چیئرمین محسن خان لغاری کی زیر صدارت سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس

پیر 16 جنوری 2017 19:54

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جنوری2017ء) سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے آئی جی اسلام آباد پولیس، کمشنر اسلام آباد، پنجاب حکومت کے ہوم سیکرٹری، فاٹا اور قبائلی امور کے سیکرٹری خیبر پختونخوا اور کمشنر مالاکنڈ کی اجلاس میں عدم شرکت پر تحریک استحقاق لانے کافیصلہ کیا ہے۔ پیر کو کمیٹی کا اجلاس محمد محسن خان لغاری کی زیر صدارت میں منعقد ہوا۔

کمیٹی نے سابق وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے قتل کے مقدمے کی سماعت اور پیش رفت کے بارے میں قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے ذریعے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے سے دو ہفتوں میں رپورٹ طلب کی ہے۔ رکن کمیٹی سینیٹر ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ کب تک مقدمے کا فیصلہ ہو جائے گا، تحریری طور پر تاخیر کی وجوہات سے آگاہ کیا جائے ۔

(جاری ہے)

سینیٹر ز ستارہ ایاز، ثمینہ عابدنے اجلاس میں شرکت نہ کرنے والوں کے خلاف تحریک استحقاق لانے کی حمایت کی۔

سینیٹر بابر اعوان نے کہا کہ خواجہ سرائوں کو برابر کے شہری کا حق ملنا چاہئے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ سینیٹ میں پہلی بارخواجہ سرائوں کے حقوق کا بل لایا جارہا ہے۔ فریقین کو بھی کمیٹی اجلاس میں بلا کر موقف سنا جائے۔قانون اور انسانی حقوق کی وزارتیں اگلے اجلاس میں تجاویز دیں۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ بین الااقوامی قوانین اور اسلامی نقطہ نظر کو بھی دیکھنا ہوگا۔

سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ پرائیوٹ بل کو ہی اہمیت اور ترجیح ملنی چاہیے۔ اور حکومتی بل بھی اسی بل کے ساتھ یکجا کر دیا جائے۔ کم سن گھریلو ملازمہ طیبہ کے حوالے سے وزارت کی طرف سے آگاہ کیا گیا کہ 28 دسمبر کو ایک ٹیلی فون کال پر بچی پر تشدد کے بارے میں آگاہ کیا گیا جس پر ون فائیو پولیس ایمرجنسی کو اطلاع دی گئی۔چھاپہ مارنے پر بچی غائب تھی۔

دوسرے دن پھر فون پر اطلاع دی گئی چھاپہ کے دوران بچی گھر سے برآمد ہوئی۔ تین جنوری کو طیبہ ،عطاء ربانی جج کی عدالت میں پیش کی گئی۔ والدین کا راضی نامہ پہلے ہو چکا تھا۔ بچی بعد میں پیش ہوئی۔ معاملے کی سپریم کورٹ تحقیق کر رہی ہے۔ قومی کمیشن برائے انسانی حقوق نے بھی مدد کی ۔ اب بچی سویٹ ہوم میں ہے۔ محسن لغاری نے پوچھا کہ اسلام آباد انتظامیہ اور اسلام آباد پولیس کی طرف سے جواب دینے کیلئے کون موجود ہے۔

جس پر آگاہ کیا گیا کہ آئی جی اسلام آباد پولیس دفترسے کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ سے اجازت لی جائے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پوچھا جائے کہ افسران کس کی ہدایت پر کمیٹی میں نہیں آئے۔ قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے چیئرمین جسٹس (ر) علی نواز چوہان نے کہا کہ کمیشن نے طیبہ کے معاملے کی تحقیقات شروع کی ہوئی ہیں۔ اسلام آباد پولیس کے ذریعے گھروںکا مکمل سروے کیا جائے۔

سیکرٹری وزارت انسانی حقوق کمیشن نے کہا کہ اسلام آباد کے لئے چائلڈ پروٹیکشن بل کا ڈرافٹ بن رہا ہے۔ قانونی اصلاحات کابینہ کمیٹی سے منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا۔ سوشل میڈیاکے چار سرگرم افراد کے لاپتہ ہونے کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ وفاقی وزارت داخلہ اور ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب سے رپورٹ نہیں مل سکی۔ جس پر اراکین کمیٹی نے ناراضگی کا اظہار کیا۔

ملتان میں انسانی حقو ق کے کارکن راشد رحمان کے قتل کے بارے میں آر پی او ملتان نے کہا کہ راشد رحمان کے خاندان کی مکمل حفاظت کی جارہی ہے۔ بڑا مجرم صائم پولیس مقابلے میں مارا گیا ہے۔ دو مجرم مفرور ہیں اور افغانستان کے صوبہ ہلمند میں ہیں۔ کمیٹی اراکین نے پولیس کی حفاظت میں پولیس مقابلے میں صائم کے ہلاک ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے راشد رحمان کو سول ایوارڈ دینے کی تجویز دی۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر منظوری دی۔

متعلقہ عنوان :