سینیٹ سے منظور کردہ یتامیٰ (بحالی و بہبود) بل 2016 کو قومی اسمبلی کی جانب سے ردی کی ٹوکری میں پھینکنے کے حوالے سے شائع ہونے والی خبر میں کوئی صداقت نہیں، آئین اور قومی اسمبلی کے قواعد وضوابط کے تحت تمام تقاضے پورے کئے جاتے ہیں‘ ترجمان قومی اسمبلی
پیر 16 جنوری 2017 13:36
(جاری ہے)
ترجمان نے دستور کے آرٹیکل 70کا حوالہ دیتے ہوئے کہاہے کہ وفاقی قانون سازی کی فہرست میں کسی معاملے کے حوالے سے کوئی بل کسی بھی ایوان میں پیش کیاجاسکتا ہے اگر و ہ ایوان اسے منظور کرتاہے جس میں یہ پیش کیا گیا ہو تو اسے دوسرے ایوان کو ارسال کردیا جاتاہے اور اگر اسے مسترد کیاجاتا ہے یا ایوان میںاسے 90دن کے اندر منظور نہ کیا جائے تو اس ایوان’ جس میں پیش کیا گیا ہو کی درخواست پر مشترکہ اجلاس میں زیر غور لایاجاتا ہے۔
انہوںنے کہا کہ سیکرٹری قومی اسمبلی قواعد کے تحت سینیٹ کی جانب سے قومی اسمبلی کو ارسال کردہ ہر بل اراکین قومی اسمبلی میں تقسیم کیاجاتا ہے۔ ترجمان نے اس بات کا خاص طورپر ذکر کیاکہ قاعدہ 145کے تحت اس طرح کے بل کی تقسیم کے بعد سرکاری بل کی صورت میں کوئی بھی وزیر ، بصورت دیگر ، کوئی بھی رکن تحریک پیش کرنے کے ارادے کا نوٹس دے سکتاہے کہ بل کو زیر غور لایاجائے۔ انہوںنے مزید کہاکہ جس دن نظام کار میں غور کے لئے تحریک پیش کی جاتی ہے وزیر یا جوبھی صورت ہو نوٹس دینے والا رکن تحریک پیش کرسکتا ہے ، کہ بل پر غور کیاجائے ۔انہوںنے یاددہانی کروائی کہ جب تک کوئی رکن یا وزیر ایسی تحریک پیش کرنے کے اپنے ارادے سے متعلق نوٹس نہیں دیتا اس ضمن میں کوئی مزید کاروائی عمل میں نہیں لائی جاسکتی۔ ترجمان نے مزید کہاکہ موجودہ قومی اسمبلی کو سینیٹ کی طرف سے 17سرکاری بل بھیجے گئے جس پر سیکرٹریٹ نے باضابطہ طور پر کارروائی کی ، قومی اسمبلی نے غور /منظور کیا اور قانون وضع کیا ۔ انہوںنے کہاکہ مشترکہ اجلاس میں نجی ارکان کے 5 بل بھی منظور کئے جا چکے ہیں۔ اس طرح سینیٹ کی جانب سے قومی اسمبلی کو نجی ارکان کے 19بل ارسال کئے گئے جوقوانین کے مطابق اراکین میں تقسیم کر دیئے گئے اور طریق کار کے قاعدہ 145کے تحت اسمبلی کے رکن کی جانب سے غور وحوض کے لئے دیئے جانے والے نوٹسز کا ہنوز انتظار ہے، جب تک کوئی رکن اس کا نوٹس نہ دے تو قومی اسمبلی اس پر کارروائی نہیں کرسکتی۔ ترجمان نے کہاکہ بے سہارا یتامیٰ (بحالی و بہبود) بل 2016 سینیٹ سے موصول ہوتے ہی قومی اسمبلی میں فوراً کارروائی کی گئی کیونکہ یہ قومی اسمبلی میں باضابطہ طورپر تقسیم ہوا اور اسمبلی میں پیش کیا گیا جس کے بعد اسے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کے حوالے کردیاگیا چنانچہ بل پر آئین اور قواعد کے تحت مؤثر کاروائی کی گئی ، ترجمان نے کہاکہ اس حوالے سے ایک اخبار میں 12جنوری 2017ء کو شائع ہونے والی خبر، جس میں اس بل کو ردی کی ٹوکری کو نظر کرنے کا کہا گیا ہے، اس خبر میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ پارلیمانی روایات کے نتیجہ کے تحت قومی اسمبلی کے منطور کئے گئے 2 بل یعنی پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (ترمیمی ) بل 2016 اور دیوانی عدالتیں (ترمیمی) بل 2016 سینیٹ کی جانب سے 90دن کے اندر منظور نہ کئے جانے پر قومی اسمبلی کو واپس بھیج دیئے گئے تھے۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
محمد نواز شریف کیخلاف توشہ خانہ گاڑیوں کے کیس میں نیب نے تفتیش کی روشنی میں رپورٹ جمع کروانے کے لیے مہلت مانگ لی
-
چودھری پرویز الٰہی کے کاغذات نامزدگی روکنے کے معاملے پر متعلقہ تحریری حکم نامہ جاری
-
لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ کے 2 مقدمات میں بانی پی ٹی آئی بری
-
بجلی 5روپے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان
-
نواز شریف کی سعودی عرب اور پھر لندن روانگی کا امکان
-
شاہد خاقان عباسی و دیگر ملزمان کیخلاف ایل این جی ریفرنس کی سماعت بغیر کارروائی 23 اپریل تک ملتوی
-
وزیراعظم محمد شہباز شریف سے پاکستان میں کویت کے سفیر کی ملاقات
-
وزیراعظم محمد شہباز شریف سے جیولن تھرو اتھلیٹ ارشد ندیم کی ملاقات، وزیراعظم کی طرف سے ارشدندیم کیلئے 25 لاکھ روپے انعام کا اعلان
-
سپریم کورٹ نے جعلی ڈگر پر نااہلی کیخلاف نظرثانی درخواست پر سابق ایم پی اے ثمینہ خاور حیات کی نااہلی ختم کر دی
-
فواد چوہدری کے خلاف نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے مبینہ رشوت وصولی معاملے پر ریکارڈ دواپریل کو طلب
-
پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں جلسے کی اجازت کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا
-
صدرزرداری کی پیوٹن کو روسی صدرمنتخب ہونے پر مبارکباد
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.