اپوزیشن پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے دوہرا معیار ترک ،معیشت پر سیاست سے گریزکرے ، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 12 ماہ سے عالمی مارکیٹ میں اضافہ ہو رہا ہے،یہ کسی کے کنٹرول میں نہیں، چھ ماہ تک حکومت نے سبسڈی دے کر قیمتوں میں استحکام رکھا،اس کی وجہ سے حکومت کو 70 سے 80 ارب تک نقصان برداشت کرنا پڑا، حکومت پٹرولیم مصنوعات پر آج بھی سبسڈی دی رہی ہے، کیا اپوزیشن چاہتی ہے کہ حکومت 200 ارب کا محصولات میں نقصان برداشت کرے تو پھر سوشل سیفٹی نیٹ اور دیگر منصوبوں کو کس طرح چلایا جائے گا ، حکومت نے پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں میں کمی کی ،سارا بوجھ عوام پر نہیں ڈالا‘ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل پر عوام کو ریلیف دیا ‘ ماضی کی حکومت نے ٹیکسوں میں کمی نہیں کی‘ ہمیں سیاست کرتے ہوئے حقائق کو مدنظر رکھنا چاہیے

وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کا سینیٹ اجلاس کے دوران پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کے حوالے سے پالیسی بیان

پیر 16 جنوری 2017 20:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 جنوری2017ء) وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا اپوزیشن پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے دوہرے معیار کو ترک کرے اور معیشت پر سیاست کرنے سے باز رہے ، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 12 ماہ سے عالمی مارکیٹ میں اضافہ ہو رہا ہے اور عالمی مارکیٹ کسی کے کنٹرول میں نہیں، چھ ماہ تک پٹرولیم مصنوعات پر حکومت نے سبسڈی دے کر قیمتوں میں استحکام رکھا جس کی وجہ سے حکومت کو 70 سے 80 ارب تک نقصان برداشت کرنا پڑا، حکومت پٹرولیم مصنوعات پر آج بھی سبسڈی دی رہی ہے، کیا اپوزیشن چاہتی ہے کہ حکومت 200 ارب کا محصولات میں نقصان برداشت کرے تو پھر سوشل سیفٹی نیٹ اور دیگر منصوبوں کو کس طرح چلایا جائے گا ، حکومت نے پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں میں کمی کی ہے اور سارا بوجھ عوام پر نہیں ڈالا‘ کیروسین آئل اور لائٹ ڈیزل پر ٹیکسوں میں کمی کرکے عوام کو ریلیف دیا ہے‘ ماضی کی حکومت نے ٹیکسوں میں کمی نہیں کی‘ ہمیں سیاست کرتے ہوئے حقائق کو مدنظر رکھنا چاہیے۔

(جاری ہے)

پیر کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کے حوالے سے پالیس بیان دیتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ایک حالیہ معاملے پر بات کرنا چاہتا ہوں۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے صورتحال بتانا چاہتا ہوں۔ اوگرا اس حوالے سے اپنی سمری حکومت کو بھجواتی ہے۔ 15 دن کی جو سمری اتوار کو اوگرا سے وزارت پٹرولیم کے ذریعے آئی ان کی ورکنگ کے لحاظ سے جو اضافہ تجویز کیا گیا۔

12 ماہ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں دسمبر سے بڑھی ہیں۔ حکومت نے سات ماہ میں قیمتوں کو مستحکم رکھا اس کے نتیجے میں 70 سے 80 ارب کا ایف بی آر کا ریونیو کم ہوا۔ فیصلہ ہوا کہ کیروسین آئل کی قیمت کو نہ بڑھایا جائے کیونکہ یہ غریب ترین لوگ استعمال کرتے ہیں۔ لائٹ ڈیزل کی قیمت میں بھی اضافہ نہیں کیا گیا۔ ڈیزل میں دو روپے اضافہ کیا گیا۔ کچھ بوجھ حکومت برداشت کرے گی۔

پٹرول کا بوجھ عوام پر آیا ہے۔ جن پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہیں بڑھائی گئیں ان سے 15 دن میں پونے تین ارب کا بوجھ حکومت پر آئے گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ماضی تو ذہن میں رکھا جائے۔ مارچ 2013ء میں سیلز ٹیکس 14 روپے 70 پیسے لیا جارہا تھا۔ ہم نے اس کو کم کیا ہے ماضی میں زیادہ تھا جب تنقید کرنے والوں کی حکومت تھی۔ سیاست کرنا آسان ہے۔ ہمیں حقائق پر سیاست کرنی چاہیے۔

آج پٹرولیم مصنوات پر پہلے کے مقابلے میں قیمت کم کی ہے۔ کیونکہ ہم نے ٹیکسوں میں کمی کی ہے۔ یہ اپنے دور میں ٹیکس کم کرتے۔ بین الاقوامی قیمتیں کسی کے کنٹرول میں نہیں۔ عالمی مارکیٹ میں پورے سال میں 40 سے 45 فیصد قیمت بڑھی ہے۔ ہم بجلی میں سبسڈی دے رہے ہیں۔ 50 ‘ 100 یونٹ سے لے کر 200 یونٹ تک عوام کو ریلیف دے رہے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ خود پٹرولیم پر کتنا سیلز ٹیکس لیتے تھے گیلری سے کھیلنے کی کوشش نہ کی جائے۔ اس ایوان کو حقائق بتانے کے لئے ایوان میں آیا ہوں۔ ( و خ/آچ )