موجودہ حکومت کے قیادت سنبھالی کے بعد بی آئی ایس پی کے بجٹ میں 40 ارب روپے سے 115ارب روپے کا اضافہ ہوا، مستحقین کی تعداد 1.7 ملین سے بڑھ کر 5.4 ملین ہوئی جبکہ سہ ماہی وظیفہ تین ہزار روپے سے بڑھ کر 4834 روپے ہو گیا ہے،

چیئرپرسن بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ماروی میمن کا تیسری امپیکٹ ایویلوایشن رپورٹ کے اجراء کے موقع پر خطاب

منگل 17 جنوری 2017 20:58

اسلام آباد ۔ 17 جنوری (اے پی پی) وزیر مملکت و چیئرپرسن بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ماروی میمن نے کہا ہے کہ سال 2013ء میں موجودہ حکومت نے قیادت سنبھالی تو بی آئی ایس پی کے بجٹ میں 40 ارب روپے سے 115ارب روپے کا اضافہ ہوا، مستحقین کی تعداد 1.7 ملین سے بڑھ کر 5.4 ملین ہوئی اور سہ ماہی وظیفہ تین ہزار روپے سے بڑھ کر 4834 روپے ہو گیا۔ منگل کو یہاں آکسفورڈ پالیسی مینجمنٹ کی جانب سے پیش کردہ بی آئی ایس پی کی تیسری امپیکٹ ایویلوایشن رپورٹ کے اجراء کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن نہ صرف اس پروگرام کی خالق ہے بلکہ اس کے دائرہ کار کو بھی بڑھا رہی ہے۔

چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے مزید کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پوری قیادت اسلامی فلاحی ریاست کے نظریہ کے مطابق سوشل سیفٹی نیٹ کے استحکام پر یقین رکھتی ہے۔

(جاری ہے)

بی آئی ایس پی گزشتہ دو سالوں سے impact assessment reports کو شیئر کر رہی ہے کیونکہ ہم فنڈز کے استعمال پر عوام اور پارلیمنٹ کو جواب دہ ہیں۔ مزید برآں سب سے بڑے سوشل سیفٹی نیٹ ہونے کے ناطے بی آئی ایس پی پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کامیابی کے حصول کیلئے یو این ممالک کیساتھ ڈیٹا شیئر کرے۔

آکسفورڈ پالیسی مینجمنٹ کے نمائندے سین اولیرے نے ایویلوایشن رپورٹ کے اہم نتائج پیش کئے۔ رپورٹ کے مطابق، بی آئی ایس پی نے بالغ افراد کے ماہانہ اخراجات میں 187روپے فی کس کا اضافہ کیا ہے جبکہ خوراک کے اخراجات میں 69روپے فی کس کا اضافہ ہوا۔ بچوں کی خوراک کے لحاظ سے ، یہ رپورٹ کمزور بچیوں کی شرح میں کمی، لڑکیوں میں ناقص غذا اورنامناسب نشونما کی شرح میں کمی کا اشارہ کرتی ہے جو بین الاقوامی ڈیٹا کے مطابق ہے۔

یہ رپورٹ FEI پاورٹی لائن کے مطابق ، غربت میں سات فیصد کمی اور CBN پاورٹی لائن کے مطابق پاورٹی گیپ میں تین فیصد کمی کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ سال 2013ء کے کثیر الجہتی غریب مستحق خاندانوں کا تناسب 31 فیصد تھا جبکہ سال 2016میں یہ تناسب کم ہوکر 23 فیصد رہ گیا۔ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ سال 2016میں 91 فیصد بی آئی ایس پی مستحقین صرف 9 فیصد شرح خواندگی کے ساتھ یا تو انتہائی غریب یا غریب یا پسماندہ ہیں جو کہ بی آئی ایس پی کی جانب سے اچھی ٹارگٹنگ کو اجاگر کرتی ہے۔

بی آئی ایس پی کے تحت وسیلہ تعلیم کا پرائمری سکولوں میں اندراج پر مثبت اور اہم اثر پڑا ہے۔ مشروط مالی معاونت وسیلہ تعلیم پروگرام کے تحت 70 حاضری کے ساتھ سکول میں داخل بچے کو 750 روپے فی بچہ سہ ماہی بنیادوں پر ادا کرتا ہے اور اس اقدام کے تحت اب تک 1.3ملین بچوں کا پرائمری سکولوں میں اندارج کیا جاچکا ہے۔ اس حوالے 5-12سال کی عمر کے بچوں میں سکول میں داخلے کی شرح میں بین الاقوامی اوسط کے مقابلے میں 10 فیصد اضافہ ہوا ۔

رپورٹ کے مطابق بی آئی ایس پی کی وجہ سے خواتین کی بااختیاری میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ رپورٹ خواتین کی حیثیت اور مختلف مقامات پر انکی ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرنے پر بی آئی ایس پی کے مثبت اثرات کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ مستحق خواتین جو اکیلے مارکیٹ جاسکتی ہیں ان کے تناسب میں 2011میں 25 فیصد سے 2016میں 37 فیصد اضافہ ہوا۔ کیش ٹرانسفر کی بدولت اس نقل و حرکت میں اضافہ ہوا ہے اور مستحقین کے علاوہ خواتین کی آزادی اثرانداز ہوئی ہے۔

