لال مسجد کے خادم کا نام فورتھ شیڈول سے نکالنے کا حکم

منظور حسین کے گھر کالعدم جماعت اہل سنت والجماعت کے لوگوں کا آنا جانا ہے ،ْ ڈی او اٹک ثبوت ہے کہ درخواست گزار کے گھر کالعدم تنظیم کے لوگوں کا آنا جانا ہے ،ْعدالت میرے پاس اس حوالے سے کوئی ثبوت نہیں ،ْ ڈی او اٹک کا جواب ،ْ عدالت کا برہمی کا اظہار

پیر 16 جنوری 2017 22:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جنوری2017ء)اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں واقع لال مسجد کے خادم منظور حسین کا نام فورتھ شیڈول سے خارج کرنے کا حکم دے دیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے لال مسجد کے خادم منظور حسین کا نام فورتھ شیڈول میں ڈالنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔سماعت کے آغاز پر پنجاب ہوم ڈیپارٹمنٹ کے عہدیدار نے عدالت کو بتایا کہ منظور حسین کا نام فورتھ شیڈول میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) پنجاب کی رپورٹ پر ڈالا گیا تھاجس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے عدالت میں موجود ڈسٹرکٹ آفیسر (ڈی او) اٹک سی ٹی ڈی سے استفسار کیا کہ لال مسجد کے خادم منظور حسین پر کیا الزام ہے کہ ان کا نام فورتھ شیڈول میں ڈالا گیا ڈی او اٹک سی ٹی ڈی نے عدالت کو بتایا کہ منظور حسین کے گھر کالعدم جماعت اہل سنت والجماعت کے لوگوں کا آنا جانا ہے اور وہ لال مسجد و جامعہ حفصہ کیلئے چندہ بھی جمع کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے استفسار کیا کہ اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ درخواست گزار کے گھر کالعدم تنظیم کے لوگوں کا آنا جانا ہے اور تنظیم کا کونسا انتہائی مطلوب شخص ان کے گھر ٹھہرا اس پر ڈی او اٹک سی ٹی ڈی نے کہا کہ میرے پاس اس حوالے سے کوئی ثبوت نہیں۔ڈی او اٹک سی ٹی ڈی کے جواب پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سخت اظہار برہمی کیا۔نجی ٹی وی کے مطابق بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے لال مسجد کے خادم منظور حسین کی درخواست منظور کرتے ہوئے وفاقی و صوبائی حکومت کو حکم دیا کہ وہ درخواست گزار کا نام فورتھ شیڈول سے نکالتے ہوئے ان کا کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ اور بینک اکاؤنٹ بھی بحال کریں۔