کراچی پولیس کی جانب سے شہر کے میئر کا نام فورتھ شیڈول میں شامل کرنے کی تجویز پر سندھ وزارت داخلہ نے خاموشی اختیار کرلی

منگل 17 جنوری 2017 17:56

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 جنوری2017ء) کراچی پولیس کی جانب سے شہر کے میئر کا نام فورتھ شیڈول میں شامل کرنے کی تجویز پر سندھ وزارت داخلہ نے خاموشی اختیار کرلی ہے۔کراچی ایسٹ زون کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس نے حال ہی میں محکمے کے سینئر حکام کو ایک خط تحریر کیا تھا، جس میں تجویز پیش کی گئی تھی کہ کراچی کے میئر وسیم اختر کا نام انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 11 ای ای کے تحت فورتھ شیڈول کی فہرست میں شامل کردیا جائے۔

مذکورہ خط جس کا موضوع 'متحدہ قومی موومنٹ (الطاف) کے ملزم وسیم اختر ولد محمود خان کو فہرست میں شامل کرنے کی درخواست' تھا، اس سے قبل یہ تجویز ضلع ملیر کے سینئر سپریٹنڈنٹ آف پولیس کی جانب سے گذشتہ سال نومبر میں ڈی آئی جی ایسٹ (شرقی) کو بھیجی گئی تھی، یہ خط بعد ازاں کراچی پولیس کے چیف ایڈیشنل آئی جی آف پولیس کو بھجوایا گیا۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ اس سے قبل ایئرپورٹ تھانے کے ایس ایچ او کی جانب سے ایس ڈی پی او ایئرپورٹ کو ایک رپورٹ بھیجی گئی تھی، جس میں میئر کے خلاف کارروائی کی تجویز پیش کی گئی تھی۔

یاد رہے کہ میئر نے دوران حراست 23 اگست کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا ان پر الزام تھا کہ وہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما ڈاکٹر عاصم حسین کے ہسپتال میں مبینہ دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کو میڈیکل اور دیگر سہولیات دیتے رہے ہیں۔انھیں مذکورہ کیس میں 17 نومبر کو ضمانت دی گئی تھی۔حکام کا کہنا تھا کہ وسیم اختر کا نام فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی تجویز اس وقت سامنے آئی تھی جب وہ جیل میں تھے۔

تاہم یہ تجاویز ان کی ضمانت منظور ہونے کے بعد صوبائی وزارت داخلہ کو بھیجی گئی تھی۔وزارت داخلہ کے حکام کا کہنا تھا کہ ان سے پولیس نے رابطہ کیا ہے لیکن اب تک اس پر کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے اور نہ ہی حکومت کا اس حوالے سے کوئی ارادہ ہے۔صوبائی وزارت داخلہ کے ایک سینئر افسر کا کہنا تھا کہ 'ہمیں یہ تجاویز حال ہی میں ملی ہیں، لیکن حکومت کا پولیس کی بھیجی گئیں تجاویز کے مطابق کارروائی کا ارادہ نہیں'۔

واضح رہے کہ فورتھ شیڈول اے ٹی اے کی شق ہے جس کے تحت ایک مشتبہ شخص کو نگرانی میں رکھا جاسکتا ہے اور اس کو روزانہ مقامی تھانے میں اپنی حاضری ضروری بنانا ہوتی ہے۔اس کے علاوہ فورتھ شیڈول میں ان عناصر کو بھی شامل کیا جاتا ہے جو غیر ریاستی سرگرمیوں میں ملوث ہوں، نفرت انگیز تقاریر یا ایسی مذہبی تنظیموں سے تعلق رکھتے ہوں جنھیں ابھی کالعدم قرار نہیں دیا گیا لیکن ان کی سرگرمیاں عسکریت پسندی کے زمرے میں آتی ہوں۔