پاکستان بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیارہیں،بھارتی آرمی چیف ماضی کی طرح کا جعلی سرجیکل سٹرائیک کرنا چاہتے ہیں تو ضرور کریں ، حقیقی سرجیکل سٹرائیک کی کوشش کی تو ایسا جواب دیں گے کہ بھارت اس کے دعوے کرنا بھی بھول جائے گا، سرحد کی صورتحال پرایوان کوا ن کیمرہ بریفنگ دینے کیلئے تیارہیں،بھارت تحریک آزادی کشمیر کو بدنام اورجامع مذاکرات سے راہ فرار اختیار کرنا چاہتا ہے

سینیٹ میں وزیر دفاع خواجہ آصف کا ایل اوسی اور ورکنگ بائونڈری پر بھارتی اشتعال انگیزی بارے بحث سمیٹتے خطاب

پیر 16 جنوری 2017 18:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 جنوری2017ء) سینیٹ میں وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاکستان بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیارہیں،بھارتی آرمی چیف ماضی کی طرح کا جعلی سرجیکل سٹرائیک کرنا چاہتے ہیں تو ضرور کریں لیکن جس دن حقیقی سرجیکل سٹرائیک کرنے کی جرات کی ہماری افواج وہ جواب دیں گی کہ بھارت جعلی سرجیکل سٹرائیک کے دعوے کرنا بھی بھول جائے گا،بھارت تحریک آزادی کشمیر کو بدنام کرنا چاہتاہے،جامع مذاکرات سے بھارت راہ فرار اختیار کرنا چاہتا ہے۔

وہ پیر کو ایوان میں سینیٹر محمد کامران کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری پر بھارتی فائرنگ و گولہ باری بارے تحریک پر بحث سمیٹ رہے تھے،بحث میں سینیٹر سحر کامران سمیت،جنرل(ر) عبدالقیوم،کرنل(ر) طاہر مشہدی،محسن عزیز اور سسی پلیجو نے حصہ لیا اور بھارتی جارحیت کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت لائن آف کنٹرول پر جارحیت کرکے مقبوضہ کشمیر میں اپنی افواج کے مظالم اور کشمیریوں کی تحریک آزادی سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

بحث سمیٹتے ہوئے وزیردفاع نے کہا کہ لائن آف کنٹرول بھارت نے 326خلاف ورزیاں کیں،45شہری شہید ہوئے،38بھارتی فوجی مارے گئے،جولائی میں بھارتی جارحیت شروع ہوئی،بھارت نے تحریک آزادی کا تعلق پاکستان یا دہشتگردی سے جوڑنے کی کوشش کی،جس میں اسے ناکامی ہوئی،کشمیر کی تحریک آزادی مقامی ہے اور اس کی قیادت نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے،ہم اس تحریک کی سیاسی،سفارتی اور اخلاقی حمایت کر رہے ہیں،بھارت تحریک آزادی کو بدنام کرنا چاہتاہے،جامع مذاکرات سے بھارت راہ فرار اختیار کرنا چاہتا ہے تاکہ کشیدگی برقرار رہے،خطے میں کشیدگی سے بھارتی حکومت اپنے ہاں سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتی ہے،بھارتی حکومت کو اندرونی مسائل کا سامنا ہے،جن سے اپنے عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری پر بلااشتعال گولہ باری کی گئی،پاکستان کو دہشتگردی کے خلاف جو کامیابیاں حاصل ہوئیں،انہیں عالمی برادری تسلیم کرتی ہے،افغانستان میں 16ممالک دہشتگردی کے خلاف جنگ کر رہے ہیں،ابھی تک انہیں کامیابی نہیں ملی بلکہ اب طالبان کے ساتھ وہاں داعش بھی آگئی ہے،دہشتگردی کے خلاف کامیابی سے وجہ ہٹانا بھی ایک بھارتی مقصد ہے،آپریشن ضرب عضب میں مغربی بارڈر کی صورت حال کے باوجود پیش رفت جاری رکھی گئی دو ماہ سے لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت میں کمی آئی ہے،پاک آرمی نے ہمیشہ بھرپور جواب دیا،وزارت خارجہ نے بھارتی جارحیت کو عالمی سطح پر اٹھایا،اقوام متحدہ کے مغربی مبصرین کو بھی بھارتی جارحیت سے آگاہ رکھا گیا وہ اس بارے تحقیقات بھی کرتے ہیں،ایوان کو یقین دلاتا ہوں کہ بھارتی جارحیت کا جواب دینے کیلئے تیار ہیں،بھارتی آرمی چیف کے بیان پر انہوں نے واضح کیاکہ اگرپھر کوئی جعلی سرجیکل سٹرائیک کرنا چاہتے ہیں ضرور کریں اگرحقیقت میں کیا تو ہماری افواج کے جواب کے بعد وہ جعلی سٹرائیک کا بھی دعویٰ نہیں کریں گے،اس بارے ان کیمرہ بریفنگ دینے کیلئے تیار ہیں۔

سینیٹر سحر کامران نے کہاکہ بھارت کشمیر میں اپنے مظالم سے دنیا کی نظریں ہٹانے کیلئے لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کر رہا ہے،19سویلین شہید اور 50زخمی ہوئے،بھارت کے جنگی عزائم ہیںوہ کھلم کھلا جنگ کی دھمکیاں دے رہا ہے،بھارتی عزائم سے خطے میں بھی عدم توازن پیداہورہاہے،بھارت پاکستان میں عدم استحکام پیدا کر رہا ہے۔

سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل(ر)عبدالقیوم نے کہا کہ مشرف دور میں ہونے والی جنگ بندی سے فائدہ اٹھا کر بھارت نے سیز فائر لائن پر باڑ لگائی ہے،اب جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔سینیٹر سسی پلیجو نے کہاکہ بھارت کو معلوم ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا لیکن اپنے اندرونی حالات سے توجہ ہٹانے کیلئے لائن آف کنٹرول پر کشیدگی پیدا کررہا ہے،بھارت میں پاکستانی فنکاروں کیلئے بھی حالات تنگ کیے جارہے ہیں،مودی کی دھمکیاں خود بھارت کیلئے بھی خطرناک ہیں،کرنل طاہر مشہدی نے کہاکہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت ایک بزدلانہ کارروائی ہے،پاکستان کو یہ مسئلہ عالمی سطح پر اٹھانا چاہیے اور بھارتی جارحیت پر عالمی برادری کی حمایت حاصل کرنی چاہیے۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ ایسا تو نہیں کہ ہماری طرف سے بھارتی جارحیت کا خاطر خواہ جواب نہیں دیاجارہا،اس صورتحال پر ایوان میں ان کیمرہ بحث ہونی چاہیے،جس میں ساری صورتحال کا جائزہ لیا جاناچاہیے۔…(خ م+ع ع)