صنعتی شعبے کی مسابقت کی صلاحیت کو بہتر کرنے کیلئے پیداوار، معیار اور جدت میںاضافہ ضروری ہے ، حکومت ان مقاصد کے حصول کیلئے نجی شعبے کے ساتھ بھرپور تعاون کرے ، صنعتی شعبے کی مسابقت کی صلاحیت بہتر کرنے میں مدد کیلئے بین الاقوامی ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں،اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر خالد ملک کی وفد سے بات چیت

منگل 17 جنوری 2017 15:08

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جنوری2017ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر خالد ملک نے کہا کہ صنعتی شعبے کی مسابقت کی صلاحیت کو بہتر کرنے کیلئے اس کی پیداوار، معیار اور جدت میںاضافہ کرنا بہت ضروری ہے ، حکومت ان مقاصد کے حصول کیلئے نجی شعبے کے ساتھ بھرپور تعاون کرے تا کہ پاکستان عالمی مارکیٹ میں بہتر مقام حاصل کر سکے، حکومت صنعتی شعبے کی مسابقت کی صلاحیت بہتر کرنے میں مدد کیلئے بین الاقوامی ماہرین کی خدمات حاصل کرے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پراڈ کٹویٹی، کوالٹی اور انوویشن سیکرٹریٹ کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جس نے ایشین پراڈیکٹویٹی آرگنائزیشن (اے پی او) کے ایکسپرٹ اور سنگاپور پراڈیکٹویٹی سنٹر کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر وون کن چونگ کی قیادت میں چیمبر کا دورہ کیا۔

(جاری ہے)

وفد میں اے پی او کے پروگرام آفیسر ارسیونی بوانا، نیشنل پراڈیکٹویٹی آرگنائزیشن آف پاکستان کے منیجر سید سلمان مسعود اور قائم مقام منیجر ٹریننگ محمد ظفر الله بھی شامل تھے۔

خالد ملک نے کہا کہ گلوبل انوویشن انڈیکس 2016ء کے مطابق 128ممالک میں پاکستان کی رینکنگ 119 نمبر پر ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہمارا ملک جدت کو اپنانے میں بہت پیچھے ہے۔ انہوں نے کہا یہ مایوس کن صورتحال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ حکومت نجی شعبے میں پیداوار، معیاراور جدت کی حوصلہ افزائی کیلئے فوری طور پر سازگار پالیسیاں بنائے، نجی شعبہ اپنے طور پر جدید مشینری وٹیکنالوجی کو حاصل کر کے مسابقت کی صلاحیت کو بہتر کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن ان کوششوں کو کامیاب بنانے کیلئے حکومت کا تعاون اشد ضروری ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صنعتی پیداوار کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق بہتر بنانے کیلئے حکومت، نجی شعبے اور اکیڈیمیا کے مابین قریبی تعاون کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے ،امید ہے کہ پیداوار، معیار اور جدت کو بہتر کر نے سے پاکستان میں صنعتکاری کو بہتر فروغ ملے گا اور ملک میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو گی جس سے پاکستان پائیدار اقتصادی ترقی کے راستے پر گامزن ہو گا۔

ایشین پراڈیکٹویٹی آرگنائزیشن (ا ے پی او) کے ایکسپرٹ اور سنگاپور پراڈیکٹویٹی سنٹر کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر وون کن چونگ نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت پاکستان نے پاکستان کی پراڈیکٹویٹی، کوالٹی اینڈ انوویشن (پی کیو آئی) فریم ورک کو ترقی دینے کیلئے ان کی خدمات حاصل کی ہیں اور ان کا چیمبر کا دورہ کرنے کا مقصد مذکورہ پی کیو آئی فریم ورک کیلئے تاجر برادری سے مشاورت کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے پی کیو آئی فریم ورک کو حتمی شکل دینے کی کوشش کریں گے۔ نیشنل پراڈیکٹویٹی آرگنائزیشن آف پاکستان کے منیجر سید سلمان مسعود نے کہا کہ وزارت منصوبہ بندی،ترقی واصلاحات نے نیشنل پراڈیکٹویٹی آرگنائزیشن کے اشتراک سے پاکستان کی پراڈیکٹویٹی، کوالٹی اینڈ انوویشن (پی کیو آئی) فریم ورک کو ترقی دینے کیلئے کوششوں کا آغاز کیا ہے تا کہ پاکستان کو ایک بہتر مسابقت والا ملک بنایا جا سکے ، اس سلسلے میں سٹیک ہولڈرز کے ساتھ متعدد مشاورتی اجلاس منعقد کئے جا رہے ہیں تا کہ پاکستان میںپی کیو آئی کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری اورنجی شعبے کے تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے اس دستاویز کو حتمی شکل دی جائے گی۔ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر طاہر ایوب، زاہد مقبول، نعیم صدیقی، طلحہ محمود اور دیگر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور نجی شعبے کی مسابقت کو بہتر کرنے کیلئے حکومت کے تعاون پر زور دیا۔

متعلقہ عنوان :