توانائی بحران کے خاتمے سے ملکی معیشت ترقی کرے گی ‘ حکومت کے پیکیج سے ٹیکسٹائل کی صنعت بھی بحال ہوگی‘ سی پیک کے حوالے سے خدشات ایسے حلقے پھیلا رہے ہیں جواسے کامیاب نہیں دیکھنا چاہتے‘ سوشل میڈیا پر ایجنڈا کے تحت بے بنیاد خبریں پھیلائی جارہی ہیں‘ سی پیک سے روزگار کے مواقع میں اضافہ ہوگا،پانچ ہزار ایسے نوجوان جن کے پاس جنرل ڈگریاں ہیں، ان کو ملازمت کی فراہمی کیلئے پروفیشنل اور تکنیکی شعبوں میںایک سمسٹر کے کورس کرائیں گے ،حکومت 3 سالوں میں 11میگاواٹ بجلی کا اضافہ کررہی ہے، یہ گزشتہ 66سالوں سے زیادہ ہے،آئندہ دس سالوں میں ملک کی معیشت کو دنیا کی 25بہترین معیشتوں میں شامل کرنا ہے، اس کے لئے سب کو کردار ادا کرنا ہو گا

وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کا سینیٹ میں بیرروزگاری کی شرح سے پیدا ہونے صورتحال کی تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے اظہارخیال

پیر 16 جنوری 2017 20:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 جنوری2017ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملک میں توانائی کے بحران کے خاتمے سے معیشت ترقی کرے گی اور روزگار کے مواقع پیدا ہونگے‘ حکومت کے پیکج سے ٹیکسٹائل کی صنعت بھی بحال ہوگی‘ سی پیک کے حوالے سے خدشات ایسے حلقے پھیلا رہے ہیں جو سی پیک کو کامیاب نہیں دیکھنا چاہتے‘ سوشل میڈیا پر ایجنڈا کے تحت بے بنیاد خبریں پھیلائی جارہی ہیں‘ سی پیک سے روزگار کے مواقع میں اضافہ ہوگا،پانچ ہزار ایسے نوجوان جن کے پاس جنرل ڈگریاں ہیں ان کو مارکیٹ کی طلب کے مطابق پروفیشنل اور تکنیکی شعبوں میںایک سمسٹر کے کورس کرائیں گے تاکہ مارکیٹ کی ضرورت کے مطابق انہوں کی تربیت ہو سکے اور ملازمت مل سکے،حکومت تین سالوں میں 11میگاواٹ بجلی کا اضافہ کررہی ہے جو گزشتہ 66سالوں سے زیادہ ہے،آئندہ دس سالوں میں ملک کی معیشت کو دنیا کی 25بہترین معیشتوں میں شامل کرنا ہے اس کے لئے سب کو کردار ادا کرنا ہو گا ۔

(جاری ہے)

پیر کو ایوان بالا میں ملک میں بیرروزگاری کی شرح سے پیدا ہونے والی صورتحال کو زیر بحث لانے کی تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ ہمیں بیروزگاری کے خاتمے کے لئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ کسی ایک حکومت کا مسئلہ نہیں ہے۔ پچھلے کئی سالوں میں ہماری معیشت اڑھائی تین فیصد پر رکی رہی۔ توانائی کے بغیر معاشی ترقی نہیں ہو سکتی۔

ہمارا ایس ایم ای سیکٹر بہت متاثر رہا ہے جس کی وجہ سے ملازمتیں پیدا نہیں ہو سکیں۔ تعلیمی نظام نے ایسی فوج تیار کی جن کی ڈگریاں مارکیٹ کی ضرورت کے مطابق نہیں ہیں۔ ایسے مضامین کے ماسٹرز ہیں جن کی پانچ ہزار ایسے نوجوان جن کے پاس جنرل ڈگریاں ہیں ان کو ایسے سرٹیفکیٹس کورس کرائیں گے جن سے وہ مارکیٹ کی ضرورت کے مطابق تعلیم حاصل کرسکیں۔

