سینٹ نے قومی احتساب (ترمیمی) آرڈیننس 2017ء مسترد کرنے کے لئے قرارداد کی منظوری دیدی

بدھ 18 جنوری 2017 19:46

اسلام آباد ۔18جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 جنوری2017ء) سینٹ نے قومی احتساب (ترمیمی) آرڈیننس 2017ء مسترد کرنے کے لئے قرارداد کی منظوری دیدی۔ بدھ کو ایوان بالا کے اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی‘ عوامی نیشنل پارٹی‘ پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کے ارکان نے قرارداد پیش کی کہ یہ ایوان قومی احتساب (ترمیمی) آرڈیننس 2017ء کو مسترد کرتا ہے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے قرارداد کی سخت مخالفت کرتے ہوئے آرڈیننس لانے کی وجوہات سے ایوان کو آگاہ کیا اور بتایا کہ سپریم کورٹ نے پلی بارگین کے بارے میں شق کو معطل کر دیا تھا اور اس معاملے پر فوری طور پر حکومت سے اس کا موقف طلب کیا گیا تھا ۔ حکومتی موقف کے لئے یہ آرڈیننس لایا گیا جسے پوری قوم کی حمایت حاصل ہے۔

(جاری ہے)

اس آرڈیننس کے تحت کرپشن ثابت ہونے پر متعلقہ فرد چاہے جس بھی عہدے پر ہوں تاحیات نااہل ہو جائے گا۔ انہوں نے اس بارے میں سینیٹر اعترازاحسن اور دیگر اپوزیشن رہنمائون کے بیانات سے بھی ایوان کو آگاہ کیا کہ وہ بھی یہ چاہتے تھے کہ چیئرمین نیب کے اختیارت کو محدود کیا جائے۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ ہم سب بھی پلی بارگین ختم کرنا چاہتے ہیں تاہم سینٹ اجلاس طلب کیے جانے کے باجود آرڈیننس لایا گیا جبکہ اس معاملے پر گزشتہ سال پارلیمانی کمیٹی بھی قائم کر دی گئی تھی جو نیب قوانین پر نظر ثانی کرے گی اس سب کے باوجود آرڈیننس کیوں لایا گیا۔

وزیر قانون نے کہا کہ آرڈیننس آئین کے تحت ہے اراکین سینٹ سختی سے اس قرارداد کو مسترد کر دیں۔ چئیرمین سینیٹ نے قرارداد پر رائے شماری کرائی تو 33 سینٹرز نے قرارداد کی حمایت کی جبکہ 21 سینیٹرز نے قرارداد کی مخالفت کی۔ اس طرح قرارداد کو بھاری اکثریت سے منظور کر لیا گیا۔ اس موقع پر چیئرمین نے کہا کہ احتساب کا ایسا جامع قانون وضع کیا جائے جس کے تحت عدلیہ، فوج ، سول بیورکریسی سیمت سب کا ایک چھت کے نیچے ایک قانون کے تحت احتساب ہو سکے۔

متعلقہ عنوان :