ٹرمپ انتظامیہ جوہری کلب میں بھارتی رکنیت کی رکاوٹیں دور کرے گی ، امریکہ

صدر اوباما، وزیر خارجہ جان کیری اور دیگر لوگوں نے این ایس جی میں بھارتی رکنیت کیلئے بہت کوششیں کی ، بھارتی رکنیت کے کیلئے امریکہ اپنی کوششیں جاری رکھے گا،چین سمیت دیگر ملکوں کے تحفظات دور کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے ، بھارت میں امریکی سفیرچرڈ ورما کی میڈیا سے گفتگو

بدھ 18 جنوری 2017 18:13

ٹرمپ انتظامیہ جوہری کلب میں بھارتی رکنیت کی رکاوٹیں دور کرے گی ، امریکہ

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 جنوری2017ء) امریکہ نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ جوہری کلب میں بھارتی رکنیت کی رکاوٹیں دور کرے گی ، بھارتی رکنیت کیکیلئے امریکہ اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔بھارت میں امریکہ کے سفیر رچرڈ ورما نے ایک تقریب میںمیڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس امید کا اظہار کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت اس بارے میں چین کی رکاوٹوں کو عبور کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا صدر براک اوباما، وزیر خارجہ جان کیری اور دیگر بہت سے لوگوں نے این ایس جی میں بھارت کی رکنیت کے سلسلے میں بہت کوششیں کی ہیں اور امریکہ اس بارے میں اپنی کوشش جاری رکھے گا۔رچرڈ ورما نے کہا کہ یہ ساری چیزیں پیچیدہ ہیں۔ وہ کثیر ملکی گروپ ہے۔

(جاری ہے)

ان کو اس میں وقت لگے گا۔ ہم چین سمیت دیگر ملکوں کے ساتھ کام کریں گے۔ ممکن ہے کہ چین کے کچھ تحفظات ہوں۔

لیکن مجھے یقین ہے کہ بالآخر ہم اس میں کامیاب ہو جائیں گے۔رچرڈ ورما نے جو کہ 20 جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکہ کے صدر کی ذمہ داری سنبھالنے سے قبل اپنے عہدے سے سبکدوش ہو رہے ہیں، کہا کہ امریکہ این ایس جی اور دیگر بین الاقوامی اداروں بشمول سلامتی کونسل میں بھارت کی رکنیت کی سختی سے حمایت کرتا رہا ہے۔ یہ تمام باتیں اوباما انتظامیہ کے لیے بہت اہم رہی ہیں اور ان کا خیال ہے کہ ٹرمپ حکومت بھی ترجیحی بنیاد پر ان کو جاری رکھے گی۔

48رکنی این ایس جی کے اکثریتی ارکان کی حمایت کے باوجود چین بھارت کی رکنیت کی مخالفت کر رہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ بھارت نے این پی ٹی پر دستخط نہیں کیے ہیں اس لیے وہ اس کلب کا رکن بننے کا مجاز نہیں ہے۔ بھارت کے بعد پاکستان نے بھی این ایس جی کی رکنیت کے لیے درخواست دی ہے۔چین نیعالمی اقتصادی فورم میں کہا ہے کہ این پی ٹی پر دستخط نہ کرنے والے ملکوں کی این ایس جی کلب میں شمولیت الوداعی تحفہ نہیں ہو سکتی کہ دونوں ملک ایک دوسرے کو پیش کریں۔ اس کا یہ رد عمل اوباما انتظامیہ کے اس بیان کے بعد آیا کہ این ایس جی کلب میں بھارت کی شمولیت کی کوشش کے حوالے سے چین ایک غیر ملک ہے۔