بینکوں میں انوسٹمنٹ کا مقصد سرکاری رقوم کو محفوظ طریقہ کار کے تحت کام میں لانا ہے،ڈاکٹر امجد علی

بدھ 18 جنوری 2017 19:58

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 جنوری2017ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے ہائوسنگ ڈاکٹر امجد علی کی زیر صدارت منگل کو سیکرٹری ہائوسنگ کے دفتر پشاور میں پراونشل ہائوسنگ اتھارٹی کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں سیکر ٹری ہائوسنگ ڈاکٹر جمال یوسف، ڈائریکٹر جنرل پراونشل ہائوسنگ اتھارٹی اعجاز افضل، ڈائریکٹر ٹائون پلاننگ پراونشل ہائوسنگ اتھارٹی سیف الرحمان عثمانی سمیت خزانہ ، قانون ریو نیو اور پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ کے محکموں کے افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں پراونشل ہائو سنگ اتھارٹی نے پہلی مرتبہ ایک شفاف انداز میں اتھارٹی کے فنڈز کی انوسٹمنٹ کی خاطر مختلف بینکوں کے نمائندوں کی موجودگی میں ریجنل سربراہوں سے طلب کئے گئے ریٹ کے بند لفافے کھولے جس کا مقصد سرکاری خزانے کے نقصان کا ہمیشہ کے لئے قلع قمع کرنا ہے ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں اتھارٹی نے ورک چارج ملازمین کی مالی مشکلات کے پیش نظر ان کی اجرت12ہزار روپے سے بڑھا کر 14ہزار روپے کرنے، جبکہ پی ایچ اے اور ہائوسنگ ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین کو پلاٹ الاٹ کرنے کی شرائط کی منظوری دی ۔

تاہم اس سے بیشترایک دوسرے اجلاس میں بینکوں کے نمائندوں کی موجودگی میں بینکوں کی جانب سے موصول شدہ ریٹس کے بند لفافے کھولے گئے جس کے ذریعے اتھارٹی کے فنڈز کی انوسٹمنٹ کیلئے ریٹ طلب کئے گئے تھے جنہیں بینک کے نمائندوں نے بے حد سراہا ۔ قبل ازیں معاون خصوصی ڈاکٹر امجد علی نے اجلاس سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ بینکوں میں انوسٹمنٹ کا مقصد سرکاری رقوم کو محفوظ طریقہ کار کے تحت کام میں لانا ہے جس سے نہ صرف صوبائی محاصل میں اضافہ ہوگا بلکہ اس کے فوائد عوام کو بھی منتقل ہونگے۔

انہوں نے کہا سابقہ دور حکومت میں ان رقوم کا درست استعمال نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے خزانے کو نقصان کا سامنا کرنا پڑا جبکہ موجودہ حکومت اس کے برعکس ایسے تمام معاملات کو میرٹ کی بنیاد پر پروان چڑھا رہی ہے جس سے ایسی رقوم کے غلط استعمال کی حوصلہ شکنی ہوگی ۔سیکرٹری ہائوسنگ ڈاکٹر جمال یوسف نے بینکوں کے نمائندوں کو فنڈز کی انوسٹمنٹ کے طریقہ کار کے بارے میں تفصیلی طورپر آگاہ کیا اور بینکوں کے نمائندوں کی موجودگی میںشفاف طریقہ کار کے تحت بیڈز کے عمل کو حتمی شکل دی۔

انہوں نے بینکوں کے نمائندوں سے تجاویز بھی طلب کیں اور بتایا کہ بہتر نتائج کے حصول کے لئے پہلی مرتبہ بینکوں سے ریٹ طلب کئے گئے ہیں جس کو مستقبل میں جاری رکھا جائے گا لہٰذا اس پورے عمل کو قانون کے دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے مکمل کیا جارہا ہے۔

متعلقہ عنوان :