حکومت نے ہنرمند پاکستان سمیت کئی پروگرام شروع کئے تاکہ نوجوانوں کو ہنرمند بنایا جاسکے۔ 2017ء میں تمام تخمینے بتا رہے ہیں کہ ہماری معیشت میں گروتھ ریٹ بڑھے گا۔ اس سے بیروزگاری کم ہوگی۔ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ حکومت نے توانائی بحران کو حل کرنے کی کوشش کی ہے۔ حکومت آبادی کے دبائو پر قابو پانے کی بھی کوشش کر رہی ہے۔ چین کی صنعت جو پاکستان آئے گی اس سے زیادہ سے زیادہ پاکستانی نوجوانوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے۔

خدشات ایسے حلقے پھیلا رہے ہیں جو سی پیک کو کامیاب نہیں دیکھنا چاہتے۔ پہلے صوبائیت کے نام پر بدگمانیاں پھیلائیں۔ سوشل میڈیا پر ایجنڈا کے تحت بے بنیاد خبریں پھیلائی جارہی ہیں۔ ہمیں احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ اپٹما بہت پرجوش ہے کہ حکومت کے پیکج سے یہ صنعت بحال ہوگی۔ مسابقت کے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔ ہم ریسرچ ‘ جدت اور بہتر مارکیٹنگ سے ہی آگے بڑھ سکتے ہیں۔

حکومت اور نجی شعبے کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ رواں سال ہم اس حوالے سے آگاہی بھی پیدا کریں گے۔ وفاق سے 17 فنکشنز صوبوں کو جاچکے ہیں۔ معیشت کی بحالی سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ وژن 2025ء ہمارے لئے روڈ میپ ہے۔ اگلے دس سالوں میں پاکستان کی معیشت کا دنیا کی دس معیشتوں میں شمار ہوگا۔ قبل ازیں محرک سینیٹر اعظم سواتی نے اپنی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بیروزگاری خطے کے ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔

اس وقت پاکستان میں بیروزگاری کی شرح 8.5 فیصد ہے جو خطے میں سب سے زیادہ ہے۔ سالانہ ایک لاکھ بیروزگاروں کا اضافہ ہو رہا ہے۔ صنعتیں بند ہو رہی ہیں‘ سفارشی بھرتیوں کے باعث ادارے تباہ ہو رہے ہیں۔ حکومت نوجوانوں کا مستقبل محفوظ بنائے تاکہ وہ ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد بیرون ملک ملازمت کر رہی ہے اس کے باوجود ملک میں بیروزگاری بڑھ رہی ہے۔

اس وقت ملک کے سات سے آٹھ ملین افراد بیرون ملک ملازمت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بڑھتی آبادی کو مدنظر رکھتے ہوئے روزگار میں اضافہ کرے۔ سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ زرعی شعبے کی ترقی پر توجہ دی جائے اس سے بیروزگاری کم ہوگی۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ بیروزگاری اور ہائوسنگ کے صحیح اعداد و شمار سامنے آنے چاہئیں۔ بیروزگاری کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے۔

سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ بیروزگاری بہت اہم مسئلہ ہے۔ اس پر توجہ دی جائے۔ سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ بیروزگاری عالمی مسئلہ ہے۔ ملک میں صنعتوں کا پہیہ چل پڑا ہے۔ اس سے بیروزگاری کم ہوگی۔پاکستانیوں کے لئے بیرون ملک مواقع تلاش کئے جائیں۔ سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ ماضی میں توانائی کے مسئلے پر توجہ نہیں دی گئی اس لئے صنعتیں بند ہوئیں اور بیروزگاری بڑھی۔

موجدہ حکومت نے امن و امان کو بہتر کیا۔ توانائی کے شعبے پر توجہ دی۔ ٹیکسٹائل اور زراعت کے شعبوں کو پیکج دیئے۔ سی پیک سے بھی مواقع بڑھیں گے۔ سیاحت کو ترقی ملے گی۔ ماضی میں اداروں میں لوگوں کو بھرتی کرنے سے ادارے بیٹھ گئے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ وفاق اگر صوبوں کو ان کے بقایا جات دے دے تو بیروزگاری ختم ہو جائے گی۔وفاقی حکومت سرکاری اداروں میں آسامیاں پر نہیں کر رہی۔ سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ بیروزگاری کا صحیح ڈیٹا ہونا چاہیے۔ حکومت بتائے اس کا بیروزگاری کم کرنے کا کیا منصوبہ ہے۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ کیا ہماری صنعت مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے‘ ہمیں اپنی صنعت کو ترقی دینی ہے تاکہ بیروزگاری کم ہو۔ ( و خ/آچ )