بھارت نے پاکستان کے اندر سرجیکل اسٹرائیکس کی جرات کی تو ایسا منہ توڑ جواب دینگے کہ جعلی بھی بھول جائیگا،خواجہ محمد آصف

بھارت سفارتی سطح پر ناکام ہوچکا ، گفت وشنید کی بجائے تنائو کی کیفیت برقراررکھنا چاہتا ہے ،مقبوضہ کشمیر کی جدو جہد کا دہشت گردی سے دور تک واسطہ نہیں پاکستان کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا ، اپنے ڈرامے میںکامیاب نہ ہوسکنے پر اب وہ ہمیںمشرقی سرحد پر مصروف رکھنا چاہتا ہے ،مسلح افواج نے کامیابی کیساتھ شمالی وزیرستان سے دہشت گردوں اور محفوظ پناہ گاہوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا ہے ،دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیوں کی عالمی برادری بھی معترف ہے ، وفاقی وزیر دفاع کا سینیٹ میں وقفہ سوالات کا جواب

پیر 16 جنوری 2017 21:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جنوری2017ء) وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ اگر بھارت نے پاکستان کے اندر سرجیکل اسٹرائیکس کرنے کی جرات کی تو ایسا منہ توڑ جواب دینگے کہ جعلی بھی بھول جائیگا،بھارت سفارتی سطح پر ناکام ہوچکا ہے ، وہ گفت وشنید کی بجائے تنائو کی کیفیت برقراررکھنا چاہتا ہے ،مقبوضہ کشمیر کی جدو جہد کا دہشت گردی سے دور تک واسطہ نہیں، پاکستان کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا ، اپنے ڈرامے میںکامیاب نہ ہوسکنے پر اب وہ ہمیںمشرقی سرحد پر مصروف رکھنا چاہتا ہے ،مسلح افواج نے کامیابی کیساتھ شمالی وزیرستان سے دہشت گردوں اور محفوظ پناہ گاہوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا ہے ،دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیوں کی عالمی برادری بھی معترف ہے ۔

(جاری ہے)

پیر کو سینیٹ میں وقفہ سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ بھارت نے سرجیکل اسٹرائیک کے نام پر اپنے عوام کو بے وقوف بنایا، بھارتی آرمی چیف نے بیان دیا ہے کہ وہ ایک اور سرجیکل اسٹرائیک کرسکتے ہیں حالانکہ بھارت کے پہلے سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ بھی جعلی تھا، بھارت سرجیکل اسٹرائیک کا دوبارہ جعلی ڈراما رچاتا ہے تو ضرور رچائے لیکن اگر بھارت نے اصلی سرجیکل اسٹرائیک کی کوشش کی تو ہماری فوج ایسا جواب دے گی کہ وہ جعلی بھی نہیں سوچے گا۔

انہوںنے کہا کہ بھارت سفارتی سطح پر ناکامی سے دوچار ہوچکا ہے اور وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیوں سے خوفزدہ ہے۔انہوں نے کہا کہ دسمبر 2016 تک بھارت نے مجموعی طور پر 330 مرتبہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی جن میں سے 290 مرتبہ لائن آف کنٹرول جبکہ 40 بار ورکنگ باؤنڈری پر بلا اشتعال فائرنگ کی۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی خلاف ورزیوں سے 45 شہری شہید اور 138 زخمی ہوئے، انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے ڈیڑھ ماہ میں خلاف ورزیوں میں کمی آئی ہے۔

پاک بھارت مذاکراتی عمل میں پیشرفت کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ بھارت نہیں چاہتا کہ پاکستان کیساتھ مذاکرات ہوں اس لئے وہ گفت وشنید کا سلسلہ بند کرنے کیلئے تناؤ کی کیفیت جاری رکھنا چاہتا ہے، انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی جدو جہد کا دہشت گردی سے دور تک واسطہ نہیں، بھارت نے 1989 میں بھی پاکستان پر الزم لگایا تھا، بین الاقوامی برادری نے اس وقت بھی بھارت کی بات کو نہیں تسلیم کیا تھا، انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کی حالیہ تحریک کو پاکستان سے جوڑنے میں بھی ناکام رہا ہے ، وہاں آزادی کی تحریک کا علم نوجوانوں نے بلند کر دیا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی حق خود ارادیت حاصل کرنے کی جدوجہد میں ان کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا اور مقبوضہ کشمیر کے عوام اپنی منزل پر پہنچیں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ بھارتی حکومت کی سیاسی و معاشی پالیسی سے متعلق حالات گھمبیر ہورہے ہیں، بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بلا اشتعال فائرنگ اور سیز فائر کی خلاف ورزیوں کا مقصد کشمیریوں کی جدوجہد آزادی، بھارت کی اندرونی سیاسی کشیدگی اور جامع مذاکرات سے نظریں چرانا ہے۔انہوں نے کہا کہ اپنے ڈرامے میں کامیاب نہ ہوسکنے پر اب اس کا مقصد ہمیں مشرقی سرحد پر مصروف رکھنا ہے، انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ڈیڑھ دہائی سے 16 ممالک کی افواج دہشت گردی کیخلاف لڑ رہی ہیں لیکن وہ کامیابی کے قریب بھی نہیں پہنچ پائیں اور اب طالبان کیساتھ داعش بھی افغانستان میں اٹھ رہی ہے، امریکہ اور اس کے حواری شمالی وزیرستان میں محفوظ پناہ گاہوں کا شور مچاتے تھے، انہوں نے کہا کہ ہماری مسلح افواج نے کامیابی کیساتھ شمالی وزیرستان سے دہشت گردوں اور ان کی محفوظ پناہ گاہوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا ہے جو کہ بہت بڑا اعزاز ہے ، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیوں کا عالمی برادری نے بھی اعتراف کیا ہے۔

سینیٹ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے پاکستان مخالف بیانات اور دہشت گردی کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششوں کی سخت مذمت کی اور اس بات کا اعادہ کیا کہ ملک کے دفاع اور خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