کل جماعتی حریت کانفرنس کا کشمیری سیاس نظر بندوں کی حالت زار پر اظہار تشویش

انسانی حقوق کے اداروں سے نظر بندوں کی رہائی کیلئے کردار اداکرنے کی اپیل محبوبہ مفتی کی حیثیت ایک کٹھ پتلی کے سوا کچھ نہیں ‘ مقبوضہ علاقے سے متعلق سارے فیصلے نئی دلی میں ہوتے ہیں‘بیان

بدھ 18 جنوری 2017 15:16

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جنوری2017ء) مقبوضہ کشمیر میںکل جماعتی حریت کانفرنس نے آزادی پسند رہنمائوں اور کارکنوں کی مسلسل غیر قانونی نظر بندی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انسانی حقوق کے عالمی اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیری سیاسی نظر بندوں کی حالت زار کا نوٹس لیتے ہوئے انکی رہائی کیلئے کردار ادا کریں۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کی طرف سے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ اس وقت مسرت عالم بٹ، عبدالاحد پرہ، امیرِ حمزہ شاہ، محمد یوسف لون، میر حفیظ اللہ، محمد شعبان ڈار، محمد یوسف فلاحی، محمد رفیق گنائی، رئیس احمد میر، بشیر احمد بویا، ناصر عبداللہ، سرجان برکاتی، محمد رفیق رعنا، مشتاق احمد ہُرہ، محمد یوسف بٹ،شاہ ولی محمد سیلو، عبدالسبحان وانی، محمد رستم بٹ اور دیگر حریت رہنمائوں سمیت سینکڑوں کشمیری جیلوں اور تفتیشی مراکز میں بند ہیں جبکہ چھ سو کے لگ بھگ کشمیری کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند ہیں۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا کہ نظر بندوں کو جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ بیاں میں کہا کہ محبوبہ مفتی کی حیثیت ایک کٹھ پتلی کے سوا کچھ نہیں جبکہ مقبوضہ علاقے سے متعلق سارے فیصلے نئی دلی میں ہوتے ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اگرچہ اعلان کیا ہے کہ عدالتیں جن لوگوں کو رہا کرتی ہیں، انہیں دوبارہ گرفتار نہیں کیا جائے گا، لیکن یہ اعلان محض ایک ڈھکوسلہ ثابت ہوا ہے ۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ نظربندوں میں درجنوں افراد ایسے ہیں، جن کی عمریں 70سال سے زائد ہے اور بیسیوں نوجوان ایسے ہیں جن کی عمریں 20سال سے بھی کم ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ کٹھوعہ اور اُدھم پور کی جیلوں میں نظر بندوں کے علاج ومعالجے کا کوئی خاطر خواہ انتظام نہیں ہے جبکہ انہیں کھانا انتہائی ناقص اور غیر معیاری دیاجاتا ہے۔ حریت نے اپنے بیان میں کہا کہ سردی کے ان ایام میں جیلوں میں گرمی پہنچانے کا بھی کوئی انتظام نہیں ہے اور ٹھٹھرتی سردی کی وجہ سے بھی نظر بند بیمار ہوجاتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ سیاسی نظربندوں کے ساتھ مجرم قیدیوں جیسا سلوک روا رکھا جارہا ہے اور انہیں جیل قوانین کے مطابق ملنے والی سہولیات سے یکسر محروم رکھا جاتا ہے۔ بیان میں مزید کہا کہ عالمی ریڈکراس کمیٹی کی شاخ اگر چہ جموں کشمیر میں بھی اگرچہ قائم ہے لیکن وہ نظر بندوں کی حالت زار کی طرف کم توجہ دیتی ہے ۔ حریت کانفرنس نے اپنے بیان میں عالمی برادری اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں پرزور دیا کہ وہ کشمیری نظربندوں کے حوالے سے اپنی مجرمانہ خاموشی کو ترک کریں اور انکی رہائی کیلئے بھارت پر دبائو ڈالیں۔

متعلقہ عنوان :