ٹرمپ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے سے باز رہیں، فرانس کی وارننگ

نئے امریکی صدر کوجلد معلوم ہو جائے گا کہ یروشلم کو اسرائیل کا دارلحکومت بنانا نا ممکن ہے،وزیر خارجہ کا انٹرویو

پیر 16 جنوری 2017 12:02

پیرس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جنوری2017ء) فرانس نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا تو اس کے ’’سنگین نتائج‘‘ برآمد ہوں گے۔ یروشلم کی حیثیت کے معاملے کو فلسطین اسرائیل تنازعے میں مشکل ترین فیصلہ سمجھا جاتا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں مارک ایغو نے ایک انٹرویومیںکہا کہ وہ یروشلم کے حوالے سے کوئی بھی انفرادی فیصلہ نہ کریں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ اقتدار میں آنے کے بعد امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کر دیں گے۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ امریکا سرکاری سطح پر یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کر رہا ہے۔فرانسیسی وزیر خارجہ ڑاں مارک ایغو نے ملکی دارالحکومت میں شروع ہونے والی مشرق وسطیٰ امن کانفرنس کے موقع پر امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ یروشلم کے حوالے سے کوئی بھی انفرادی فیصلہ نہ کریں،ڑاں مارک ایغو نے کہا کہ سفارت خانے کی منتقلی کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ آنے والے امریکی صدر کو معلوم ہو جائے گا کہ اس پر عمل درآمد نا ممکن ہے۔

(جاری ہے)

فرانسیسی ٹی وی چینل تھری سے گفت گو کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھاکہ جب آپ امریکی صدر بنتے ہیں تو اس طرح کے مسئلے پر ضدی اور یک طرفہ فیصلے نہیں کر سکتے۔ آپ کو امن کے لیے حالات پیدا کرنے کی کوشش کرنی ہوتی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ عشروں پرانے اسے تنازعے کا حل صرف دو ریاستوں کا قیام ہے اور اس حل پر عمل درآمد کے لیے بین الاقوامی برادری کو بھرپور کوششیں کرنی چاہیئیں۔ فرانسیسی وزیر خارجہ کے مطابق ان کی امن کی خدمت کرنے کے سوا کوئی دوسری خواہش نہیں ہے اور اس مقصد کے لیے اب بہت ہی کم وقت باقی بچا ہے۔ ان کا اشارہ یروشلم میں یہودی بستیوں کی طرف تھا کہ ان کی تعداد بڑھنے سے یروشلم کی حیثیت پر بھی فرق پڑتا جائے گا۔