سینٹ،عوامی مسائل پر بحث، اراکین کا بلوچستان میں حالیہ برفباری سے شدہ صورتحال اور گیس و بجلی کی تین دنوں سے بندش ختم کرنے کا مطالبہ

زرعی کھاد کے درآمد کنندگان کو بقایا جات کی ادائیگی اور نئی انڈستریز کو سہولیات کی فراہمی کا بھی مطالبہ

پیر 16 جنوری 2017 20:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جنوری2017ء) ایوان بالا میں اراکین نے بلوچستان میں حالیہ برفباری سے پیدا ہونے والی صورتحال اور گیس و بجلی کی گزشتہ تین دنوں سے بندش ختم کرنے کا مطالبہ کیاہے اراکین نے زرعی کھاد کے درآمد کنندگان کو بقایا جات کی ادائیگی اور نئی انڈستریز کو سہولیات فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے سوموار کے روز عوامی مسائل پر بات کرتے ہوئے سینیٹر محسن لغاری نے زرعی کھاد کے حوالے سے عوامی اہمیت کے مسئلے پربات کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں مختلف کھاد درآمد کرنے والوں کو ابھی تک سبسڈی نہیں ملی ہے اور اس وقت ان کے پانچ ارب روپے کے بقایا جات حکومت کی جانب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پڑوسی ممالک میں کھاد کی قیمتیں پاکستان کے مقابلے میں بہت کم ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت زراعت پر منحصر ہے اگر پانی‘ کھاد اور بیج ہوگا تو بہتر فصل ملے گی انہوںنے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کھاد درآمد کرنے والے درآمد کنندگان کو سبسڈی کی مدمی بقایا جات کی ادائیگی جلد از جلد کی جائے۔

(جاری ہے)

سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ بلوچستان میں برفباری کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اس سے کوئٹہ ‘ قلات ‘ مسلم باغ‘ مستونگ اور دیگر علاقوں میں کاروبار زندگی معطل ہے تین دن سے جہازوں کا سلسلہ منقطع ہے انہوں نے کہاکہ گزستہ دنوں سے بلوچستان میں گیس اور بجلی غائب ہے اس کا نوٹس لیا جائے چیئرمین سینیٹ نے معاملے کو وزارت پانی و بجلی اور پیٹرولیم کو بھجوانے کو ہدایت کرتے ہوئے منگل بدھ کے روز جواب طلب کرلیا سینیٹر سردار اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ پاکستان مین تمام تجربات بلوچستان پر کئے جاتے ہیں ضلع لورالائی کینٹ کے حلقے میں فوجی چھائونی سے اہلیان کو بے گھر کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں وزیراعظم پاکستان کی جانب سے جاری ہونے والے لیٹر کو بھی نظر انداز کیا گیا ہے جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ اس سلسلے میں سیکرٹری دفاع سے آج بروز منگل بات کی جائے گی۔

سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان کے چودہ ہزار زمینداروں رپ تین ارب روپے کے بقایا جات ہیں ہم نے کئی بار گزارش کی کہ یہ قرضے معاف کئے جائیں۔ سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ ملک میں جب بھی کوئی نئی انڈسٹری آتی ہے اور نیا ویژن لے کر سرمایہ کاری کرتی ہے تو کیس وزارت خزانہ مین روک لیا جاتا ہے اس کی وضاحت کی جائے جس پر وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ وزارت خزانہ کا پالیسی بنانے کے ساتھ کوئی تعلق نہیںہے اس کی منظوری ای سی سی دیتی ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت کسی بھی نئی ابنڈسٹری سے متعلق ای سی سی میں نہیں ہے۔ (عابد شاہ/اعجاز خان)