کل تمام اراکین اسمبلی نے کہا کہ وزیر اعظم استثنی نہیں لے رہے ، اراکین پارلیمنٹ صبح سے رات 10 بجے تک جھوٹ بولتے رہے ۔ فواد چوہدری

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 17 جنوری 2017 11:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔17 جنوری 2017ء) : سپریمکورٹ میں پانامہ لیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت کا سلسلہ جاری ہے ۔ تفصیلات کے مطابق سماعت میں وقفے کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ مخدوم علی خان نے وزیراعظم کےاستثنیٰ پردنیا بھر کے قوانین پیش کیے۔ عدالت نےکہا کہ وزیراعظم نے اسمبلی میں جوتقریرکی اسکی تفصیلات بتائیں، استثنیٰ اس وقت مانگا جاتا ہے جب جھوٹ بولتےہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ مریم نواز کو ٹرسٹی کیوں ظاہر کیا گیا؟ پہلاسوال یہ ہے کہ 1993میں فلیٹ خریدےگئے تو پیسے کہاں سے آئے؟ انہوں نے کہا کہ ان سوالوں پر ایک لفظ بھی نہیں کہا جارہا جبکہ سارا زوراس پردیا جارہاہے کہ وزیراعظم کو استثنیٰ حاصل ہے۔

(جاری ہے)

فواد چوہدری نے بتایا کہ سپریمکورٹ میں آج وزیراعظم کےوکیل مخدوم علی خان کےتمام دلائل پارلیمنٹ کےاستحقاق پر تھے۔

کل رات تک تمام لوگ کہہ رہے تھے کہ وزیراعظم استثنیٰ نہیں لے رہے۔ تمام پارلیمنٹیرین کو اس بات کا نوٹس لینا چاہئیے کہ وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں جھوٹ بولا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم کےوکیل نے تمام دلائل آرٹیکل 66 پر دیے۔وزیر اعظم کے وکیل کہتے ہیں کہ تقریر میں سے ثبوتوں اور اثاثوں کی بات نکال دیں۔ عدالت نے کہا کہ وزیر اعظم کی تقریر کو بطور ثبوت پیش کیا جا رہا ہے۔

استثنیٰ مانگا ہی اس وقت جاتا ہے جب آپ جھوٹ بولیں۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 3 دن سےوزیراعظم کےوکیل پارلیمنٹ کاسہارا لےرہے ہیں ۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس کی پریس ریلیزکہہ رہی ہےکہ وہ استثنیٰ نہیں لےرہے۔ انہوں نے کہا کہ مخدوم علی عدالت میں پارلیمانی استثنیٰ کی بات کررہے ہیں۔ استحقاق بزنس پر تو ہو سکتی ہے ، کرپشن پر نہیں۔ حکومتی وکیل کہناچاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ میں غلط بیانی چلتی ہے۔ وزیراعظم کے وکیل نے 2 کیسز کا حوالہ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس کچھ نہیں حکومت جس پردے کے پیچھےچھپناچاہتی ہےوہ چاک ہوچکاہے۔