2016ء میں چین پاکستان تعلقات نئی بلندیوں پرچلے گئے ،سی پیک میں جوملک شامل ہونا چاہے ہوسکتاہے ،سرتاج عزیز

ایران پرسے پابندیاں ہٹنے کے بعدپاک ،ایران تعلقات بہترہوئے ،پاک بھارت تعلقات میں تنزلی کاذمہ دارپاکستان نہیں ،بھارت ہے بھارت اپنی شرائط پرمذاکرات چاہتاہے جوپاکستان کومنظورنہیں امریکی نومنتخب صدرڈونلڈٹرمپ کی ترجیح داعش ہے ،ٹرمپ طالبان کوامریکہ کیلئے براہ راست بڑاخطرہ نہیں سمجھتے، نجی ٹی وی سے گفتگو

اتوار 15 جنوری 2017 22:40

2016ء میں چین  پاکستان  تعلقات نئی بلندیوں پرچلے گئے ،سی پیک میں جوملک ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 جنوری2017ء) مشیرخارجہ سرتاج عزیزنے کہاہے کہ 2016ء میں چین سے پاکستان کے تعلقات نئی بلندیوں پرچلے گئے ،سی پیک میں جوملک شامل ہوناچاہے ہوسکتاہے ایران پرسے پابندیاں ہٹنے کے بعدپاک ،ایران تعلقات بہترہوئے ،پاک بھارت تعلقات میں تنزلی کاذمہ دارپاکستان نہیں ،بھارت ہے ،بھارت اپنی شرائط پرمذاکرات چاہتاہے جوپاکستان کومنظورنہیں ،امریکی نومنتخب صدرڈونلڈٹرمپ کی ترجیح داعش ہے ،ٹرمپ طالبان کوامریکہ کیلئے براہ راست بڑاخطرہ نہیں سمجھتے۔

اتوارکے روزنجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے مشیرخارجہ سرتاج عزیزنے کہاکہ پاکستان کے علاوہ خطے کے سارے ممالک بھارت کے دباؤمیں آگئے ہیں ،بھارت دہشتگردی کابہانہ بناکرمذاکرات سے بھاگ گیاہے ،بھارت اپنی شرائط پرمذاکرات چاہتاہے جوپاکستان کوقبول نہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں ریاستی دہشتگردی جاری رکھے ہوئے ہے،جس کاعالمی برادری نے بھی نوٹس لیاہے ،پاک بھارت تعلقات میں سردمہری کاذمہ دارپاکستان نہیں بھارت ہے ،کشمیرپرمذاکرات کے بغیرپاکستان بھارت سے مذاکرات نہیں کریگا،ہارٹ آف ایشیاکانفرنس میں پاکستان کی شرکت ضروری تھی ،جس کے باعث بھارت گیا۔

انہوںنے کہاکہ افغان صدراشرف غنی کوپاکستان سے امیدتھی کہ پاکستان افغان طالبان کومذاکرات کی میزپرلائے گا۔افغانستان میں طالبان کے خلاف اتفاق رائے موجودنہیں ہے ،مشیرخارجہ سرتاج عزیزنے کہاکہ 2016ء میں پاک چین تعلقات تاریخ کی نئی بلندی پرچلے گئے ہیں ،سی پیک میں جوملک شامل ہوناچاہتے شامل ہوسکتاہے ،ایران پرسے امریکی پابندیاں ہٹنے کے بعدپاک ایران تعلقات مزیدبہترہوئے ۔

2016ء میں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے کامیابیاں حاصل کیں ،اورپاکستان کی اقتصادی حالت بہترہوئی،دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی پالیسی واضح ہے ،پاکستان تمام دہشتگردگروپوں کے خلاف بلاامتیازکارروائی کررہاہے ۔اورآپریشن ضرب عضب کے باعث تمام شدت پسندگروپ پاکستان سے بھاگ گئے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کی خارجہ پالیسی آزادہے ،امریکی ڈکٹیشن کاسوال ہی پیدانہیں ہوتا۔نومنتخب امریکی صدرکی پالیسی باراک اوبامہ سے مختلف ہوگی ،ڈونلڈٹرمپ طالبان کوبراہ راست خطرہ نہیں سمجھتے اورڈونلڈٹرمپ طالبان کے بجائے داعش کے خلاف کارروائی کوترجیح دیں گے ۔انہوںنے کہاکہ پاکستان نے مشرق وسطیٰ کے حوالے سے متوازن پالیسی اپنارکھی ہی۔