سی پیک سے پاکستان کے بیس لاکھ بتیس ہزار افراد کو روزگار ملے گا ‘کوئی ایک ملک پاکستان کی ترقی کیلئے درکار سرمائے کی بھوک ختم نہیں کر سکتا ‘سی پیک میں مزید ممالک کو دعوت دینے کے سلسلے میں چین کھلا ذہن رکھتا ہے‘سی پیک منصوبوں کی تقسیم سے پورے ملک کو فائدہ پہنچنا چاہئے،گلوبل ٹائمز کی رپورٹ

منگل 17 جنوری 2017 10:02

سی پیک سے پاکستان کے بیس لاکھ بتیس ہزار افراد کو روزگار ملے گا ‘کوئی ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 جنوری2017ء) پاکستان کو توقع ہے کہ آئندہ دو سال کے دوران سی پیک منصوبوں کی تکمیل کے بعد پاکستان میں بیس لاکھ بتیس ہزار افراد کو روزگار کے مواقع حاصل ہو ں گے جس سے بیروزگاری کم کرنے میں مدد ملے گی ،ان میں کئی منصوبے خصوصی اقتصادی زون کی تکمیل سے منسلک ہیں جو کہ سی پیک کا حصہ ہے اس سے پاکستان بین الاقوامی پیداواری سلسلے کے ساتھ جڑ جائے گا ۔

یہ بات چین کے معروف اخبار گلوبل ٹائمز نے اپنی ایک اشاعت میں کہی ہے ۔اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کی چھٹی مشترکہ تعاون کمیٹی کا اجلاس گذشتہ ہفتے بیجنگ میں منعقد ہوا جس میں سی پیک کے فریم ورک کی روشنی میں نئے منصوبوں کا فیصلہ کیا گیا ، بہت سے لوگوں کو یقین ہے کہ سی پیک منصوبہ پاکستان کی تقدیر بد ل دے گا اور یہ پاکستان کی آبادی کیلئے ترقی کے ایسے امکانات روشن کر دے گا جو محسوس کئے جاسکیں گے ، اس لئے ضروری ہے کہ ان منصوبوں کی تکمیل کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں تا کہ ان کے فوائد سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو فائدہ پہنچ سکے ، ان منصوبوں پر عملدر آمد میں اختلافات او ر مشکلات کے باوجود 46ارب ڈالر کے یہ منصوبے پاکستان کی مقامی معیشت کی ترقی اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں ، سی پیک منصوبے نے بڑی پیشرفت کی ہے تاہم صوبوں کے درمیان ان منصوبوں کی تقسیم کے بارے میں پاکستان میں تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے ۔

(جاری ہے)

اخبار لکھتا ہے کہ کسی مسئلے پر بحث کوئی بری بات نہیں بلکہ یہ ان منصوبوں میں لوگوں کی دلچسپی اور شوق کی آئینہ دار ہے جو مقامی معیشت میں بنیادی عنصر کا کردار ادا کر سکتی ہے تاہم ان اختلافات کے باعث ان منصوبوں کی مجموعی پیشرفت میں تاخیر ہو سکتی ہے ، اس لئے یہ بہت ضروری ہو گیا ہے کہ سی پیک منصوبوں کی تقسیم پوری ملک میں اس طرح کی جائے کہ اس سے سب کو فائدہ پہنچ سکے ۔

بعض مبصرین نے تجویز پیش کی ہے کہ پاکستانیوں کو ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر سوچنا چاہئے اور سی پیک منصوبوں کی تکمیل کیلئے مشترکہ طورپر کام کرنا چاہئے ، درحقیقت یہ بات بہت ضروری ہے لیکن اس کا زیادہ حقیقی حل یہ ہے کہ ان منصوبوں کی پشت پر تحفظ کیلئے زیادہ سے زیادہ لوگ کھڑے ہوں ۔اخبار کے مطابق پاکستان میں لامحدود سرمایہ کاری کی ضرورت ہے اور یہ ممکن ہے کہ اقتصادی راہداری منصوبے کے ذریعے چینی سرمایہ کاری میں اضافہ کر دیا جائے لیکن یہ بات بھی یادرکھنے کی ہے کہ کسی ایک ملک کی طرف سے دی جانیوالی امداد پاکستان کی اقتصادی اور سماجی ترقی کیلئے درکار سرمائے کی بھوک کو مطمئن کر سکے ۔

چین توقع رکھتا ہے کہ سی پیک منصوبے میں مزید ممالک کو دعوت دینے کے سلسلے میں کھلا ذہن رکھتا ہے ، اس منصوبے کے ذریعے افغانستان ، ایران ، بھارت بلکہ بڑی معیشتوں کے حامل دیگر ممالک مثلاً روس وغیرہ کو بھی ان منصوبے سے فائدہ پہنچنا چاہئے ۔

متعلقہ عنوان :