سینیٹ قائمہ کمیٹی تجارت کی حکومت کو ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ جمع کرنے کا اختیار خزانہ سے لیکر وزرات تجارت کو دینے کی ہدا یت

ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ سالانہ چھ ارب ، ہمیں اس کا صرف 1.2 ارب روپے ملتا ہے،وزرات خزانہ نے ایکسپورٹ ڈوپلمنٹ فنڈ کا 30 ارب روپے سے زیادہ روک رکھا ہے، تھائی لینڈ ،ترکی اور ایران کے ساتھ آزادنہ تجارتی معاہدے پر مذاکرات چل رہے ہیں،ایران کے ساتھ آزانہ تجارتی معاہدے سے متعلق مسودے کا تبادلہ ہوا ہے،ترکی کے ساتھ آزادانہ تجارتی معاہدہ آخری مراحل میں ہے، پارلیمنٹ سے اجازت لی جائے گی ،چین کے ساتھ ازادنہ تجارتی معاہدہ کے پہلے مرحلے کا جائزہ لیا جا رہا ہے،مطمئن ہوئے تو ایف ٹی اے ٹو کریں گے ، سیکر ٹر ی تجارت اور ایڈیشنل سیکر ٹری تجارت کی بریفنگ

منگل 17 جنوری 2017 21:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 جنوری2017ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت نے حکومت کو ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ جمع کرنے کا اختیار وزرات خزانہ سے لے کر وزرات تجارت کو دینے کی ہدا یت کر دی،کمیٹی کو آ گاہ کیا گیا کہ ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ سالانہ چھ ارب ہے،سالانہ ہمیں ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ کا صرف 1.2 ارب روپے ملتا ہے،وزرات خزانہ ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ کا 30 ارب روپے سے زیادہ روک رکھا ہے، تھائی لینڈ ،ترکی اور ایران کے ساتھ ازادنہ تجارتی معاہدے پر مذاکرات چل رہے ہیں،ایران کے ساتھ آزانہ تجارتی معاہدے سے متعلق مسودے کا تبادلہ ہوا ہے،ترکی کے ساتھ آزادانہ تجارتی معاہدہ آخری مراحل میں ہے،معاہدہ کرنے سے پہلے پارلیمنٹ سے اجازت لی جائے گی۔

چین کے ساتھ ازادنہ تجارتی معاہدہ کے پہلے مرحلے کا جائزہ لیا جا رہا ہے،مطمئن ہوئے تو چین کے ساتھ ایف ٹی اے ٹو کریں گے، پشاور ایکسپو سینٹر کے قیام کی گراونڈ بریکنگ مارچ سے پہلے کر دی جائے گی،اسلام آباد ایکسپو کی زمین کا معاملہ حل نہیں ہوا،اسلام آباد ایکسپو سینٹر کا پیسہ پشاور ایکسپو میں لگایا جائے گا۔

(جاری ہے)

ان خیا لات کا اظہار سیکر ٹر ی تجارت اور ایڈیشنل سیکر ٹری تجارت نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہو ئے کہی ۔

منگل کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس کمیٹی چیئرمین شبلی فراز کی زیر صدرات ہوا۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ جمع کرنے کا اختیار وزرات خزانہ سے وزرات تجارت کو دیا جائے۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہاکہایکسپورٹ ڈوپلمنٹ فنڈ روکنا غیر قانونی ہے۔چیئرمین کمیٹی سید شبلی فراز نے کہا کہ ایکسپو سینٹر پشاور کے لیے کمیٹی صوبائی حکومت سے معاملات طے کرنے کے لیے مد د دینے کو تیار ہے ۔

