عراقی فوج کا مشرقی موصل کا 90% علاقہ داعش سے آزاد کرانے کا دعویٰ

مشرقی موصل میں النبی یونس، الجماسہ اور حضرت یونس کے مزار کا کنٹرول واپس ، عراقی پرچم لہرا دیا گیا،انسداددہشت گردی فورس

منگل 17 جنوری 2017 16:36

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جنوری2017ء) عراق میں انسداد دہشت گردی فورس کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے شمالی شہر موصل میں دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف جاری آپریشن کے دوران مشرقی موصل کا 90 فی صد علاقہ دہشت گردوں سے آزاد کرالیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق عراقی انسداد دہشت گردی فورسز کے ترجمان صباح نعمان نے ایک بیان میں بتایا کہ فورسز نے مشرقی موصل کا پچاسی سے نوے فی صد علاقہ داعش سے چھڑا لیا ۔

ان کا کہنا تھا کہ مشرقی موصل کی صرف پانچ کالونیاں داعشی دہشت گردوں کے قبضے میں ہیں۔ آئندہ چند ایام میں بقیہ مشرقی موصل کے تمام علاقے داعش سے چھڑالیے جائیں گے۔صباح نعمان کا کہنا تھا کہ حالیہ آپریشن کے دوران مشرقی موصل میں النبی یونس، الجماسہ اور حضرت یونس کے مزار کا کنٹرول واپس لیا گیا اور ان مقامات پر عراقی پرچم لہرا دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ داعشی دہشت گرد تمام اطراف سے اب فورسز کے گھیرے میں آچکے ہیں۔ ان کے پاس ہتھیار ڈالنے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔ قبل ازیں ہفتے کے روز عراقی فوج نے مشرقی موصل میں قائم جامعہ موصل کو داعش سے آزاد کرانے کا دعویٰ کیا تھا۔ عراقی انسداد دہشت گردی فورس کے ترجمان صباح نعمان کا کہنا ہے کہ داعش کے خلاف جاری جنگ کاری پیچیدہ ہے اور وہ نہیں جانتے کہ تازہ آپریشن میں کتنے دہشت گرد ہلاک ہوئے ہیں۔

ادھر دوسری جانب عراقی فوج کے ساتھ اتحادی فوج بھی موصل میں داعش کے ٹھکانوں پر بمباری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ داعش سے چھڑائی گئی النبی یونس کالونی اور حضرت یونس علیہ السلام کا مزار موصل کے اہم ترین تاریخی مقامات ہیں۔ ان پر داعش نے سنہ 2014ء کے دوران ڈرامائی انداز میں قبضہ کرلیا تھا

متعلقہ عنوان :