پاکستان کو بتادیا ہے کہ حالیہ دہشتگرد حملوں کو پاکستان سے آپریٹ کیا گیا ،حملہ آوروں نے وہیں تربیت حاصل کی،افغانستان

دہشتگرد حملوں کا ارتکاب کرنے والوں سے بدلہ لیں گئے ،ملکی سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے تیار ہیں،دہشتگردی اور انتہا پسندی خطے اور دنیا کیلئے سنگین خطرہ ہے،مشترکہ خطرے کے خلاف لڑنے کے عزم میں کمی خود پاکستان اور خطے کیلئے خطرناک ہوسکتی ہے، پاکستان کے ساتھ مستقبل کے تعلقات کے بارے میں سنجیدہ مذاکرات چاہتے ہیں،افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی

پیر 16 جنوری 2017 17:32

پاکستان کو بتادیا ہے کہ حالیہ دہشتگرد حملوں کو پاکستان سے آپریٹ کیا ..

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 جنوری2017ء) افغان میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجودہ کو بتایا ہے کہ افغانستان میں ہونے والے حالیہ بم حملوں میں ملوث دہشتگردوں کو پاکستان سے آپریٹ کیا گیا اور وہیں انھوںنے تربیت حاصل کی جبکہ انکے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی ۔پیر کو افغان میڈیا کے مطابق صدارتی محل کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیاہے کہ صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے گزشتہ روز پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجودہ کو ٹیلی فونک رابطے کے دوران بتایا ہے کہ افغانستان میں ہونے والے حالیہ بم حملوں میں ملوث دہشتگردوں کو پاکستان سے آپریٹ کیا گیا اور وہیں انھوںنے تربیت حاصل کی۔

اشرف غنی کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ افغان صدر نے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے دہشتگرد حملوں کا ارتکاب کرنے والوں سے بدلہ لینے کے عزم کااظہار کیا اور کہاکہ ان کا ملک اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے تیار ہے ۔

(جاری ہے)

دہشتگردی اور انتہا پسندی خطے اور دنیا کیلئے سنگین خطرہ ہے ۔مشترکہ خطرے کے خلاف لڑنے کے عزم میں کمی خود پاکستان اور خطے کیلئے خطرناک ہوسکتی ہے ۔

صدراشرف غنی نے کہاکہ پاکستان کے ساتھ مستقبل کے تعلقات کے بارے میں سنجیدہ مذاکرات چاہتے ہیں۔اس سے قبل گزشتہ روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغان صدر اشرف غنی کو ٹیلی فون کرکے دہشت گردی کے حالیہ واقعات پر افسوس کا اظہار کیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغانستان میں حالیہ دنوں میں پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعات اور ان کے نتیجے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔

آرمی چیف نے افغانستان پر زور دیا کہ وہ دہشت گردوں کی سرحد پر نقل و حرکت کو روکنے میں تعاون کرے۔آرمی چیف نے دہشت گردوں کی نقل و حرکت کو روکنے کے لیے موثر بارڈر مینجمنٹ میکنزم اور انٹیلی جنس شیئرنگ کی تجویز بھی پیش کی۔بیان کے مطابق آرمی چیف نے یہ بھی کہا کہ ایک دوسرے پر الزام تراشیوں سے خطے میں امن دشمن عناصر کو فائدہ پہنچتا ہے۔

آرمی چیف نے مزید کہا کہ 'پاکستان سے دہشت گردوں کی تمام محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کردیا گیا ہے۔بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل باجوہ نے گزشتہ چند برسوں کے دوران دونوں برادر ممالک میں ہونے والی دہشت گردی کے واقعات پر دکھ کا اظہار کیا۔آرمی چیف اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے افغان حکومت اور عوام کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے لیے پر عزم ہے جو خطے کے امن و استحکام کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کرتا آیا ہے اور اس دوران شدت پسندوں کے تمام محفوظ ٹھکانوں کو ختم کردیا گیا ہے۔آرمی چیف نے مزید کہا کہ 'دونوں ملکوں کو آپریشن ضرب عضب میں حاصل ہونے والی کامیابیوں سے فائدہ اٹھانے پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیئی'۔آئی ایس پی آر کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے آرمی چیف جنرل باجوہ کا شکریہ ادا کیا اور خطے کے امن و استحکام کو بہتر بنانے کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کابل ،قندھار اور ہلمند میں بم حملوں میں 60کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں متحدہ عرب امارات کے 5سفارتکار بھی شامل ہیں ۔طالبان نے کابل اور ہلمند حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے قندھار حملے سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