پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق پارلیمانی کمیٹی میں صوبوں کے تحفظات دور ،سی پیک پر تمام صوبے متفق

یہ اتفاق اہم پیش رفت ہے ،2017سی پیک کیلئے ٹیک آف کا سال ہے ، منصوبے پر مستحکم طریقے سے کام جاری ہے ،سی پیک اور پاک چین اسٹریٹجک شراکت داری کے مفاد کے خلاف پراپیگنڈے کا سخت جواب دیا جائے گا ،چیئرمین کمیٹی مشاہدحسین سید کا اجلا س سے خطاب سی پیک پارلیمانی کمیٹی نے وزارت پانی وبجلی سے آئندہ اجلاس میں 2020تک کے توانائی منصوبوں بارے بریفنگ طلب کر لی

پیر 16 جنوری 2017 20:58

پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق پارلیمانی کمیٹی میں صوبوں کے تحفظات ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 جنوری2017ء) پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق پارلیمانی کمیٹی میں صوبوں کے تحفظات دور ،سی پیک پر تمام صوبے متفق ہوگئے ،چیئرمین کمیٹی مشاہدحسین سید نے اسے اہم پیش رفت قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ2017سی پیک کیلئے ٹیک آف کا سال ہے ، سی پیک پر مستحکم طریقے سے کام جاری ہے ،سی پیک اور پاک چین اسٹریٹجک شراکت داری کے مفاد کے خلاف پراپیگنڈے کا سخت جواب دیا جائے گا ،سی پیک پارلیمانی کمیٹی نے وزارت پانی وبجلی سے آئندہ اجلاس میں 2020تک کے توانائی منصوبوں بارے بریفنگ بھی طلب کر لی ۔

پیر کو پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کا 20واں اجلاس چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا جس میں وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ، وزیر برائے ہائوسنگ وتعمیرات اکرم خان درانی، رانا محمد افضل خان ، اسفندیار بھنڈارا، اسدعمر ، خالد محمود صدیقی ، غوث بخش مہر، آفتاب احمد خان شیرپائو، شاہ جی گل آفریدی، سینیٹر صلاح الدین ،سینیٹر شبلی فراز، سینیٹر باز محمد خان، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان اور کمیٹی کے سیکرٹری نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقی ڈاکٹر احسن اقبال نے بیجنگ میں ہونے والی جوائنٹ آپریشن کمیٹی (جے سی سی) کے چھٹے اجلاس پر جامع بریفنگ دی ،وزیرمنصوبہ بندی وترقی احسن اقبال نے بتایا کہ سی پیک پر تمام صوبوں کا اتفاق رائے پیدا ہوگیا ہے ،دیامر بھاشا ڈیم سی پیک کا حصہ ہے ،2018تک 11ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو جائے گی ،5ہزار میگاواٹ سی پیک کے تحت منصوبوں جبکہ 5ہزار میگاواٹ دیگر منصوبوں سے حاصل ہوگی ،پاکستان کی تاریخ میں توانائی کے شعبے میں ہونے والی یہ سب سے بڑی انویسٹمنٹ ہے ، احسن اقبال نے کمیٹی کو بتایا کہ پہلی مرتبہ بڑی مقدار میں تھر کا کوئلہ بجلی پیدا کرنے کیلئے استعمال ہوگا ،تھر کا کوئلہ اگلے 400سال تک بجلی پیدا کرنے کیلئے کافی ہے ،انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت مٹیاری تالاہور اور مٹیاری تا فیصل آباد دو ٹرانسمیشن لائنز بھی بچھائی جائیں گی جس سے ملک کے تمام حصوں کو فائدہ حاصل ہوگا ،سی پیک کے مغربی روٹ کی ترجیحی بنیادوں پر تعمیر کیلئے بھی ایک معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت کراچی تا طورخم ریلوے ٹریک کو اپ گریڈ کرنے کیساتھ اسے ڈبل کیا جائے گا جس پر 8ارب ڈالر لاگت آئے گی ۔

پاکستان کی تاریخ میں ریلوے کی جدت کا یہ سب سے بڑا منصوبہ ہوگا۔وفاقی وزیر نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی طرف سے تجویز کئے گئے انڈسٹریل زونز کو منظور کر لیا گیا ہے ۔ اس کی بہترین فزیبیلٹی رپورٹ تیار کی جائے گی ۔اسی طرح کا ایک پروپوزل سندھ حکومت کی طرف سے کیٹی بندرگاہ سے متعلق بھی آیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت چاروں صوبائی دار لحکومتوں میںماس ٹرانزٹ ریل کے منصوبے قائم کئے جائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ کارواں نی13 نومبر کو کاشٖغر سے گوادر اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ پر سفر کیا ۔اس روڈ کی تعمیر سے گوادر سے کوئٹہ کا فاصلہ دو دنوں سے کم ہوکر 8گھنٹوں پر آگیا ہے ۔ انہوں نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر اتفاق رائے پیدا کرنے میں پارلیمانی کمیٹی کے کردار کو سراہا ۔چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے اقتصادی راہداری پر اتفاق رائے کو اہم پیش رفت قراردیا اور کہا کہ سی پیک پر مستحکم طریقے سے کام جاری تھا جبکہ 2017سی پیک کے تمام اہم منصوبوں کیلئے ایک اہم سال ہے ، تمام صوبوں کی مشاورت کیساتھ منصوبوں کو آگے بڑھایا گیا اور مخصوص ٹائم فریم کے تحت تمام رکاوٹوں کو دور کیا گیا ۔

اراکین نے طاقت کیساتھ سی پیک کے حوالے سے ایسے ہر قسم کے بے بنیاد پراپیگنڈے کو بے نقاب کرنے اور اس کا جواب دینے کی ضرورت پر زوردیا جوکہ پاکستان اور پاک چین اسٹریٹجک شراکت داری کے مفاد کے خلاف ہے ، چند اراکین کی تجاویز پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ وزارت پانی وبجلی کی جانب سے 2020تک کے توانائی منصوبوں اور این ٹی ڈی سی کی جانب سے ٹرانسمیشن لائنز کی تعمیرکے حوالے سے جامع بریفنگدی جائے گی ۔ وزارت ترقی ومنصوبہ بندی نے سی پیک کے طویل المدتی منصوبوں کے حوالے سے بھی بریفنگ دی جو کہ 2030تک مکمل ہوں گے ۔