بھارت، ریاستی انتخابات سے قبل دارالعلوم دیو بند نے سیاستدانوں کیلئے دروازے بند کردیئے

انتخابات کی تکمیل تک کسی بھی جماعت کے امیدوار کو سیاسی مقاصد کے لیے کیمپس میں آنے کی اجازت نہیں ہو گی، اگرچہ کسی کو کیمپس میں آنے سے روکا نہیں جا سکتا لیکن اس مدت میں دارالعلوم کے سربراہ اور دوسرے بڑے اساتذہ بھی کسی جماعت کے مسلم رہنماؤں سے ملاقات نہیں کریں گے،ترجمان دارالعلوم دیوبند

پیر 16 جنوری 2017 19:53

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 جنوری2017ء) بھارت میں ریاستی انتخابات سے قبل دارالعلوم دیو بند نے سیاستدانوں کیلئے دروازے بند کردیے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق فروری کے پہلے ہفتے سے مارچ کے وسط تک بھارت کی ریاست اتر پردیش سمیت ملک کی پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔دارالعلوم دیوبند کے ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ انتخابات کی تکمیل تک کسی بھی جماعت کے امیدوار کو سیاسی مقاصد کے لیے کیمپس میں آنے کی اجازت نہیں ہو گی۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ اگرچہ کسی کو کیمپس میں آنے سے روکا نہیں جا سکتا لیکن اس مدت میں دارالعلوم کے سربراہ اور دوسرے بڑے اساتذہ بھی کسی جماعت کے مسلم رہنماؤں سے ملاقات نہیں کریں گے۔دارالعلوم نے بظاہر یہ قدم کسی غیر ضروری سیاسی تنازعے سے بچنے کے لیے اٹھایا ہے۔

(جاری ہے)

ماضی میں انتخابات کے دوران سیاسی جماعتوں کے رہمنا مسلمانوں کی حمایت حاصل کرنے کی غرض سے دارالعلوم کا دورہ کرتے رہے ہیں۔

سرکردہ اسلامی درسگاہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ دارالعلوم میں سیاستدانوں یا سیاست میں سرگرم افراد کے داخلے پر پابندی عائد ہے۔ 'طلبا اور اساتذہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ کسی طرح کے سیاسی بحث و مباحثے سے گریز کریں۔ ہم اپنی مذہبی درسگاہ کو سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔طلبا اور اساتذہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کسی طرح کے سیاسی بحث و مباحثے سے گریز کریں۔

ریاست اتر پردیش کے اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں دیو بند سمیت مغربی اتر پردیش کے 73 حلقوں میں 11 فروری کو ووٹ دالے جائیں گے۔ دیو بند قصبہ سہارنپور ضلع میں واقع ہے۔بھارت کی سب سے بڑی ریاست میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً بیس فی صد ہے اور وہ کسی بھی پارٹی کی ہار جیت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ریاست میں اس بار مقابلہ حکمراں سماج وادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی اور بی جے پی کے درمیان ہے۔

کانگریس تقریبیب اً پچیس برس کے وقفے کے بعد خود کو اوپر لانے کی کوشش کر رہی ہے۔ مسلمانوں کے ووٹ کم و بیش سماج وادی اور بہوجن سماج پارٹی کے درمیان منقسم ہیں۔دارالعلوم دیوبند انتخابات میں براہ راست کسی جماعت یا اتحاد کی حمایت سے گریز کرتا رہا ہے۔ لیکن دارالعلوم سے وابستہ کئی اہم شخصیات انتخابی سیاست میں سرگرم رہی ہیں۔

متعلقہ عنوان :