مولاناسلیم اللہ خان کی وفات سے عالم اسلام ایک جیدعالم دین سے محروم ، پاکستان کے دینی مدارس یتیم ہوگئے ، دینی مدارس کے نظام کو بیرونی اور داخلی لادین قوتوں کی جانب سے خطرات درپیش ہیں ، مولانا سلیم اللہ کا حادثہ وفات ایسے وقت میں بہت بڑا المناک سانحہ بن جاتا ہے، مولانا نے سالہا سال سے ان چیلنجوں کا بڑے تدبر اورحکمت عملی سے سامنا کیا ، ان کی خدمات کومدتوں یادرکھا جائے گا

وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے صدرمولاناسلیم اللہ خان کی وفات پرمختلف علماء کرام ودینی جماعتوں کے قائدین کے تعزیتی بیانات

پیر 16 جنوری 2017 18:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 جنوری2017ء) مختلف مذہبی جماعتوں ومدارس کے مہتم حضرات ،اتحادتنظیمات مدارس دینیہ کے قائدین نے کہاہے کہ شیخ الحدیث مولاناسلیم اللہ خان کی وفات سے عالم اسلام ایک جیدعالم دین سے محروم ہوگیاہے پاکستان کے دینی مدارس یتیم ہوگئے ہیں دینی مدارس کے نظام کو بیرونی اور داخلی لادین قوتوں کی جانب سے جو خطرات درپیش ہیں ایسے حالات میں وفاق المدارس کے صدر مولانا سلیم اللہ خان کا حادثہ وفات بہت بڑا المناک سانحہ بن جاتا ہے، مولانا نے سالہا سال سے ان چیلنجوں کا بڑے تدبر اورحکمت عملی سے سامنا کیا اور تمام مدارس کو سازشوں کے منجدھار سے بخیر وخوبی نکال لائے ان کی خدمات کومدتوں یادرکھا جائے گا۔

پیر کو ان خیالا ت کااظہاررہنمائوں نے اپنے الگ الگ تعزیتی بیانات میں کیا جن میں جمعیت علماء اسلام س کے سربراہ مولاناسمیع الحق ،انصارالامہ پاکستان کے سربراہ مولانافضل الرحمن خلیل ،مجلس صوت الاسلام پاکستان کے چیئرمین مفتی ابوہریرہ محی الدین ،جمعیت اہل سنت کے رہنماء مولانانذیرفاروقی ،وفاق المدارس اسلام آبادکے ناظم اعلی مولاناظہوراحمدعلوی ،عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت اسلام آبادکے سیکرٹری جنرل قاری عبدالوحیدقاسمی ودیگرشامل تھے مولاناسمیع الحق نے کہاکہ شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ نے سالہا سال سے ان چیلنجوں کا بڑے تدبر اورحکمت عملی سے سامنا کیا اور تمام مدارس کو سازشوں کے منجدھار سے بخیر وخوبی نکال لائے، وہ نہ صرف دیوبندی مدارس بلکہ بریلوی ،اہل حدیث اور شیعہ مدارس کے تنظیموں اتحاد تنظیمات مدارس کے بھی سربراہ تھے، ان پر تمام مکاتب کے اعتماد کا بین ثبوت ہے ، مولانافضل الرحمن خلیل نے کہاکہ شیخ الحدیث مولاناسلیم اللہ کی دینی وملی خدمات صدیوں یاد رکھی جائیں گی وہ علم وعمل میں اعلیٰ اخلاق میں اور عمدہ صفات میں اپنی مثال آپ تھے وہ بڑے تھے اور چھوٹوں کے اچھے کاموں کی تعریف کیاکرتے تھے انہوں نے ہمیشہ ہمارے کام کوسراہااور ہمیشہ دست شفقت رکھتے رہے شیخ ؒ حضرت مدنی ؒ کی نشانی تھے انہیں دیکھ کر اسلاف کی یاد تازہ ہوجایاکرتی تھی وہ مدارس دینیہ کے لیے ایک سائبان تھے آج ان کے جانے سے یہ سایہ بھی اٹھ گیاوہ ہمیشہ دینی مدارس کی سرپرستی کرتے رہے ان کے لاتعداد احسانات عالم اسلام پہ ہیں انہوں نے کہا کہ مرحوم مولانا سلیم اللہ خان شفیق اور محبت کرنے والے استاد تھے یہی وجہ ہے کہ طلبہ حضرت کے درس کے لیے بے چین رہتے تھے آج مولانا سلیم اللہ خان ہم میں موجود نہیں رہے مگر ان کے خیالات و افکار اورنصائخ ہمارے شامل حال ہیں اور ہم عزم کرتے ہیں کہ حضرت نے وفاق المدارس کی شکل میں جو تحفہ ہمیں دیا ہے اس کی ہر حال میں حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے اور اس ذمے داری کو پوراکریں گے ، اللہ تعالیٰ مرحوم کو اپنی جوار رحمت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل دے۔

