مقبوضہ کشمیر کے حریت پسندوں کی قربانیوں کا نتیجہ میں آج انٹرنیشنل کمیونٹی کی توجہ مسئلہ کشمیر کی طرف مبذول ہوچکی ہے، بیرسٹر سلطان

مقبوضہ کشمیر کے عوام تو 1947 ء سے قربانیاں دے رہے ہیں ،برہان وانی کی شہادت کے بعد اب اس تحریک میں تیزی آگئی ہے حکومت پاکستان معذرت خواہانہ رویہ تبدیل کرکے جاندار انداز میں مسئلہ کشمیر کو اٹھائے ، صدر پاکستان تحریک انصاف آزاد کشمیر

منگل 17 جنوری 2017 19:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جنوری2017ء) آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم وپی ٹی آئی کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے حریت پسندوں کی قربانیوں کا نتیجہ ہے کہ آج ساری انٹرنیشنل کمیونٹی کی توجہ مسئلہ کشمیر کی طرف مبذول ہوچکی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے عوام تو 1947 ء سے قربانیاں دے رہے ہیں لیکن برہان وانی کی شہادت کے بعد اب اس تحریک میں تیزی آگئی ہے اور بھارت اب اس حد تک نیچے گر چکا ہے کہ پرندوں کے شکار کے لئے استعمال ہونے والی پیلٹ گن سے کشمیری بچوں اور خواتین کو نشانہ بنا رہا ہے۔

ان حالات میں ضرورت امر کی ہے کہ مسئلہ کشمیر کو جارحانہ انداز میں اٹھایا جائے اور حکومت پاکستان معذرت خواہانہ رویہ تبدیل کرکے جاندار انداز میں مسئلہ کشمیر کو اٹھائے کیونکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ہندوئوں کو ڈومیسائل دے کر وہاں کی آبادیات کو تبدیل کرکے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا توازن بگاڑنا چاہتا ہے اور اب غیر کشمیر یوں کو آباد کرکے وہاں کی ڈیمو گرافی تبدیل کررہا ہے۔

(جاری ہے)

ان حالات میں ہمیں آگے بڑھنا چاہیے عالمی برادری کشمیریوں کا موقف سننا چاہتی ہے کیونکہ انہیں پاکستانی و بھارت موقف سننے کے تو بہت مواقع ملتے ہیں لیکن اب کشمیریوں کو خود آواز اٹھانی چاہیے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے آج یہاں پی ٹی آئی کشمیر کے مرکزی سیکریٹیریٹ میں مقبوضہ کشمیر کے حریت رہنماء و دانشور صحافی پروفیسر شال اور آزاد کشمیر کے سابق مشیر ڈاکٹر محمود ریاض سے ایک تفصیلی ملاقات میں کیا۔

بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ اب کشمیریوں کو آگے کرنا چاہیے کیونکہ پاکستان اور بھارت بھی اگرچہ مسئلہ کشمیر کے فریق ہیں تاہم اسکے اصل اوراہم فریق کشمیری عوام ہیں اوراب کشمیریوں کے نمائندوں کو ہی آگے ہونا چاہیے۔آج جبکہ بھارت سرجیکل اسٹرائکس کی دھمکیاں دے رہا ہے تو بھارت کی اپنی حیثیت یہ ہے کہ بھارتی فوجی خود اپنی حالت زار بیان کرتے ہوئے پریشان ہیں۔ لہذا اب وقت آگیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے اس اہم موڑ پر ہمیں خود بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے کام کرنا ہو گا۔اگرچہ اس سلسلے میں کشمیری تارکین وطن بھی کام کررہے ہیں لیکن اب سب کو ملکرمسئلہ کشمیر کو اٹھانے زیادہ موثر انداز میں کام کرنا چاہیے۔