ہائیکورٹ نے موسمی تبدیلیوں کیخلاف حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدامات کی رپورٹ کوغیر تسلی بخش قرار دیدیا

عدالتی احکامات کونظر انداز کرنے پر وفاقی سیکرٹری بین الصوبائی کوارڈی نیشن ، سیکرٹری آبپاشی کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا

پیر 16 جنوری 2017 20:58

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 جنوری2017ء) لاہور ہائیکورٹ نے موسمی تبدیلیوں کے خلاف حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدامات کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا جبکہ عدالتی احکامات کونظر انداز کرنے پر وفاقی سیکرٹری بین الصوبائی کوارڈی نیشن اور سیکرٹری آبپاشی کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیاگیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے موسم تبدیل ہو رہے ہیں۔اس سے بارشوں میں اضافہ ہوا ہے جس سے سیلاب کی شدت بڑھ گئی ہے۔سماعت کے دوران محکمہ آبپاشی کے افسرنے موقف اپنایا کہ واٹر پالیسی تیار کر کے وزیر آبپاشی کو بھجوا دی گئی ہے۔ وزارت بین الصوبائی کوارڈی نیشن کے متعلقہ افسر نے فاضل عدالت کو آگاہ کیا کہ قومی واٹر پالیسی تیار کر لی گئی ہے مگر صوبوں کے اتفاق رائے نہ ہونے کے سبب اسے مسترکہ مفادات کونسل میں پیش نہیں کیا جا سکا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید موقف اپنایا کہ دس سالہ فلڈ پروٹیکشن پلان تیار کر لیا گیا ہے جس کے لئے بڑے فنڈز درکار ہے۔جبکہ فاضل عدالت نے احکامات کے باوجود واٹر پالیسی کو مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں پیش نہ کرنے پروفاقی سیکرٹری بین الصوبائی کوارڈی نیشن اور سیکرٹری آبپاشی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی ۔