55,000 بینیفشری کیمٹیوں کے قیام سے خواتین کی بااختیاری میں اضافہ ہوا ہے۔ شناختی کارڈوں کی فراہمی سے بی آئی ایس پی کی 5.4ملین خواتین وٹرز انتخابی فہرستوں میں شامل ہوئیں۔سال 2011میں صرف 40 فیصد مستحق خواتین نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ لیا جبکہ سال 2016میںیہ شرح بڑھ کر 70 فیصد ہوگئی جو جمہوری حقوق کے عمل درآمد کو ظاہر کرتی ہے۔5.4ملین خواتین کی مالی نظام میں شمولیت میں بہتری آئی جس کی بدولت وہ اب نہ صرف اپنے بینک اکائونٹس سے رقم نکلواسکتی ہیں بلکہ رقم اپنے اکائونٹس میں جمع بھی کراسکتی ہیں۔

2014ء میں 64 فیصد خواتین کو اپنے وظائف پر مکمل اختیار تھاجو 2016ء میں بڑھ کر 76 فیصد خواتین کو حاصل ہوا ۔ رپورٹ کے مطابق ، رہائش کے معیار اور مستحق خاندانوں میں استعمال ہونے والے پکانے کے تیل کے حوالے سے محرومی میں کمی رونما ہوئی ہے۔ اثاثہ کو برقرار رکھنے کے حوالے سے بھی مثبت اثرات کو ریکارڈ کیا گیا ہے۔ چھوٹے مویشی رکھنے والے مستحق خاندانوں کے تناسب میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

یہ بہت اہم ہے کیونکہ لائیوسٹاک ایک پیداواری سرمایہ کاری ہے اور کم آمدنی والے گھرانوں کیلئے قابل قدر ہے۔ 14 فیصد ٹی وی، 7 فیصد موٹر سائیکل،12 فیصد چولہا، 13 فیصد واشنگ مشین اور 4 فیصد ہیٹر رکھنے والے خاندانوں پر بھی بی آئی ایس پی کا مثبت اور اعدادوشمار کے حوالے سے اہم اثر پڑا ہے۔ پہلے کی نسبت باقاعدہ اور بروقت رقم کی تقسیم سے پروگرام کی ساکھ میں اضافہ ہوا جس سے مستحقین اس قابل ہوئیں وہ اپنے اخراجات کی منصوبہ بندی اور بچت کو یقینی بناسکیں۔

رپورٹ کے مطابق ، اہم روزگار کے ذریعہ کے طور پر مزدوری پر انحصاری میں کمی واقع ہوئی جبکہ خاندانوں کا صحت اور تعلیم پر خرچ بڑھا۔ مالی بچت میں 2011-2016کی مدت میں 9 فیصد سے 13 فیصد کا اضافہ ہوا۔ 80 فیصد مستحقین فنڈز کو خورا ک پر استعمال کرتی ہیں۔ بی آئی ایس پی کی بدولت بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے کی محرومی کے حوالے سے MPIانڈیکیٹر پر یہ شرح 2013میں 17 فیصد سے کم ہو کر 2016میں 13 فیصد ہو گئی۔

پینے کے پانی کی محرومی کے حوالے سے MPIانڈیکیٹر پر یہ شرح 2013میں 27 فیصد سے کم ہو کر 2016میں 19 فیصد ہو گئی۔ جن مستحقین نے رقم کی وصولی کیلئے کوئی فیس ادا کی ایسی مستحقین کا تناسب 2013میں 40 فیصد تھا جو کم ہو کر 2016میں 22فیصد ہوگیا جو ایجنٹ مافیا کے خلاف کارروائی کو ظاہر کرتا ہے۔ ادائیگی کے مراکز تک پہنچنے کے کیلئے براہ راست سفر ی اخراجات انتہائی کم ہیں جو مجموعی رقم کا صرف دو فیصد ہے۔

2013میں ادائیگی کے مراکز پر پہنچنے کیلئے اوسط وقت 48منٹ تھا جو 2016میں کم ہو کر 35منٹ رہ گیا۔ مجموعی طورپر 96 فیصد مستحقین رقم کی وصولی کے اعتبار سے مطمئن یا کچھ حد تک مطمئن ہیں۔ 33 فیصد مستحقین اپنی رقوم خود وصول کرتی ہیں، 32فیصد مستحقین کی رقوم گھرانے کاکوئی فرد اور 35 فیصد مستحق خواتین کی رقوم کوئی دوسرا فرد وصول کرتا ہے۔ سیکرٹری بی آئی ایس پی، محترمہ یاسمین مسعود نے اپنے استقبالیہ کلمات میں صدر پاکستان اور معزز مہمانان گرامی کا تقریب کو رونق بخشنے پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا یہ رپورٹ پروگرام کی موثریت پر روشنی ڈالتی ہے، اسٹیک ہولڈرز کو اپنی کارکردگی سے آگاہ کرتی ہے اور مستقبل کے لائحہ عمل اور پالیسی کو بہتر بنانے میں رہنائی مہیا کرتی ہے۔

متعلقہ عنوان :