ملک میں نو صنعتی زونز قائم کئے جائیں گے،جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی نے صوبوں کے مختلف منصوبے سی پیک میں شامل کرنے پر اتفاق کیا ہے، سندھ کا کیٹی بندر منصوبہ، کراچی سرکولر ریلوے، کے پی کے کا پشاور ویلی سرکولر ریلوے، گلگت سے چترال اور چکدرہ تک شاہراہ کا منصوبہ،بلوچستان میں نوکنڈی سے پنجگور تک شاہراہ اور پٹ فیڈر کینال سے کوئٹہ کو پانی کی فراہمی کے منصوبے سی پیک کے تحت مکمل کئے جائیں گے

وفاقی وزیر پروفیسراحسن اقبال کی پارلیمانی کمیٹی برائے سی پیک کو جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کے چھٹے اجلاس پر بریفنگ

پیر 16 جنوری 2017 22:06

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جنوری2017ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی پروفیسراحسن اقبال نے مشاہد حسین سید کی زیر صدارت پارلیمانی کمیٹی برائے سی پیک کے اجلاس میں سی پیک جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کے چھٹے اجلاس پر بریفنگ دی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ جے سی سی نے صوبوں کے مختلف منصوبے سی پیک میں شامل کرنے پر اتفاق کیا ہے، انہوں نے بتایا کہ سندھ کا کیٹی بندر منصوبہ، کراچی سرکولر ریلوے کے پی کے کا پشاور ویلی سرکولر ریلوے، گلگت سے چترال اور چکدرہ تک شاہراہ کا منصوبہ،بلوچستان میں نوکنڈی سے پنجگور تک شاہراہ اور پٹ فیڈر کینال سے کوئٹہ کو پانی کی فراہمی کے منصوبے اب سی پیک کے تحت مکمل کئے جائیں گے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ صوبوں کی سفارش پر ملک بھر میں نو صنعتی زونز کے قیام پر اتفاق ہو گیا ہے، چاروں صوبوں، گلگت بلتستان، کشمیر اور فاٹا میں ایک ایک زون کے علاوہ وفاقی حکومت کے تحت دو زون قائم کئے جائیں گے۔

(جاری ہے)

کمیٹی کو بتایا گیا کہ گوادر میں پانچ ملین گیلن یومیہ کا ریورس اوسموسس پلانٹ منصوبہ اور تین سو میگاواٹ پاور پلانٹ کا منصوبہ بھی سی پیک میں شامل ہو گیا ہے۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پانی کے ذخیرہ کی صلاحیت صرف 30 دن کیلئے ہے۔دیا میر بھاشا ڈیم کی تعمیر خوراک کے تحفظ کیلئے ناگزیر ہے۔ میڈیا سے بات چیت کے دوران وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان کا کہنا تھا کہ دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر کیلئے 48 ہزار ایکڑ اراضی حاصل کر لی ہے، زمین کے حصول پر 56 ارب روپے خرچ کئے گئے منصوبے کی لاگت تقریبا 16 ارب ڈالر ہے، اگر پنجاب اسپیڈ سے کام ہوا تو آٹھ سال میں منصوبہ مکمل ہوجائے گا۔ وزیر اعلی گلگت بلتستان کا کہنا تھا کہ سی پیک پر ہمارے کوئی اعترا ضات نہیں۔