سائوتھ ایشین پلس ریلف فورم نے فکر جناح و اقبال کے تحت خصوصی اسکولوں کے طلباء و طالبات میں لحاف تقسیم کئے

کموڈر شاہد نواز نے صدارت کی جبکہ ڈاکٹر جمال ناصر مہمان خصوصی تھے خصوصی بچوں میں لحافوں کی تقسیم کا افتتاح ڈویژنل آفیسر خصوصی تعلیم ڈاکٹر فوزیہ خورشید اور اور رانا عبدالباقی چیئرمین فورم نے کیا

منگل 17 جنوری 2017 21:00

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جنوری2017ء) سائوتھ ایشین پلس ریلیف فورم کے زیر اہتمام محکمہ خصوصی تعلیم کے تعاون سے گورنمنٹ سپیشل اسکول برائے نابینا طالبات راولپنڈی میں مستحق طلباء و طالبات میں جناح و اقبال کی فکرِ رفاہِ عامہ کے حوالے سے ایک تقریب کا اہتمام کیا گیاجس میں کثیر تعداد میں معذور طلباء و طالبات اور مقامی دانشوروں نے شرکت کی۔

اسکول کی نابینا طالب رانی نینا منیر نے تلاوت کی جبکہ اسکول کی نابین طالبات نائیلہ، صبا ، مہوش ، اور منیبہ نے اقبال کہ شہرہ آفاق نظم خودی پیش کی ۔ عارف مننان نعت گو نے قصیدہ بردہ شریف پیش کیا جبکہ شاعر نسیم سحر نے قائداعظم پر اپنی شہرہ آفاق نظم پیش کی۔ فورم کے چیئرمین رانا عبدالباقی نے فکر جناح و اقبال پر گفتگو کرتے ہوئے 1937 میں جناح اقبال مشاورت کے حوالے سے کہا کہ قائداعظم پاکستان میں رفاحی ریاست قائم کرنا چاہتے تھے۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے قائداعظم اور اقبال کی تقاریر سے اقتباس پیش کرتے ہوئے کہ قائداعظم چاہتے تھے کہ اگر پاکستان کو معاشی طور پر خوشحال بنانا ہے تو ہمیں عوام الناس اور بل خصوص غربا کی فلاح و بہبود کیلئے ہمہ تن کمبر بستہ ہو جانا چاہیے۔ صدرمجلس پروفیسر کموڈر شاہد نواز نے کہا کہ قائداعظم مغربی دنیا میں رائج سوشلزم اور سرمایہ دارانہ نظام کے مقابلے میں انسانی مساوات اور معاشرتی عدل کے اسلامی تصورات پر مبنی اقتصادی نظام رائج کرنے کے حامی تھے۔

اُنہوں نے کہا کہ اسلامی نظام ذکواة پاکستان میں غربت و افلاس ختم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے اگر اِسے صحیح معنوں میں اسلامی اسلوب میں ڈھالا جائے اور ملک میں ا،سے عوام کے معیار زندگی کے درمیان فرق کو دور کرنے کیلئے بخوبی استعمال کیا جائے۔ مہمان خصوصی ڈاکٹر جمال ناصر نے سائوتھ ایشین پلس فورم کی گذشتہ چند برس کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ پلس فورم نے فکر ِ جناح و اقبال کو رفاہ عامہ کے حوالے سے پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

اُنہوں نے ملک میں سردی کی شدید لہر سے پریشان سفید پوش معذور و خصوصی بچوں کو ریلیف بہم پہنچانے کیلئے گزشتہ ایک ماہ میں قابل قدر کردار ادا کیا ہے جس سے ملک کی دیگر رفاہی تنظیموں کو اپنے اپنے علاقوں میں عوام الناس کی تکالیف کو کم کرنے کیلئے کام کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ اسلام ہر رنگ و نسل کے لوگوں کی فلاح کیلئے کام کرنے کی تلقین کرتا ہے لہذا ریاستی وسائل کی طرف دیکھنے کے بجائے وسائل رکھنے والے لوگوں کو مشکل وقت میں لوگوں کی مدد کیلئے آگے بڑھنا چاہیئے کیونکہ ہماری تہذیب اور تمدن ہمیں عوام کی خدمت کی تلقین کرتا ہے۔

تقریب کے اختتام پر ارسلان اکبر عباسی ایڈوکیٹ نے ملک کی سلامتی اور ملک سے غربت و افلاس کے خاتمے کیلئے اجتمائی دعا کرائی۔ تقریب کے اختتام پر ڈاکٹر فوزیہ خورشید اور رانا عبدالباقی نے مشترکہ طور پر معذور بچوں اور ایک سو سے زیادہ طلباء و طالبات میں گرم لحاف تقسیم کئے ۔