پاکستان اور ترکی کے درمیان باہمی تعاون پر مبنی دوطرفہ تعلقات بہترین معاشی شراکت داری میں تبدیل ہو رہے ہیں‘ رفیق رجوانہ

دونوں ملکوں کے درمیان عوامی سطح پر رابطوں کو فروغ دینے کی بھی ضرورت ہے ، خصوصا مختلف شعبوں کے ماہرین کے وفود کے تبادلوں کے لیے ضروری سہولتیں فراہم کرنا ہوں گی ‘ گورنر پنجاب کی ترکی کے قونصل جنرل سے گفتگو

پیر 16 جنوری 2017 18:59

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جنوری2017ء) گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان باہمی تعاون پر مبنی دوطرفہ تعلقات بہترین معاشی شراکت داری میں تبدیل ہو رہے ہیں جس کا ثبوت دونو ں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں شروع کیے جانے والے کئی میگا پراجیکٹس ہیں ،بلاشبہ کرہ ارض پر ترکی پاکستان کا سب سے زیادہ قابل اعتماد اور مخلص دوست ہے اور ملک کی موجودہ سیاسی قیادت نے ان تعلقات کو ایک نئی جہت دی ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہو ںنے لاہور میں ترکی کے قونصل جنرل سردارڈینیز سے ملاقات کے دوران کیا جنہوں نے گورنر ہاؤس لاہور میں ان سے ملاقات کی ۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ معاشی شعبے میں ترکی کی حیرت انگیز ترقی اور بڑھتی ہوئی جی ڈی پی ہمارے لیے باعث تقویت ہے اور ہم معیشت کے شعبے میں ترکی کے تجربات سے استفادہ کرنے کے خواہاں ہیں۔

(جاری ہے)

انہو ںنے کہا کہ تعلیم انفراسٹرکچر اور مواصلات کے شعبے میں شروع کیے جانے والے تعاون کو نئے شعبوں اور نئی وسعتوں تک لے کر جانا ہو گا ، خصوصا توانائی ، زراعت اور صنعت کے شعبے میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کے بے پناہ مواقع موجود ہیں ۔

گورنر پنجاب نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان عوامی سطح پر رابطوں کو فروغ دینے کی بھی ضرورت ہے ، خصوصا مختلف شعبوں کے ماہرین کے وفود کے تبادلوں کے لیے ضروری سہولتیں فراہم کرنا ہوں گی ۔انہو ںنے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے عوام کے دل ایک دوسرے کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور ہر مشکل گھڑی میں دونوں ملکوں کی حکومتوں کے ساتھ ساتھ عوام بھی شانہ بشانہ کھڑے ہوئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب ہو یا زلزلہ ترکی کی حکومت اور عوام ہمیشہ پاکستانی عوام کی مدد کو پہنچی ہے۔ترکی کے قونصل جنرل نے بتایا کہ ان کا ملک پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعاون کو روایتی شعبوں سے ہٹ کر نئی بلندیوں تک لے کر جاناچاہتا ہے ۔انہو ںنے کہا کہ ہر گزرتے لمحے کے ساتھ دونوں ملکوں کے اعتماد اور تعاون میں اضافہ ہو رہا ہے جو نہ صرف پوری مسلم امہ بلکہ پوری دنیا کے لیے دونوں ملکوں کی دوستی ایک مثال ہو گی۔