(جاری ہے)

جامعہ اسلامیہ کلفٹن کے نائب رئیس اور مجلس صوت الاسلام پاکستان کے چیئرمین مفتی ابوہریرہ محی الدین نے وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے صدر اور جید عالم دین شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان کی وفات پر گہرے غم و رنج کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی دینی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اپنے ایک تعزیتی بیان میں مفتی ابوہریرہ محی الدین نے کہا کہ مولانا سلیم اللہ خان صر ف ایک عالم دین ہی نہیں تھے بلکہ انسانیت کا درد رکھنے والی وہ عظیم ہستی تھے جو دنیا کے کسی بھی کونے میں مسلمانوں پر مظالم ہوتے دیکھ کر دکھی ہوتے تھے۔

آج حضرت کے انتقال کرجانے سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے عالم اسلام میں ایک ایسا خلا پیدا ہوگیا ہے کہ جو شاید صدیوں پر نہ کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ مرحوم نے علماء و طلبہ اور دینی مدارس کے لیے گراں قدر خدمات انجام دیں۔ ایسے وقت میں جب 9/11 کے بعد دینی مدارس عتاب کا شکار تھے مولانا سلیم اللہ خان نے اپنی بہترین حکمت و تدبر سے حالات کا مقابلہ کیا اور دینی اداروں اور علماء و طلبہ کے خلاف سازشوں کو زائل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

مفتی ابوہریرہ محی الدین نے کہا کہ وفاق المدارس العربیہ کو منظم کرنے کے لیے آپؒ کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔مولانانذیرفاروقی ،مولاناظہوراحمدعلوی ،قاری عبدالوحیدقاسمی ودیگرنے کہاکہ حضرت مولاناسلیم اللہ خان ؒ نے ہمیشہ اہل حق کی ترجمانی کی اور ان کے ہر محاذ ہی دفاع کیاوہ نمونہ اسلاف اور یادگار اسلاف تھے انہوں نے پوری زندگی دین کی خدمت میں صرف کی آخر دم تک احادیث نبویہ کافیض عام کیالاتعداد ان کے شاگردان اندرون وبیرون ملک ان کے فیض کوعام کر رہے ہیں جوان کے لیے عظیم صدقہ جاریہ ہے ،مولانانے ہمیشہ دینی ومذہبی جماعتوں کوایک مالاکہ طرح پرو کے رکھاان کا دست شفقت ہر جماعت اپنے سر پہ دیکھتی تھی آج ان کے جانے سے جوخلاء پیداہواہے وہ صدیوں پُر نہیں ہوسکتامولانا نے اپنے فیض کوسخاوت کرتے ہوئے پوری دنیامیں پھیلایا بیماری وضعف کے بغیر ہر محاذ پہ مدارس دینیہ کادفاع کیاانہوں نے کہاکہ اہل حق و اہل اللہ ہم سے ایک ایک ہوکر جداہورہے ہیں ان کی جدائیاں ہمارے لیے کسی بڑے سانحے سے کم نہیں ہیں اللہ پاک تمام اہل مدارس کی حفاظت فرمائے اور مولاناؒ کی دینی وملی خدامات کوقبول فرمائے ۔

پاکستان علماء کونسل پنجاب کے نائب صدر مولانانعمان حاشر ،مولانامستحسن قریشی ،مولاناحفیظ الرحمن ودیگر نے اپنے تعزیتی پیغام میں مرحوم کی وفات کوپاکستان سمیت عالم اسلام سکیلئے ایک بڑا سانحہ قراردیاانھوں نے کہاکہ مرحوم نے پون صدی سے زیادہ دینی علوم کی تدریس اور تصنیفی میدان میں خدمات میںسرانجام دیں جوہمیشہ یاد رکھی جائیں گی ۔(ع ع)

متعلقہ عنوان :