انسداد اسٹریٹ کرائمز اقدامات کے حوالے سے آئی جی سندھ کی صدارت میں اجلاس

منگل 17 جنوری 2017 20:24

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جنوری2017ء) آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی صدارت میںانسداد اسٹریٹ کرائمز اقدامات کے حوالے سے منگل کومنعقدہ فالواپ اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق احمد مہر، ڈی آئی جی آئی ٹی سلطان علی خواجہ، جوائنٹ ڈائریکٹر آئی بی عبدالخالق شیخ، سی پی ایل سی چیف زبیرحبیب، ڈپٹی چیف سی پی ایل سی، ایڈیشنل کلیکٹر کسٹم، ڈائریکٹرپی ٹی اے کے علاوہ ایس ایس پی ایف آر سی جاویداکبرریاض ،ایس ایس پی ایس آئی یو / فوکل پرسن انسداد اسٹریٹ کرائمز فاروق اعوان، سیلولرزفون کمپنیز کے نمائندگان ودیگر سینئر پولیس افسران نے شرکت کی۔

اس موقع پر اجلاس کو بتایا گیا کہ جی ایس ایم، اینڈرائیڈ ودیگر سیلولرزفونز پر مشتمل ایک ایسا موبائل سافٹ ویئر تکمیلی مراحل میں ہے جو جلد ہی تیار ہوجائے گا جس کے ذریعے سم کارڈ لگاتے ہی مذکورہ موبائل فون کاآئی ای ایم آئی نمبر بھی رجسٹر ہوجائے گا اور موبائل فون گم ہونے ، چوری یا چھینے جانے کی صورت میں صارف جیسے ہی اپنی سم بلاک کرائے گا تو موبائل فون بھی بلاک ہوجائے گا۔

(جاری ہے)

اجلاس کو مذید بتایا گیا کہ اس سافٹ ویئر کو انٹرنیٹ آف لائن موبائل فائنڈر بھی کہا جاسکتا ہے جس کی مدد سے موبائل فونز ریکوری جیسے اقدامات آسان اور مؤثر بنائے جاسکیں گے ۔اجلاس کوبتایا گیا کہ تمام سیلولرزکمپنیز کے سم کارڈز بائیومیٹرک تصدیق کے حامل ہیں ۔آئی جی سندھ نے مذکورہ سافٹ وئیر کے حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز سے اپنا اپنا فریم ورک جلد مکمل کرنے اور تفصیلی سفارشات برائے ملاحظہ ارسال کرنے کے لیے کہا تاکہ سافٹ وئیر کی تکمیل کرتے ہوئے اسے فوری قابل عمل بنایا جاسکے ۔

انہوں نے کسٹم اور آئی بی اتھارٹیز سے کہا کہ چوری اور چھینے گئے موبائل فونز کی اسمگلنگ کی روک تھام کے ساتھ ساتھ موبائل فونز آئی ای ایم آئی نمبرز کی ٹیمپرنگ اور بعداذاں ایسے فونز کی فروخت میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن کے ضمن میں ایس ایس پی ایس آئی یو سے ناصرف تعاون کیا جائے بلکہ اس حوالے سے مجموعی اقدامات کو بھی انتہائی ٹھوس اور مربوط بنایا جائے ۔

انہوں نے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو ہدایات دیں کہ اسٹریٹ کرائمز کے دوران رنگے ہاتھوں گرفتار ملزمان کو ایس آئی یو کے حوالے کیا جائے تاکہ تفتیش کے جملہ پہلوؤں کو مؤثر بناتے ہوئے ناصرف انہیں کڑی سزاؤں کے عمل بلکہ ان کے گروہوں کے خلاف تمام تر کاروائیوں کو بھی کامیاب بنایا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ انسداد اسٹریٹ کرائمز اقدامات پر ہر پندرہ دنوں پرمشتمل پولیس کارکردگی رپورٹ کی تفصیلات برائے ملاحظہ ارسال کی جائے جبکہ سی پی ایل سی کے تعاون سے ایک ریکوری ویب سائٹ بھی تیار کی جائے جس میں گرفتار ملزمان کی تصاویر ان سے برآمد ہونیوالے موبائل فونز ودیگر اشیاء کی تفصیلات کا باقاعدہ اندراج کرنے کے ساتھ ساتھ میڈیا پر اسکی تشہیر کو بھی لازمی بنایا جائے تاکہ متاثرہ افراد نا صرف اپنی اشیاء بلکہ ملزمان کی شناخت بھی کرتے ہوئے ان کے خلاف تفتیش کے مراحل میں پولیس سے یقینی تعاون بھی کرسکیں۔

انہوں نے اے آئی جی آپریشنز سندھ کو ہدایات دیں کہ نئے خریدے جانیوالے موبائل فونز کی اسکریننگ کے حوالے سے تمام تر عملی اقدامات اور اس کے ثمرات پر مشتمل تفصیلی مکتوب حکومت سندھ کے توسط سے وزارت داخلہ کو ارسال کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں۔

متعلقہ عنوان :