بل فائٹنگ سے مشابہ کھیل پر پابندی کے خلاف بھارت میں احتجاج اوردھرنا

چار ہزار افراد نے چینئی میں ساحل سمندر کے قریب مرینا کے علاقے میں دھرنا دیا ،فلمی فنکاروں کی بھی حمایت

بدھ 18 جنوری 2017 18:38

بل فائٹنگ سے مشابہ کھیل پر پابندی کے خلاف بھارت میں احتجاج اوردھرنا

چنائی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جنوری2017ء) بھارت کی جنوبی ریاست تمل ناڈو میں ہزاروں افراد بل فائٹنگ سے مشابہ صدیوں پرانے کھیل جلّی کٹّو پر پابندی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیئے۔میڈیارپورٹس کے مطابق کم از کم چار ہزار افراد نے ریاستی دارالحکومت چینئی میں ساحل سمندر کے قریب مرینا کے علاقے میں دھرنا دیا ۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ یہ کھیل تمل ناڈر کی پہچان ہے۔

تاہم سپریم کورٹ نے 2014 میں جانوروں کے حقوق کی تنظیموں کی جانب سے اعتراض کے بعد اس کھیل پر پابندی عائد کر دی تھی اور سنہ 2016 میں اسے چیلنج کیے جانے کے بعد بھی اس پر پابندی برقرار رکھی تھی۔ایسے ہی مظاہرے ریاست کے دیگر شہروں میں بھی منعقد کیے گئے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو مظاہرے میں شامل ہونے کے لیے کہا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

تمل فلم اداکاروں وجے، جی وی پرکاش کمار اور سوریا سمیت دیگر فنکاروں نے بھی مظاہرین کی حمایت کا اعلان کیا ۔

اداکار سوریا کا کہنا تھا کہ پیٹا (جانوروں کے تحفظ کے لیے سرگرم تنظیم) نے مقدمہ قانون کی عدالت میں جیتا ہے لیکن وہ عوامی عدالت میں ہار چکی ہے۔ ان کا دعویٰ کہ جلی کٹو سے بیلوں کا نقصان پہنچتا ہے بالکل جھوٹ پر مبنی ہے۔ وہ یہ بیلوں پر ظلم کی بات کرتے ہیں لیکن انھیں اندازہ نہیں کہ جلی کٹو پر پابندی سے وہ اس نایاب چوپائے کو ختم کرنے میں مدد کر رہے ہیں۔

تاہم اداکارہ ٹریشا کرشنن اور جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والوں کارکنوں نے اسے 'جانوروں پر ظلم' قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی کی حمایت کی ۔جلی کٹو روایتی طور پر جنوری کے مہینے میں پونگل تہوار کے موقع پر کھیلا جاتا ہے جس میں ہزاروں کی تعداد میں افراد بیل کے بیچھے دوڑتے ہیں تاکہ وہ اس کے سینگھوں پر بندھے ہوئے انعامات حاصل کر سکیں۔تاہم پابندی کے بعد گذشتہ دو سال سے بڑے پیمانے پر یہ کھیل منعقد نہیں کیا گیا۔ تاہم اس سال کچھ لوگوں نے 14 جنوری کو یہ کھیل منعقد کیا اور بعد میں اس نے ریاست میں احتجاج کی شکل اختیار کر لی۔ ریاست کی حکومت کی جانب سے احتجاج ختم کرنے کے مطالبے کو رد کر دیا گیا ۔

متعلقہ عنوان :