سندھ کابینہ کا اجلاس،صوبے میں مردم و خانہ شماری کے انعقاد کے انتظامات کا جائزہ لیا گیا اور اس ضمن میں اہم فیصلے کیے گئے

اجلاس میں تمام وزرا ، چیف سیکرٹری سندھ ، آئی جی سندھ اور دیگر افسران شریک، ادارہ شماریات پاکستان کے سربراہ اور ڈی جی نادرا نے مردم شماری کے حوالے سے بریفنگ دی مردم شماری کے لیے دو فارمز بنائے گئے ہیں، ایک گھریلو فارم ہے اور دوسرے فارم پر بار کوڈ ہے ، جس سے غلطی پکڑی جائے گی ،آصف باجوہ پہلے مرحلے میں مردم شماری کراچی ، حیدر آباد اور گھوٹکی کے اضلاع میں آغاز 15مارچ کو شروع ہو جائے گی جبکہ دوسرا مرحلہ 10 دن بعد شروع ہو گا،بریفنگ گجراتی ، بوہری اور پارسیوں کو بھی مردم شماری کے فارم میں شامل کیا جائے کیونکہ یہ برادریاں بہت پہلے سے سندھ میں رہتی ہیں، منظور وسان کی سندھ کابینہ کو تجویز ہم مختلف علاقوں کا سروے کرکے چیف سیکرٹری کے ذریعہ نادرا کو آگاہ کریں گے تاکہ وہ شناختی کارڈ بنانے کے لیے گاڑیاں بھیج سکیں ۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ

پیر 16 جنوری 2017 15:06

سندھ کابینہ کا اجلاس،صوبے میں مردم و خانہ شماری کے انعقاد کے انتظامات ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جنوری2017ء) سندھ کابینہ کا اجلاس پیر کو وزیر اعلی سندھ سید مرا دعلی شاہ کی زیر صدارت میں نیو سندھ سیکرٹریٹ کے کبینٹ روم میں منعقد ہوا ۔اجلاس میں صوبے میں مردم و خانہ شماری کے انعقاد کے انتظامات کا جائزہ لیا گیا اور اس ضمن میں اہم فیصلے کیے گئے ۔ اجلاس میں تمام وزرا ، چیف سیکرٹری سندھ رضوان میمن ، آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ اور دیگر افسران شریک ہوئے ۔

ادارہ شماریات پاکستان کے سربراہ آصف باجوہ اور ڈی جی نادرا نے مردم شماری کے حوالے سے بریفنگ دی ۔ وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ مردم و خانہ شماری کے سیاسی اور قانونی اثرات مرتب ہوں گے ۔ اس لیے مردم شماری صحیح طریقے سے ہونی چاہئے ۔ اجلاس میں مردم شماری کے طریقہ کار ، افراد اور گھروں کی گنتی فیلڈ آپریشن کے علاوہ سندھ میں رہنے والے تارکین وطن کے معاملات پر غور کیا گیا ۔

(جاری ہے)

اجلاس کو بتایا گیا کہ مردم شماری کے لیے دو فارمز بنائے گئے ہیں ۔ ایک گھریلو فارم ہے اور دوسرے فارم پر بار کوڈ ہے ، جس سے غلطی پکڑی جائے گی ۔ اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ پہلے مرحلے میں مردم شماری 15 مارچ کو شروع ہو جائے گی جبکہ دوسرا مرحلہ 10 دن بعد شروع ہو گا ۔ سندھ میں مردم شماری کے 146اضلاع اور 932 چارجز ہیں ۔ پہلے مرحلے میں کراچی ، حیدر آباد اور گھوٹکی کے اضلاع میں مردم و خانہ شماری کا آغاز ہو گا ۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ فیلڈ فورس کی تعداد 28038 ہے ، جو شمار کنندگان اور سپر وائزرز کے طور پر کام کریں گے ۔ کمشنر ز ، ڈپٹی کمشنرز اور دیگر افسران فیلڈ کا کام کریں گے ۔ شمار کنندگان کی تربیت 4 فروری سے شروع ہو گی ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ہر خاندان کے سربراہ کا شناختی کارڈ ہونا لازمی ہے ۔ وزیر اعلی سندھ نے سوال کیا کہ اگر شناختی کارڈ نہیں بنا تو اس خاندان کا شمار نہیں ہو گا اس پر ادارہ شماریات کے سربراہ آصف باجوہ نے بتایا کہ نادرا کی مدد سے شناختی کارڈ جلد بنائے جائیں گے ۔

