سرکاری وکیل کی قانونی موشگافیوں سے وزیراعظم سزاسے نہیں بچ سکتے،سراج الحق
وزیراعظم کی تقریراورقوم سےخطاب انکے گلے کی ہڈی بن گیا،جس کونہ نگل سکتےہیں اورنہ اگل سکتےہیں،بی بی سی کی رپورٹ سے ثابت ہوتاہے کہ وزیراعظم کاعدالت میں موقف جھوٹ پرمبنی ہے۔امیرجماعت اسلامی کی میڈیا سے گفتگو
ثنااللہ ناگرہ پیر 16 جنوری 2017 18:25
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔16جنوری2017ء) :امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹرسراج الحق نے کہا ہے کہ سرکاری وکیل کی قانونی موشگافیوں سے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف سزا سے نہیں بچیں گے۔ وزیراعظم کی تقریر اور قوم سے خطاب ان کے گلے کی ہڈی بن گئی ہے نہ نگل سکتے ہیں اور نہ اگل سکتے ہیں۔ بی بی سی کی رپورٹ سے ثابت ہوتا ہے کہ وزیراعظم کا عدالت میں موقف جھوٹ پر مبنی ہے۔
انہوں نے پانامہ کیس کے مقدمہ کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج پانامہ کیس کی سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے جو قانونی موشگافیاں بیان کی ہیں مجھے یقین ہے کہ وہ اس سے وزیراعظم کو نہیں بچا سکیں گی۔ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی تقریر میں بہت زیادہ تضادات موجود ہیں۔(جاری ہے)
وزیراعظم کی تقریر اور قوم سے خطاب ان کے گلے کی ہڈی بن گئی ہے۔
وزیراعظم محمد نوازشریف نہ اس کو قبول کر سکتے ہیں اور نہ ہی قے کر سکتے ہیں۔ حکومت کے لئے ایک ہی راستہ ہے کہ وہ حقائق کو تسلیم کرے۔ سراج الحق نے کہا کہ آج سپریم کورٹ میں جماعت اسلامی نے ایک اور پٹیشن جمع کی ہے۔ اس پٹیشن میں ہم نے یہی موقف اختیار کیا ہے کہ ہر دن دنیا میں نئی چیزیں سامنے آ رہی ہیں، اس سے اس بات کو تقویت مل رہی ہے۔ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف اور ان کے خاندان کی جو جائیدادیں ہیں، اس حوالے سے سپریم کورٹ میں ان کی وضاحتیں جھوٹ پر مبنی ہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ بی بی سی نے جو رپورٹ پیش کی ہے دستاویزات کے ساتھ ہم نے اس کو اپنی پٹیشن کا حصہ بنایا ہے۔ بی بی سی ایک مستند ادارہ ہے اور وہ پوری ریسرچ اور تحقیق کے بعد موقف کا اظہار کرتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ پانامہ لیکس کا فیصلہ آئے گا اور اس کے بعد پاکستان میں کرپشن کے لئے راستے بند ہو جائیں گے اور پانامہ لیکس مقدمہ ہی نوازشریف حکومت کے ڈوبنے کا سبب بنے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بی بی سی کی رپورٹ پانامہ مقدمہ پراثرانداز ہو گا۔ بی بی سی رپورٹ میں دستاویزات موجود ہیں اور فلیٹ کے بارے میں رپورٹ میں جو موقف اختیار کیا گیا ہے وہ اس رپورٹ کی روشنی میں سوفیصد جھوٹ ثابت ہو گا۔قبل ازیں سپریم کورٹ بار کے ممبران سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے انہوں نے کہا حکومت کو وکلا کے مسائل حل کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں جماعت اسلامی وکلا برادری کے ساتھ ہے ۔دریں اثنا امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی زیر صدارت اسلام آباد میں جماعت اسلامی کی قانونی کمیٹی کے اجلاس میں پانامہ لیکس کیس کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ۔ دستور پاکستان کی دفعہ 62-63 کے حوالے سے غور کیا گیا اور پارلیمنٹ میں زیر غور نیب آرڈی نینس و دیگر قوانین میں ترمیم ،انتخابی اصلاحات کے سرکاری مسودہ پر بریفنگ ، فوجی عدالتوں کے قیام کے لیے دستور میں ترمیم کے ایجنڈے پر سیر حاصل گفتگو ہوئی ۔ اجلاس میں جماعت اسلامی کی قانونی کمیٹی کے صدر اسد اللہ بھٹو ایڈووکیٹ ، نائب امراء ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ،پروفیسر محمد ابراہیم اور میا ں محمد اسلم سمیت سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس کیس میں جماعت اسلامی کے وکلا نے بھی شرکت کی ۔مزید اہم خبریں
-
اب آصف زرداری کو صدارتی استثنیٰ حاصل ہے، پارک لین ریفرنس میں وکیل کے دلائل
-
سیالکوٹ، گھریلو تنازع پربیوی نے پیٹرول چھڑک کر شوہرکو آگ لگا دی
-
وزیرخارجہ اسحاق ڈارپہلے غیرملکی دورے پربرطانیہ روانہ
-
آصف علی زرداری سے بحرین نیشنل گارڈ کے کمانڈر جنرل شیخ محمد بن عیسیٰ بن سلمان الخلیفہ کی ملاقات ، دوطرفہ تعلقات پرگفتگو
-
دفترخارجہ کی بھارت کی طرف سے کشمیری سیاسی جماعتوں پرپابندی کی شدید مذمت
-
احتساب عدالت نے حسن اورحسین نواز تینوں ریفرنسز میں بری کر دیا
-
صدرمملکت کو آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے وفاقی حکومت کی آڈٹ رپورٹ پیش کر دی
-
کیا بے چینی تھی کہ رات کے 9 بجے بھی ٹرائل ہو رہا تھا؟
-
پی ٹی آئی کا وفد پاک فوج کے شہدا ء کے گھروں میں جائے گا ‘ زین قریشی
-
پاکستان کی خود مختاری پر کوئی آنچ نہیں آنے دینگے ، کسی بھی عمل پرفوری رد عمل دیں گے جوقوم نے دیکھا بھی ہے ‘ محسن نقوی
-
پاکستان اوربحرین کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو باہمی طورپرفائدہ مند اقتصادی شراکت داری میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، صدرمملکت
-
ملکی خودمختاری پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے ،محسن نقوی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.