سندھ ہائیکورٹ کے احکامات پر قائم اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی نے محکمہ تعلیم بلدیات کی761جعلی قرار دیئے جانے والے اساتذہ واسٹاف کی اسکروٹنی کا عمل مکمل کرلیا

پیر 16 جنوری 2017 21:22

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جنوری2017ء) سجن یونین (سی بی ای) کے ایم سی کے صدر سیدذوالفقارشاہ کی سندھ ہائی کورٹ میں دائر آئینی درخواست کے نتیجے میں سندھ ہائی کورٹ کے احکامات پر قائم اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی نے محکمہ تعلیم بلدیات کی761جعلی قرار دیئے جانے والے اساتذہ واسٹاف کی اسکروٹنی کا کام مکمل کرلیا۔اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی ایڈیشنل سیکریٹری بلدیات غلام عباس تھیبو،ڈپٹی سیکریٹری بلدیات ایڈمن علی گل سنجرانی ،سیکشن آفیسر لوکل گورنمنٹ عبدالجبار عباسی ،ڈی ایم سیز ایجوکیشن افسران ،میونسپل کمشنرز ،کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر ہیومن ریسورسز،ڈائریکٹر پے رول اور سجن یونین (سی بی ای) کے ایم سی کے صدر سیدذوالفقارشاہ پر مشتمل نے استاتذہ کے اپارٹمنٹ آرڈر ،میڈیکل فٹنس سرٹیفکیٹ ،جوائنگ لیٹر ،پے سلپس،ڈومیسائل ،پی آر سی ،قومی شناختی کارڈ اور سروس ریکارڈ چیک کیا اور ملازمین کو مطلوبہ کاغذات کمیٹی کے روبرو جمع کروانے کی ہدایت دی گئی ۔

(جاری ہے)

کمیٹی 17جنوری کو رپورٹ سندھ ہائی کورٹ میں جمع کروائے گی ۔عدالت اس سلسلے میں پہلے ہی ویریفیکیشن میں پیش ہوکر کلیئر ہونے والے ملازمین کو دوہفتوں میں تنخواہ ادا کرنے کی ہدایت دے چکی ہے ۔سجن یونین (سی بی ای) کے ایم سی کے صدر سیدذوالفقارشاہ نے تمام ڈی ایم سیز کے ایجوکیشن آفیسرز کو فزیکل ویری فکیشن میں پیش ہونے والے ایجوکیشن ملازمین کے مطلوبہ کاغذات کو ویریفکیشن لیٹر کے ہمراہ کمیٹی میں پیش کردیئے گئے تاکہ کمیٹی 17جنوری سے قبل اپنی رپورٹ تیار کرکے عدالت میں پیش کرسکے ۔

ویریفکیشن کے پہلے مرحلے میں 78ملازمین کلیئر ہوچکے ہیں جنہیں آگست 2016میں تنخواہیں جاری کردی گئی ہیں ۔جبکہ ایسے 88ملازمین جنکے کسی انکوائری کے عمل میں نام شامل نہیں تھے انہیں بھی تنخواہیں ادا کرنے کا عدالت حکم جاری کرچکی ہیں ۔ڈی ایم سیز ویسٹ میں کمیٹی کے روبرو 64ملازمین ،ڈی ایم سی سائوتھ میں 43ملازمین ڈی ایم سی سینٹرل میں 141،ڈی ایم سی ملیر میں 32ملازمین ،ڈی ایم سی کورنگی میں 74ملازمین اسکروٹنی کمیٹی کے روبرو پیش ہوئے ۔

31ایجوکیشن ملازمین کو علیحدہ پٹیشن کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ کے حکم کے تحت متعلقہ ڈی ایم سیز کے سامنے پیش ہونا ہے ۔ان ملازمین کی اگست 2015میں بغیر کسی ٹھوس وجوہات کے تنخواہیں بند کردی گئیں تھیں جس پر یونین نے عدالت سے رجوع کیا تھا جس پر اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی قائم کرکے اسکروٹنی کرنے کا عدالت نے حکم دیا تھا ۔