جن لوگوں کے شناختی کارڈ نہیں ہوں گے ، ان کا شمارہو گا لیکن یہ لکھا جائے گا کہ ان کا شناختی کارڈ نہیں ہے ۔ اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ فیلڈ اسٹاف کے لیے نگران ٹیمیں بنائی گئی ہیں ۔ ہر شمار کنندہ کے ساتھ ایک سپاہی ہو گا اور اسے علاقے کا نقشہ بھی فراہم کیا جائے گا ۔ ساڑھے 4 کروڑ فارمز ہیں ۔ مشین صرف اس فارم کی گنتی کرے گی ، جس پر بار کوڈ ہو گا ۔

مشین فوٹو کاپی والا فارم نہیں پڑھے گی ۔ مردم و خانہ شماری کے نتائج کا اعلان 60 دن میں ہو گا ۔ اجلاس کو بتایا کہ جن گھروں میں ایک سے زیادہ خاندان رہتے ہیں ، ان خاندانوں کو الگ کچن یا چولہے کی بنیاد پر شمار کیا جائے گا ۔ جتنے چولہے الگ ہوں گے اتنے خاندان گنے جائیں گے ۔ آصف باجوہ نے بتایا کہ صوبائی اور ڈویژنل سطح پر شکایات سیل بنائے جا رہے ہیں ۔

مردم شماری کے عمل کی روزانہ کی بنیاد پر نگرانی کی جائے گی ۔ صوبے سے نچلی سطح تک نگران کمیٹیاں قائم کی جائیں گی ۔ صوبائی وزیر منظور وسان نے تجویز دی کہ گجراتی ، بوہری اور پارسیوں کو بھی مردم شماری کے فارم میں شامل کیا جائے کیونکہ یہ برادریاں بہت پہلے سے سندھ میں رہتی ہیں ۔ وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح بھی گجراتی تھے ۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کی برادری کو مردم شماری فارم میں شامل نہیں کیا جا رہا ۔ ہم چاہتے ہیں کہ کوئی بھی فرد گنتی سے رہ نہ جائے ۔ صوبائی وزیر ڈاکٹر کھٹو مل جیون نے کہا کہ خانہ بدوش لوگوں کو بھی شمار کیا جائے ۔ آصف باجوہ نے کہاکہ انہیں بھی شمار کیا جائے گا ۔ کھٹو مل جیون نے کہا کہ خانہ بدوش اور بے گھر لوگوں کی گنتی کے لیے صرف ایک دن مقرر کیا گیا ہے ، جو ناکافی ہے ۔

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ مردم شماری کو قابل قبول اور قابل اعتبار بنایا جائے اور اس کی شفافیت کو بھی یقینی بنایا جائے ۔ آصف باجوہ نے کہا کہ جو لوگ 6 ماہ سے زیادہ عرصے سے ملک سے باہر ہیں ، ان کا شمار نہیں کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں 22.4 ملین شناختی کارڈ جاری ہو چکے ہیں ۔ نادرا کے پاس 30 گاڑیاں ہیں ، جن میں سے 13 گاڑیاں دور دراز علاقوں میں بھیج رہے ہیں تاکہ شناختی کارڈ بنائے جا سکیں ۔

وزیر اعلی نے کہا کہ ہم مختلف علاقوں کا سروے کرکے چیف سیکرٹری کے ذریعہ نادرا کو آگاہ کریں گے تاکہ وہ شناختی کارڈ بنانے کے لیے گاڑیاں بھیج سکیں ۔ وزیراعلی نے یہ بھی ہدایت کی کہ جس رفتار سے شناختی کارڈ بن رہے ہیں ، اس رفتار سے مردم شماری تک شناختی کارڈ نہیں بن سکیں گے ۔ نادرا کو چاہئے کہ وہ شناختی بنانے کی رفتار تیز کرے ۔ سندھ کابینہ کے اجلاس میں مردم و خانہ شماری کے انتظامات پر طویل غور وغوض کیا گیا اور ایجنڈے کے باقی آئٹم موخر کر دیئے گئے ۔