ایکسپو رٹ ڈویلپمنٹ فنڈ کے استعمال کے طریقہ کار کر بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ بیرون ملک تجارتی نمائشوں میں پاکستانی تاجروں اور سرمایہ کاروں کو بھی شامل کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹر جنرل ٹریڈ آرگنائزیشن کا دفتر چیمبرز کے ہاتھوں میں کھیلتا ہے ۔ وزارت خود نگرانی کرے اور افسران دفاترسے نکل کر معائنہ کریں۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ کوا لالمپور اور ماسکو کے سفارتخانوں میں تجارتی دفاتر کے بجٹ کو دوگنا کرنے کے بارے میں اگلے اجلاس میں تفصیل فراہم کی جائے اور کہا کہ آزادانہ تجارتی معاہدوںکے بارے میں اجلاس منعقد کرنے کا مقصد دوسرے ممالک کے ساتھ آزادنہ تجارت کے لیے اٹھائے گئے اقدامات اپنی صلاحیتوں میں کیے گئے اضافے و استعداد، مصنوعات کی پیداوار میں اضافے اور سپلائی کے لیے کیے گئے بندوبست سے آگاہ ہوناتھا۔

وزارت کے حکام نے آگاہ کیا گیا کہ ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ سالانہ 6ارب ہے ۔ وزارت خزانہ نے ایکسپورٹ ڈویلمنٹ فنڈ کا تیس ارب روکا ہوا ہے۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ فنڈ جمع کرنے کا اختیا ر وزارت خزانہ سے لے کر وزارت تجارت کو دیا جائے۔ اجلا س میں آگا ہ کیا گیا کہ پاکستان نے چین کو ڈیڑھ ارب ڈالر کی برآمدات کیں۔ چین سے بارہ ارب ڈالر کی درآمدات کی ۔

مالی سال15-16 20کے دوران سارک ممالک کو دو ارب اکتیس کروڑ کی درآمدات جبکہ 2ارب 69کروڑ ڈالر کی برآمدات کی گئی۔ بھارت سے ایک ارب 78کروڑ کی درآمدات اور تیس کروڑ ڈالر کی برآمدات کی۔ افغانستان سے تجارت میں ایک ارب 44کروڑ ڈالر کی برآمدات اور درآمد ی حجم 41کروڑ تھا۔ بھوٹان کے ساتھ درآمدات 90ہزار ڈالر اور برآمدات صفر رہی ۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ایران کے ساتھ تجارتی معاہد ہ جلد کیا جائے۔

جواب میں آگاہ کیا گیا کہ ایران پاکستان کے ساتھ آزانہ تجارتی معاہدے میں انتہائی سنجیدہ ہے ۔ فروری میں پاک ایران تجارتی مذاکرات کا دوسرا دور اسلام آباد میں ہوگا۔ سینیٹر الیا س بلو ر نے کہا کہ پاکستان میں استعمال شدہ تیل درآمد ہوکر ویجیٹیبل گھی میں شامل کیا جارہا ہے۔ وزارت کی طرف سے آگاہ کیاگیا کہ استعمال شدہ تیل کو روکنے کے لیے درآمدی پالیسی میں تبدیلی کرنی ہوگی۔

کمیٹی نے سفارش کی کہ پاک ایران آزاد تجارتی معاہدے پر مذاکرات کا عمل تیز کیا جائے۔ اس سے پاکستان کو فائدہ ہوگا۔ وفاقی وزیر خرم دستگیر خان نے کہا کہ مارکینٹنگ بڑھانے اور ایکسپوٹرز کو اکٹھا کرنے کے لیے کوشاں ہیں ۔ بین الاقوامی سطح پر بھی تجارتی نمائشوں کا پروگرام ہے ۔ جس پر بڑے اخراجات ہوں گے ۔ صنعتکاروں کو بھی حصہ ڈالنے کا کہا گیا ہے۔

پشاور ایکسپو سینٹر کی زمین کا مسئلہ جلد حل ہوجائے گا۔ بین الاقوامی سطح پر امن و امان کی صورتحال بہترہونے اور توانائی بحران میں بہتری سے پاکستان کے بارے میں تاثر بہتر ہورہا ہے۔ کمیٹی اجلاس میں فیشن ڈیزائن سکول کی کارکردگی کی تعریف کی گئی۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ آئرن اور سٹیل کے شعبے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں ورنہ آئرن اور سٹیل ملیں بند ہوجائیں گی۔ اجلا س میں سینیٹرز الیاس بلور، کریم احمد خواجہ ، سعود مجید ، محمد عثمان خان کاکڑ، راحیلہ مگسی ، سلیم مانڈوی والا ، روبینہ خالد کے علاوہ وفاقی وزیر خرم دستگیر خان ، سیکرٹری وزارت اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔(و خ )