یمن کے اسکول فوجی بیرکوں میں تبدیل،25 لاکھ بچے تعلیم سے محروم

ْیمنی باغیوں کی کارستانیوں، حملوں اور لڑائی کے نتیجے میں 3500 اسکول بند یاتباہ ہوچکے،رپورٹ

بدھ 18 جنوری 2017 12:31

صنعائ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جنوری2017ء) یمن میں ایران نواز حوثی ملیشیا کی جانب سے منتخب آئینی حکومت کا تختہ الٹے جانے اور کم عمر بچوں کو جنگ کا ایندھن بنائے جانے کے جرائم کے بعد ایک نئی رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ یمنی ملیشیا نے ملک کے بیشتر شہروں میں قائم اسکولوں کو اپنی فوجی بیرکوں اور فوجی چھاؤنیوں میں تبدیل کررکھا ہے جس کے نتیجے میں 25 لاکھ یمنی بچے تعلیم کے حصول سے محروم ہیں۔

عرب ٹی وی کے مطابق یمن میں بچوں کو تعلیم سے محروم رکھنے کی باغیوں کی سازشوں پرمبنی رپورٹ مرکز مطالعہ برائے تعلیمی ابلاغ کی جانب سے جاری کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پندرہ لاکھ یمنی بچے مسلسل دوسرے سال تعلیم سے محروم ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یمنی باغیوں کی کارستانیوں، حملوں اور لڑائی کے نتیجے میں 3500 اسکول بند یا تباہ ہوچکے ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق یمن میں 1495 اسکولوں میں زیرتعلیم 10 لاکھ سے زاید بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی ہے۔

باغیوں کی جانب سے اسکولوں کو فوجی کیمپوں یا عارضی پناہ گزین کیمپوں میں تبدیل کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق یمن میں 8 لاکھ بچے اپنے والدین اور خاندانوں کے ہمراہ گھر بار چھوڑنے اور متبادل اسکولوں میں جانے پرمجبور ہوئے جہاں انہیں معمولی درجے کی تعلیمی سہولتیں بھی میسرنہیں ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حوثی ملیشیا کی کارستانیوں کے نتیجے میں بچوں کی تعلیم متاثر ہونے کے اعتبار سیملک کے تمام شہر شامل ہیں مگر تعز گورنری سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے۔

تعز میں 400 اسکول بند کیے جا چکے ہیں اور 2 لاکھ بچے تعلیم کی نعمت سے محروم ہیں۔اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق کی جانب سے جاری جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یمن میں جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں اسکول جانے کی عمر کے دو ملین بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ اقوام متحدہ نے یمنی باغیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تعلیمی اداروں کو اپنی عسکری مقاصد کے لیے استعمال کرنے سیگریز کریں

متعلقہ عنوان :