پانے کا موقف اپنایا ،اجلاس میں وزیراعلیٰ پرویزخٹک کا کہنا تھا کہ دیگر صوبوں کے وزراء اعلیٰ سے درخواست ہے کہ وہ پولیس کو بااختیارکریں،پولیس کی کارکردگی پر پراونشل پبلک سیفٹی کمیشن نظررکھے گی،تمام اختیار پولیس کو دے دیا،ایکٹ پاس ہونے سے پولیس بالکل غیرسیاسی ہوجائے گی،ایکٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ بھی انکوائری کرسکے گا،ساڑھے 3سال سے بغیر قانون کے پولیس کو اختیار دیئے جو تسلی بخش ثابت ہوئے،آئی جی ناصر خان درانی کا کہنا تھا کہ کام کے ساتھ ساتھ اٹانومی اور احتساب ہوگا،پولیس کے اختیارات میں کوئی کمی نہیں آئی،وزیراعلیٰ نے اپنے اختیارات محکمہ پولیس کو دے دیئے،اپوزیشن لیڈر لطف الرحمان کا کہنا تھا کہ سیکرٹری کا اختیار لینے سے صوبے کا حق مارا جارہا ہے،صوبے کے اختیار مرکز کے حوالے کیے جارہے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ پوسٹنگ ٹرانسفر پر حکومت کے ساتھ اختلاف برقرار ہے۔