سپریم کورٹ ، سندھ پبلک سروس کمیشن میں غیر قانونی تقرری سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت

غیرقانونی تقررکردہ چیئرمین کے دور میں تحریری امتحان پاس کرنیوالے 664 امیدواران سے دوبارہ انٹرویو لینے کا حکم صوبائی حکومت سے احکامات لے کر عدالت کو آگاء کریں، جواب نہیں جمع کرایا تو فیصلہ میرٹ پر کیا جائے گا،عدالت کی ایڈوکیٹ جنرل سندھ کو ہدایت

بدھ 18 جنوری 2017 20:24

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 جنوری2017ء) سپریم کورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن میں چیئرمین اور ممبران کی غیر قانونی تقرری سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں غیرقانونی مقررکیے گئے چیئرمین کے دور میں تحریری امتحان پاس کرنے والے 664 امیدواران سے دوبارہ انٹرویو لینے کا حکم دیتے ہوئے ایڈوکیٹ جنرل سندھ کو ہدایت کی ہے کہ وہ صوبائی حکومت سے احکامات لے کر عدالت کو آگاء کریں ۔

اگر سندھ حکومت اس بارے میں جواب نہیں جمع کرائے گی تو فیصلہ میرٹ پر کیا جائے گا۔ کیس کی سماعت جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کی ، دوران سماعت جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ اگر عدالت کے سامنے بے جا بیان بازی کی گئی تو کمیشن بنا سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

چاہتے ہیں سندہ پبلک سروس کمیشن کو صاف شفاف ادارہ بنایا جائے جہاں میرٹ کا بول بالا ہو ،عدالت نہیں چاہتی کہ کسی مستحق امیدوار کا حق مارا جائے،سندہ حکومت کمیشن کی سفارشات قبول کرنے کی پابند نہیں،جب کمیشن کے چیئرمین اور ممبران کی تقرری ہی غیر قانونی تھی تو ان کی سفارشات کی کیا قانونی حیثیت رہ جاتی ہے،کمیشن مکمل طور پر آزاد خود مختار نہیں بلکہ حکومت کے ماتحت ہو تا ہے، اس پر ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ کے کئی فیصلے موجود ہیں جس کے تحت کمیشن کی سفارشات کو قانونی تحفظ حاصل ہے،عدالت نے سندہ حکومت منگل کے روز تک جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